میری تقریر سے اقتباسات کو ہٹانا’پارلیمانی جمہوریت کے خلاف‘ : راہل

0
106
BHAGALPUR, APR 20 (UNI):- Congress leader Rahul Gandhi addressing supporters at an election rally in support of I.N.D.I.A alliance candidate for Lok Sabha election-2024 at Bhagalpur in Bihar on Saturday.UNI PHOTO-38u

کہا میں نے جو کچھ کہنا تھا کہہ دیا، وہ جتنا چاہیں حذف کر دیں۔ سچ تو سچ ہی ہے
یواین آئی

نئی دہلی؍؍ لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے منگل کو ایوان کی کارروائی سے اپنی تقریر کے اقتباسات ہٹائے جانے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’پارلیمانی جمہوریت کے خلاف‘ہے۔مسٹر گاندھی نے آج یہاں پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں نامہ نگاروں سے کہا، ’’مودی جی کی دنیا میں سچائی کو مٹایا جا سکتا ہے لیکن حقیقت میں سچ کو مٹایا نہیں جا سکتا۔ میں نے جو کچھ کہنا تھا کہہ دیا، وہ جتنا چاہیں حذف کر دیں۔ سچ تو سچ ہی ہے۔”
اس سے قبل انہوں نے اس سلسلے میں لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو بھی ایک خط لکھا تھا اور کہا تھا کہ ’’میں یہ خط یکم جولائی کو صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کے دوران میری تقریر سے نکالے گئے تبصروں اور اقتباسات کے تناظر میں لکھ رہا ہوں۔۔’’میرے تبصروں کو ریکارڈ سے ہٹانا پارلیمانی جمہوریت کے اصولوں کے خلاف ہے۔ میں یہ دیکھ کر حیران ہوں کہ کس طرح میری تقریر کا بڑا حصہ کارروائی سے ہٹا دیا گیا ہے۔‘‘
مسٹر گاندھی نے کہا کہ نکالے گئے اقتباسات رول 380 کے دائرہ کار میں نہیں آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کے ہر رکن کو، جو عوام کی اجتماعی آواز کی نمائندگی کرتا ہے، آئین ہند کے آرٹیکل 105 (1) میں اظہار رائے کی آزادی ہے اور ایوان میں عوام کے تحفظات کو اٹھانا ہر رکن کا حق ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام کے تئیں اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے میں نے ایوان میں یہ الفاظ سوچ سمجھ کر استعمال کئے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا