ڈرائیونگ لائسنس کی فوری فراہمی کیلئے طریقہ کار وضع کیجئے:اَتل ڈولو

0
189

چیف سیکرٹری نے جے کے آر ٹی سی کے اَفسروں کو ریونیو کی وصولی کو بڑھانے اور نگرانی میں اِضافہ کرنے پر زور دیا
لازوال ڈیسک

سری نگر؍؍چیف سیکرٹری اَتل ڈولو نے محکمہ ٹرانسپورٹ کے کام کاج کا جائزہ لینے کے لئے بلائی گئی ایک میٹنگ میں جموں و کشمیر روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (جے کے آر ٹی سی) کو مشورہ دیا کہ وہ عوامی خدمت میں گاڑیوں کے بیڑے پر اپنی نگرانی کو بڑھائے تاکہ ان کے ذریعہ ریونیو کی وصولی میں اضافہ کیا جاسکے۔میٹنگ میں سیکرٹری ٹرانسپورٹ کے علاوہ ایم ڈی جے کے آر ٹی سی، ٹرانسپورٹ کمشنر ، ڈائریکٹر سٹیٹ موٹر گیراج ، آر ٹی او کشمیر اور جموں اور محکمہ میں دیگر متعلقہ اَفسران نے شرکت کی جبکہ آئوٹ سٹیشن اَفسران نے بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ میٹنگ میں حصہ لیا۔
اَتل ڈولو نے کارپوریشن کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے بیڑے کو زیادہ سے زیادہ اِستعمال میں لانے پر زور دیا اور اِس کے علاوہ ان خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے اَقدامات کرنے پر زور دیا جن سے آمدنی کے رساؤ کا اِمکان ہے۔ اُنہوں نے پیشہ ور ڈویلپروں کو ان سے بار بار آمدنی حاصل کرنے کے لئے شامل کرکے دیگر اثاثوں کو اِستعمال میں لانے پر بھی زور دیا۔چیف سیکرٹری نے کارپوریشن اَفسروں پر زور دیا کہ وہ اندرونی معاملات اور ملازمین کو درپیش مسائل کے حل کے لئے اپنے بورڈ میٹنگ منعقد کریں۔ اُنہوں نے کارپوریشن کی مجموعی مالیاتی حالت کو بہتر بنانے کے لئے اُٹھائے گئے اَقدامات کے بارے میں دریافت کیا۔اُنہوںنے درخواست دہندگان کو ڈرائیونگ لائسنس کی فراہمی میں تیزی سے اِلتوا ٔکا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ ٹرانسپورٹ کو ہدایت دی کہ وہ ان دستاویزات کی تیزی سے فراہمی کے لئے ایک میکانزم تیار کرے۔
اُنہوں نے ان کو جمع کرنے کے لئے بلک پیغامات بھیجنے ،، کیمپ لگانے یا سپیڈ پوسٹ کے ذریعے ان کے گھروں تک بھیجنے کو کہا۔چیف سیکرٹری نے ٹریفک قوانین کی بار بار خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف محکمہ کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کا بھی نوٹس لیا۔ اُنہوں نے محکمہ کی جانب سے اَب تک معطل کئے گئے لائسنسوں کی تعداد اور سڑکوں پر ٹریفک کو بہتر بنانے کے لئے اُٹھائے گئے اقدامات کے بارے میںمعلومات حاصل کیں۔اِس میٹنگ میںسیکرٹری ٹرانسپورٹ نیرج کمار نے محکمہ کے مجموعی کام کاج کے بارے میںمعلومات فراہم کی۔ اُنہوں نے گزشتہ میٹنگوںکے دوران اُٹھائے گئے مختلف اہم مسائل پر کی گئی کارروائیوں اور محکمہ کے کام کاج کو موثر، شفاف اور بروقت بنانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔منیجنگ ڈائریکٹر کارپوریشن راکیش سنگرال نے بتایا کہ جہاں تک جے کے آر ٹی سی کے کام کا تعلق ہے اس کے پاس 1,055 گاڑیوں کابیڑا دستیاب ہے جس میں 517 بسیں اور 538 ٹرک کام کر رہے ہیں۔
اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس کا زیادہ تر بیڑا نیا ہے جس میں 0-5 سال کی 758 گاڑیاں شامل ہیں۔میٹنگ کو کارپوریشن کی مالی حالت کے بارے میں جانکاری دی گئی کہ بسوں کے بیڑے نے 2023-24ء کے دوران 73.16 کروڑ روپے کی آمدنی حاصل کی تھی اور ٹرکوں کے ذریعے 117.40 کروڑ روپے کا ریونیو حاصل کیا ہے جس سے کل آمدنی 190.57 کروڑ روپے ہوگئی ہے جو گزشتہ سال کے 164.81 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔کارپوریشن کے اثاثوں کے بارے میں یہ انکشاف ہوا کہ اس کے پاس صوبہ کشمیر میں مختلف مقامات پر 308.20 کنال اورصوبہ جموںمیں 217.82 کنال اراضی ہے۔ اِس میں مزید کہا گیا کہ ان میں سے زیادہ تر زمین کے ٹکڑے دونوں شہروں سری نگر اور جموں میں اہم مقامات پر ہیں اور ایک بار بہتر طریقے سے تیار ہونے کے بعد اچھی آمدنی حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔آر ٹی سی کے ذریعہ کئے گئے بڑے اقدامات کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا گیا کہ بیڑے کو چلانے والے عملے (ڈرائیوروں / کنڈکٹرز) کو انشورنس کور دیا گیا ہے۔ یہ بتایا گیا کہ آئی ٹی ایم ایس اور ریڈ بس آن لائن ٹکٹ بکنگ کا نفاذ اب جے کے آر ٹی سی میں موجود ہے۔
میٹنگ کو مزید بتایا گیا کہ اس نے شری امرناتھ جی یاترا 2023 ء کے دوران 1,26,674 یاتریوں اور 9,092 سادھوؤں کو لے کر گئے اور 644.91 لاکھ روپے کمائے۔ یہ بھی کہا گیا کہ فی الحال جے کے آر ٹی سی میں قرض کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے اور کارپوریشن نے اپنے وسائل سے اپنے ریٹائرڈ اور سروس ملازمین کو بھی کئی فوائد فراہم کئے ہیں۔جب محکمہ کی طرف سے شروع کی جانے والی اصلاحات کی بات آتی ہے تو یہ بیان کیا گیا تھا کہ کارپوریشن قومی شاہراہ پر منافع بخش بین ریاستی راستوں پر توجہ مرکوز کرنے کے علاوہ اپنی گاڑیوں کی ٹرپ فریکوئنسی بڑھانے ، کاروباری صلاحیت کے لحاظ سے بیڑے کی طاقت کو بہتر بنانا، تجارتی استعمال جے کے آر ٹی سی کے اثاثے، سرکاری تنظیموں کے ساتھ معاہدہ کی خدمات کا دوبارہ آغاز، اِی ۔ٹکٹنگ ماڈیول کو مکمل کرنا، سی سی ٹی وی کیمروں اور فیول سینسر کی تنصیب اور یوٹی میں آئی آر اے ایس ٹی اے وائی کی عمل آوری پر غور کر رہی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا