کیا ٹرمپ صدارتی عہدے سے برخاست کیے جا سکتے ہیں ؟

0
128

فکر امروز

ذیشان مصطفی

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر Impeachment ( مواخذہ ) کا عمل شروع ہو چکا ہے ۔ اصطلاح میں مواخذہ وہ عمل ہے جس کے ذریعہ ایک قانون ساز ادارہ کسی سرکاری عہدیدار کے خلاف الزام لگاتا ہے ، یعنی کسی چیز کی سا  لمیت اور صداقت پر سوال اٹھانے کا عمل ۔ اور یہ فوج داری قانون میں فرد جرم عائد کرنے کے مترادف ہے ۔ ٹرمپ پر الزام لگا ہے کہ انھوں نے اپنے ملک کو دھوکہ دیا ہے اور صدارتی اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے جو بڑی نازک بات ہے۔(ہندوستانی میڈیا پتہ نہیں کیوں اس بین الاقوامی خبر کو دکھانے سے گریز کر رہا ہے ) ٹرمپ نے اس الزام کو سرے سے خارج کیا ہے او ر بارہا انکار کرتے ہوئے اسے صدارتی ہراساں قرار دیا ہے کہ الیکشن کے پیش نظر خواہ مخواہ صدر کو ہراساں کیا جارہا ہے ۔ لیکن ان پر تفتیشی کمیٹی بیٹھا دی گئی ہے اگر ان کا الزام ثابت ہوکر امریکی پارلیمنٹ کانگریس کے دونوں ایوانوں  The Senate )ایوان بالا( اورThe House of Representatives (  ایوان زیریں ) سے منظور ہوجاتا ہے تو یقینا ان کو اپنے صدارتی عہدے سے برخاست ہونا پڑے گا ۔  یہ الزام ٹرمپ پہ آخر کیوں اور کیسے لگا اسے سمجھنے کے لیے پہلے ہمیں چند بنیادی نکات کو سمجھنا ہوگا ۔ امریکہ میں دو اہم پارٹیاں ہیں ایک ڈیموکریٹ، اور دوسری ریپبلکن جس کے بڑے لیڈر آج کے وقت میںامریکی صدر ڈونالڈٹرمپ ہیں اور ڈیموکریٹ کے بڑے لیڈران میںسے سابق امریکی صدر براک اوبامہ ہیں ۔ ڈیموکریٹ پارٹی آئندہ 2020 کے الیکشن میں صدارتی امیدوار کے طور پر کئی چہروں کملا ہیرس ، جو بائڈین اور برنی سینڈرس وغیرہ میں سے سب سے مضبوط اور نمایاں چہرہ Joe Biden  کا ہے جو اوبامہ کے دور میں امریکی نائب صدر کے عہدے پر فائز تھے اورٹرمپ کے خلاف سب سے مضبوط دعویدار کے طور پر دیکھے جارہے ہیں میدان میں اتار رہی ہے ۔ بائڈین اور ان کے بیٹے کا یوکرین برابر آنا جانا لگا رہتا ہے چوں کہ وہاں ان کا بڑا کاروبار ہے۔ ٹرمپ پر الزام ایک سیٹی بجانے والے کی شکایت پر لگا ہے کہ ٹرمپ نے اپنے صدارتی اختیارات کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے سیاسی حریف جوبائڈین کو گھیرنے اور ان کے خلاف تفتیش کرانے کے لیے 25؍جولائی کوبیرون ملک یوکرین کے صدر Volodymyr Zelensky سے فون پر گفتگو کی اور ان پر دبائو بھی بنایا کہ وہ بائڈین سے متعلق معلومات انھیں فراہم کرے تاکہ اسے آنے والے الیکشن میں استعمال کر سکے ورنہ امریکہ – یوکرین معاہدے کو ختم کردیا جائے گا ۔ یہ بات ایک نامعلوم درخواست کے ذیعے امریکہ کی کانگریس کےLegislative ( محکمئہ قانون ساز ) تک پہونچی جو ایوان بالا اور ایوان زیریں پر مشتمل ہے ، اور جنوری 2019سے ایوان زیریں کی اسپیکر Nancy Pelosi  ہیں جو ڈیموکریٹ پارٹی کی لیڈر ہیں انھوں نے ٹرمپ کے خلاف Impeachment inquiry بیٹھا دی کہ ٹرمپ نے بالآخر کیا ہے ۔ پہلے House of Representatives میں ٹرمپ کا مواخذہ کیا جائے گا جس میں فی الحال ڈیموکریٹ پارٹی کے235اور ریپبلکن کے 199ممبر ہیںاس لیے یہاں اکثریت ٹرمپ کے خلاف جا سکتی ہے لیکن پھر اسے Senate )ایوان بالا( سے بھی پاس کرانا ہوگا جہاں ریپبلکن کی تعداد 53،ڈیموکریٹ کے 45سے زیادہ ہے اس لیے ٹرمپ کے یہاں بچ جانے کا قوی امکان ہے جیسا کہ پہلے بھی ہواہے لیکن اگرڈیموکریٹ کے لوگ ریپبلکن کے چند ممبرکو بھی ٹرمپ کے خلاف ملا لیتے ہیں تو 67 ؍ووٹ کے ہوتے ہی بل پاس ہوجائے گا اورالزام ثابت ہوجانے کی صورت میں ٹرمپ کو اپنے عہدے سے دست بردار ہونا پڑے گا ، اور کافی ثبوت اکٹھا ہوجانے کی صورت میں ایسے مواقع نظر آرہے ہیں ۔ مزید یہ کہ سینیٹ کے حکم صاحبان کو یہ اختیاربھی حاصل ہے کہ وہ آئندہ ہونے والے الیکشن سے ٹرمپ کی امیدواری پر ہی پابندی عائد کردے ۔ لیکن یہ بھی واضح ہو کہ امریکہ کی تاریخ میں ابھی تک کسی بھی صدر کے خلاف ایوان زیریں سے مواخذہ ہوجانے کے بعدبھی ایوان بالا سے مواخذہ ثابت نہیںہو پایا ہے اس لیے کوئی بھی صدر اپنے عہدے سے مدت رہتے نہیں ہٹایا گیا ہے ۔ اس زمرے میں انڈریو جونسن 1968،اور بل کلینٹن 1998 دونوں ڈیموکریٹ شامل ہیں اور رچرڈ نیکسن 1974 نے ایوان زیریں میں مواخذہ ہو جانے کے بعد ہی معاملہ ایوان بالا میں جانے سے پہلے اپنے صدارتی عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جو ریپبلکن پارٹی سے تھے ، اور امریکہ کا واحدا یسا صدر بنے جس نے اپنے صدارتی عہدے سے استعفیٰ دیا ہو ۔  اب سوال یہ ہے کہ اگر ٹرمپ برطرف ہوجاتے ہیں تو کیا ہندوستان پر اس کا اثر دیکھنے کو ملے گا ۔ دونوں ملکوں کے موجودہ تعلقات کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس کا اثر ہندوستان پر بالکل پڑے گا ، چوں کہ اگلا صدر کون ہوتا ہے وہ کیسے ہندوستان سے   تعلقات استوار رکھتا ہے بہت کچھ ان سب پر منحصر ہوگا ۔ اور دوسرا بڑا نقصان یا بدلائودنیا میں یہ ہوگا کہ اسٹاک مارکیٹ میں تنزلی دیکھنے کو مل سکتی ہے کیوں کہ ٹرمپ نے بہت کم ٹیکس پر کارپوریٹ کو کام کرنے کا موقع فراہم کیا ہے جو ہوسکتا ہے ڈیموکریٹ والا صدر اس کو بند کردے نیز وہ امریکہ -چین تجارتی جنگ سے کیسے نمٹتا اور اس کو کس طرح سنبھالتا ہے ۔ فی الحال ہمارے حصے میں انتظار کرنا اور دیکھنا ہے بس ۔    جواہر لال نہرو یونیورسیٹی ، نئی دہلی[email protected] 7309532957

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا