دیہی علاقوں میں سڑک اور صحت خدمات کو بہتر کرنے کی ضرورت

0
123
سائرہ کوثر
بائیلہ منڈی، پونچھ
 جموں کے پونچھ ضلع کا دیہی علاقہ قدرتی حسن وجمال سے مالامال ہے لیکن یہاں ترقیاتی انفراسٹرکچر کی شدید کمی ہے۔ سڑکوں اورہسپتالوں جیسی اہم خدمات کا فقدان دیہاتیوں کی زندگی کو مشکل بنا رہا ہے۔ یہ مسائل خطے کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں اور بروقت حل نہ ہونے سے حالات مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں۔دیہی پونچھ کے کئی گاؤں سڑک کی سہولت سے محروم ہیں۔ کچی اور خستہ حال سڑکیں دیہات کو مرکزی شہروں سے جوڑنے سے قاصر ہیں۔ بارش کے موسم میں یہ صورت حال اور بھی قابل رحم ہو جاتی ہے، جب یہاں کے دیہات مکمل طور پر منقطع ہو جاتے ہیں۔ اس صورتحال میں لوگ نہ تو صحت کی خدمات بروقت حاصل کر پاتے ہیں اور نہ ہی ان کے بچے تعلیم کے لیے محفوظ طریقے سے اسکول جا پاتے ہیں۔اس سلسلے میں ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی کے گاؤں بائلہ کی رہاشی پروین اختر (نام تبدیل)کاکہنا ہے کہ ”دورانِ حمل مجھے ہسپتال جاکر ڈاکٹر سے صلاح لینی تھی کہ میری ڈلیوری کا عمل کب مکمل ہوگا۔ اسی درمیان اچانک مجھے درد زہ کی تکلیف شروع ہوگئی۔میرے گھرسے سڑک ۴ کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ سڑک نہ ہونے کی وجہ سے ایمبولنس یہاں نہیں پہنچ پائی،مجھے اپنے گھر سے ۴ کلومیٹر پیدل چل کر سڑک تک جانا پڑا۔ اس کے بعد گاڑی کے طویل سفر طے کرنے کے بعد پونچھ صدر ہسپتال پہنچ پائی۔“انہوں نے مزید کہا کہ مجھ جیسی کئی خواتین ہیں جو دورانِ حمل کئی طرح کی مشکلات سے دوچار ہوتی ہیں۔اسی گاؤں بائلہ ہی کے رہنے والی ایک اور خاتون زاہدہ بیگم کا کہنا ہے کہ ہسپتال نہ ہونے کی وجہ سے اس گاؤں میں بہت سارے حادثات پیش آچکے ہیں۔ کئی خواتین درد زہ کی حالت میں تڑپتی رہتی ہیں اور وقت پر ہسپتال نہ پہنچنے کی وجہ سے نومولود بچے بھی موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔وہ بتاتی ہیں کہ میری شادی ۸۱ سال کی عمر میں ہوئی تھی اب میرے دو بچے بھی ہیں۔ مگر ہماری صحت کے متعلق ہمیں کوئی بھی جانکاری نہیں فراہم کی جاتی ہے۔گاؤں کی آشا ورکر بھی وقت پر دستیاب نہیں ہوتی ہیں۔
 پونچھ کے دیہی علاقوں میں صحت خدمات کی حالت بھی بہت تشویشناک ہے۔ یہاں پرائمری ہیلتھ سینٹرز (پی ایچ سی) ہیں، لیکن وہاں ادویات، آلات اورتربیت یافتہ طبی عملے کی شدید کمی ہے۔ سنگین بیماریوں یا ایمرجنسی کی صورت میں مریضوں کو 30سے40 کلومیٹر دور واقع ہسپتالوں میں لے جانا پڑتا ہے۔ کئی بار مریض بروقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔زچگی کی دیکھ بھال کی خدمات، خاص طور پر خواتین کے لیے نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کی وجہ سے زچگی کی شرح اموات اور نوزائیدہ اموات میں اضافہ ہوتارہتا ہے۔ ڈیلیوری کے دوران ماں اور بچہ دونوں اپنی جانوں کے لیے خطرے میں رہتے ہیں کیونکہ آس پاس کوئی سہولیات نہیں ہیں۔ گاؤں بائیلہ جو ضلع پونچھ کی سرحدی تحصیل منڈی میں واقع ہے۔ اس گاؤں کی آبادی تین سے زائد ہے لیکن اس گاؤں میں کوئی بھی طبی مرکز موجود نہیں ہے جہاں لوگ علاج و معالجہ کرواسکیں۔اس گاؤں کے آس پاس گاؤں دھڑا، موربن، ڈوٹا، موربن، مرنوٹ، ترچھل بھی آباد ہیں لیکن یہاں کی آبادی بھی ہسپتا ل کی سہولیات سے محروم ہے۔ گاؤں بائیلہ کے ایک بزرگ محمد دین جن کی عمر ۰۸ سال ہے، کا کہنا ہے کہ اس گاؤں میں معقول طبی نظام نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں سر درد کی گولی لانے کے لئے بھی ۵ کلومیٹر کی دوری پر منڈی ہسپتال جانا پڑتا ہے۔اس ترقی یافتہ دور میں بھی ہمیں بہتر طبی سہولیا ت میسر نہیں ہیں۔
اسی گاؤں کی ایک دیگر خاتون نے بتایا کہ دو تین سال پہلے میرے شوہر کی طبیعت اچانک خراب ہو گئی رات کے وقت ہم انہیں کہیں نہیں لے جا پائے صبح جیسے ہی ہم نے انہیں ہسپتال لے جانے کی تیاری کرکے اسپتال کی طرف چلے تھے کہ راستے میں ہی ان کی وفات ہو گئی۔ انہوں نے انتہائی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے شوہر کی جان تو بچ نہ سکی لیکن اگرمیرے گاؤں میں ہسپتال تعمیرہو جائے تو ممکن ہے کہ باقی لوگوں کی جان بچ سکے اور وہ وقت پر علاج کرواسکیں۔گاؤں بائلہ کی رہنے والی نسرین اختر نے بتایا کہ 19 سال کی عمر میں میری شادی بانڈی چیچیاں سے گاؤں بائلہ میں ہوئی۔ میں 24 سال سے اس گاؤں میں رہ رہی ہوں۔ میرے تین بچے ہیں لیکن ہر بار مجھے ڈلیوری کے لئے ضلع ہسپتا ل پونچھ جانا پڑاہے۔ جو بیماری کے ایام میں ایک مشکل ترین کام ہوتا ہے۔ معاشی نقطہ نظر سے بھی سڑکوں کی کمی نے گاؤں والوں کو بہت متاثر کیا ہے۔ کسان اپنی فصل کو منڈی تک پہنچانے سے قاصر ہیں جس کا براہ راست اثر ان کی آمدنی پرپڑتا ہے۔ سڑکیں نہ ہونے کی وجہ سے دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع بھی کم ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے نوجوانوں کو شہروں کی طرف ہجرت کرنا پڑ رہی ہے۔
بہرحال،ان مسائل کے حل کے لیے ضروری ہے کہ ہر سطح پر ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔اس کے لئے حکومت، مقامی انتظامیہ اور سماج سبھی کو مل کرکام کرنے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے سڑکوں کی تعمیرو مرمت کو ترجیح دی جائے۔ علاقائی رابطوں کو بہتر بنانے کے لیے دیہی سڑکوں کو وسیع کیا جائے، تاکہ لوگ آسانی سے شہروں تک پہنچ سکیں۔صحت کی خدمات کے حوالے سے نئے ہسپتالوں کا قیام اور موجودہ پی ایچ سی کو مضبوط بنانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے ساتھ ٹیلی میڈیسن اور موبائل ہیلتھ وین جیسی خدمات متعارف کرائی جائیں تاکہ صحت کی خدمات دور دراز کے دیہاتوں وقت پر اور آسانی سے پہنچ سکے۔ دیہی پونچھ میں سڑکوں اور ہسپتالوں کی کمی نے ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔ اس سمت میں بہتری کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں۔ اسی لئے حکومت اور سماج دونوں کو مل کر ان مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا، تاکہ پونچھ کا دیہی علاقہ بھی خوشحالی کی طرف بڑھ سکے اور وہاں کے لوگ بہتر زندگی گزار سکیں۔(چرخہ فیچرس)

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا