موجودہ دور کے مسلکی فتنوں سے بچیں!

0
306

قیصر محمود عراقی

تلقین ، نصیحت اور تنبیہ کے لئے سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ غالب ومقتدر معبود کا ڈر ذہن نشیں کروایا جائے ۔ اس لئے اے بندگانِ الہیٰ !اللہ سے ڈر تے رہو، انجام اور ہلاکت سے بچو، غفلت سے دامن بچائو کیونکہ یہ نیکیوں کی راہ میں رکاوٹ ہے اور آخرت کیلئے یوں تگ ودو کرو گویا کہ کل ہی تم وہاں پیش ہونے والے ہو ۔
تاریخ کے اوراق ہر ثبت حقائق و اسباق ، عبرتوں اور نصیحتوں کا جائزہ لینے والا یہ بات جانتا ہے کہ حق وباطل اور ہدایت وگمراہی کے درمیان ہمیشہ سے ایک کشمکش اور جنگ رہی ہے ۔ جب کبھی حق اپنی کرنیں بکھیرتا ہے تو رسوائی اور شکست باطل کا مقدر بنتی ہے، ہلاکت خیز آزمائشوں اور بے پناہ مصائب کے بعد جب نور پھیلتا ہے تو اہل باطل سنگدلی، خون ریزی اور رسوا کن امور میں آگے بڑھتا ہے ۔ تاریخ اہلِ کفر ، تاتاریوں، مغلوںاور قرامطہ کے قبیح ناروا المناک اور وحشت انگیز افعال سے بھری پڑی ہے۔ یہ لوگ ہمیشہ سے اہلِ اسلام کے خاتمے کے در پے رہے ہیں اور آسمان اور زمین ان کے جرم اور شر وفساد کے گواہ ہیں ، لیکن آج یہ سب اقوام اور ان کے نشانات کہاں ہیں ؟ انہوں نے زمین میں فساد اور تباہی مچائی اور مسلمانوں کے خلاف چالیں چلیں لیکن آج خود بے نام ونشان ہیں اور تاریخ انہیں ظلم وسرکشی اور استبداد کی علامت کے طور پر جانتی ہے، دوسری طرف اللہ کا دین ہر طرح کے حالات میں غالب وسر بلند رہا اور ہر طرح کے نامسائب حالات میں مسلمانوں کا تعلق اس دین سے مزید پختہ ہوا اور ہوتا رہیگااور مسلمان اس سراجِ منیر سے ہمیشہ ہدایت ورہنمائی پاتے رہینگے۔
قارئین محترم! آج پھر تاریخ اپنے آپ کو دہرارہی ہے ، آج کی تاریک رات کل کی شبِ سیاہ سے کتنی مشابہ ہے ، چنانچہ جس طرح خیر القرون کا عرصہ شیطانی چالوں سے محفوظ نہ رہا اور خلافت راشدہ کے آخر میں اسلام کے اندر سب سے پہلی بدعت نے جنم لیا، اسی طرح آج بھی مسلک کے نام پر کچھ کم فہم اور بے عقل گروہ اپنے پیش روئوں کے نقش قدم پر روا ںدوا ںہیں۔ یہ لوگ مسلکی لبادہ اوڑھے جو کچھ دین کے نام پر کر رہے ہیں اور اپنے ناپاک سوچ کو دنیا میں کھلے بندوں میں پھیلارہے ہیں ، اسلام کے حقیقت سے ناآشنا آدمی یہی سمجھتا ہے کہ ان غلوپسندوں سے جو کچھ صادر ہورہا ہے ، وہی اسلام ہے، حالانکہ حقیقی اسلام اس سے قطعاً بری ہے۔ یہ لوگ اپنے اپنے مسلک کو ترجیح دیتے ہیں اور ایک کلمہ گو مسلمان کو بد عقیدہ ، مشرک ، کافر اور گستاخِ رسول بتا کر ان کا خون بہاتے ہیں ، تباہی پھیلاتے ہیں، گندگی اچھالتے ہیں، آبادیاں برباد کرتے ہیں۔ اور اس دین کو نقصان پہنچاتے ہیں جو تمام شریعتوں اور ادیان کا خلاصہ ہے۔ ایک دانش مند آدمی ان کی عقلوں کے بھٹکنے اور ہر معقول ونقول بات کو فراموش کردینے پر ہمیشہ تعجب کرتا ہے اور انتہائی دکھ سے سوچتا ہے کہ یہ لوگ کس طرح سخت جہالت کے کیچڑ میں لت پت ہیں اور اس بلند آسمانی آواز پر کان نہیں دھرتے جس نے انسان کو حرمت بخشی اور اسے غلو، جرم اور سرکشی کی دلدلوں سے محفوظ کیا۔ آخر ان مفاد پرست ملائوں کو کیا ہوگیا ہے کہ یہ گمراہ کن افکار کا شکار ہوچکے ہیں اور تباہیوں کی زد پر ہیں۔ یہ لوگ بالخصوص ناجوانوں کو اپنے دام میں پھنساتے ہیں اور انہیںورغلاکر معاشرے کو امن و استحکام سے محروم کرکے تباہی اور انتشار کے راستے پر ڈال دیتے ہیں۔ یہ لوگ نوجوانوں کو ہلاکتوں میں ڈھکیلنے کیلئے جن شرعی اصطلاحوں کا استعمال کرتے ہیں، ان کا مقصد اور ہدف ہر وآنکھیں رکھنے والے آدمی پر واضح ہوچکا ہے، ان کا ناروا اور نازیبا اقوال وافعال ، قصے ، کہانیاں اور افسانے ان کے باطن کا بھید کھولتے اور ان کے دلوں میں بھی باتیں واضح کرتے ہیں ، ان لوگوں نے دین کو اپنی حقیر آرزوئوں اور قبیح خواہشوں کی تکمیل کیلئے ایک وسیلہ اور ذریعہ بنالیا ہے۔ آج اللہ کے نام کی دہائی ہے کہ خود فریبی کا شکار نئی پود ، جوش میں ہوش کھو دینے والی ٹولیاں، کم فہم بچے اور لڑکے والے عقل سے بیر باندھے ہوئے اور اپنی حیرانی ، درماندگی اور فریب خوردگی میں مارے مارے پھرتے ہیں اس لئے اے نوجوانانِ امت !جاگ جائو، بیدار ہوجائو، گمراہ کن اور بے مقصد نعروں اور تحریکوں کے دھوکے میں نہ آئو ، ان لوگوں سے بچوجو تمہیں دھوکہ دے کر فتنوں کی کھائیوں اور ہلاکت کے گڑھے میں ڈھکیلنا چاہتے ہیں جبکہ سلف صالحین اور ربانی علماء کا منہج تمہارے لئے ہر طرف سے کافی ہونا چاہئے، ایسے گروہ کی حماقتوں سے ہمیں کیا حاصل ہوا، جس نے دین کا لبادہ اوڑھا اور خون ریزی پر اتر آئے ، زمین ان کے زہر سے رِس رہی ہے اور رشد وہدایت کی راہ ان کے سبب دشوار اور مشکل ہے ۔
آخر میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ علماء ومفکرین ، ادعایان اور مربیوں کی ذمہ داری ہے کہ کمزوری ، سستی اور خاموشی کا لبادہ اتار کر عزم وہمت سے کام لیں ، لگی لپٹی رکھے بغیر کلمہ حق کہیں، اللہ کے دین کو غلو پسندوں کی تحریف ، جاہلوں کی تاویل اور باطل پرستوں کی کجی سے پاک کریں کیونکہ ہماری امت کو آج انتہائی نازک تاریخی مرحلہ در پیش ہے، تاریخ ان لوگوں کے نام ضرور محفوظ رکھے گی جنہیں امت اسلامیہ میں انتشار ، پھوٹ ڈالتے اور خالص کی تصویر مسخ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ علماء ومفکرین کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ اپنی سلامتی کو منہج کی سلامتی پر مقدم نہ کریں اور نئی پود میں خالص عقیدہ راسخ کریں اور اس عقیدے میں شریعت کے ایسے ایسے اصول وضوابط کی روشنی میں دین اور وطن کا امتزاج پیش کریں جن کی روح سے وطن اور اسلام کا ناتا الف اور لام کا سا ہے۔ ساتھ ہی امت مسلمہ سے بھی گذارش ہے کہ ان خوفناک فتنوں کے مقابلے میں ضروری ہے کہ اسلام پر دست درازی کرنے اور اسکا حلیہ مسخ کرنے والے ہر شخص کے مقابلے میں ہم ایک صف بن کر کھڑے ہوجائیں ۔ یہ بات انتہائی باعثِ ننگ وعیب ہے کہ مجرم اور قاتل ٹولہ دین کے نام پر اپنا جرم ، اپنی دہشت گردی اور اپنی سرکشی جاری رکھے ۔ لہذا ہمیں فتنوں کے دہانے جڑسے اکھاڑ پھینکنے کیلئے پوری کوشش کرنی چاہئے کیونکہ اس وقت عالم اسلام بالخصوص فتنوں کی زد میں ہے، امت اسلامیہ کے بد خواہوں اور دشمنوں نے پسِ پردہ معاہدوں اور دہشت گرد تنظیموں کے ذریعہ فتنوں کیلئے راہ پوری طرح ہموار کردی ہے۔ اس لئے اے مسلمانو! تباہ کن فتنوں اور ہلاکتوں سے محفوظ رہنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ فتنوں سے اور ان کی جانب بلانے والوں سے لوگوں کو متنبہہ کیا جائے ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ امت مسلمہ ان کے چکر میں پڑ کر غفلت اور لاپرواہی کے وجہ سے دین سے بھی اور امن سے بھی محروم ہوجائیں ۔

کریگ اسٹریٹ، کمرہٹی،کولکاتا۔۵۸
موبائل:6291697668

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا