ترمیم یا تنسیخ ناقابل قبول ہر طرح کے سازشوں کاعوام ڈٹ کر مقابلہ کرے گی ::جے آر ایل
کے این ایس
سرینگرمشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ ڈاکٹرمولوی محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے اپنے مشترکہ بیان میں ایک بار پھر یہ بات زور دیکر کہی کہ ریاست جموںوکشمیر کے مستقل اور پشتنی باشندگی قانون State Subject Law 35A کے ساتھ کسی بھی طرح کی چھیڑ خوانی یا اس قانون کو عدالتی ذرائع سے کالعدم قرار دینے کے کسی بھی عمل کے شدید اور خطرناک نتائج برآمد ہونگے اور ریاستی عوام اس طرح کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔کشمیر نیوزسروس( کے این ایس ) کے مطابق مزاحمتی قائدین نے موصولہ بیان نے کہا کہ کل یعنی 6 اور7مارچ 2019 کوسپریم کورٹ میں اس حوالے سے شنوائی ہونے جارہی ہے اگر اس دفعہ میں ترمیم یا تنسیخ کے ضمن میں کوئی فیصلہ آتا ہے تو یہ نہ صرف جموںوکشمیر کے عوام اور قیادت کیلئے ناقابل قبول ہوگا بلکہ اس کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحد ہوکر اس کی بھر پور مزاحمت کی جائیگی ۔قائدین نے کہا کہ اس حوالے سے جموںوکشمیر بار ایسو سی ایشن کا ایک موقر وفد نئی دہلی پہنچ چکا ہے جو صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس معاملے میں جو بھی صورتحال سامنے آئیگی عوام کو اس سے فوراً آگاہ کیا جائیگا۔انہوںنے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی تاریخی حیثیت اور ہیئت کو بگاڑنے یا اس کی متنازعہ حیثیت کو زک پہنچانے کی کوششوں کیخلاف یہاں کے مزاحمت پسند عوام نے ماضی میں بھی اپنے بھر پور ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اب کی بار بھی وہ اس طرح کی کسی بھی کوشش کو بار آور ثابت نہیں ہونے دیں گے ۔قائدین نے کہا کہ درحقیقت یہاں مستقل باشندگی کے قانون State subject Law کو ختم کرنے کی شرارت آمیز کوشش کے پیچھے ریاست جموں کشمیر میں غیر ریاستی باشندوں کو بسا کرکے یہاں کے آبادی کے تناسب کوبگاڑنے کا مقصد کار فرما ہے تاکہ مسئلہ کشمیر کی متنازعہ ہیئت و حیثیت کو تبدیل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون میں کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑکس بھی صورت میں ہرگزبرداشت نہیں کی جائیگی کیونکہ یہ قانون ہم سب کےلئے بحثیت قوم کے ہماری بقاءکیلئے بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔قائدین نے کہا ہے کہ یہ قانون ریاست جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت کےساتھ براہ راست جڑاہوا ہے کیونکہ ریاست کا اپنے سیاسی مستقبل کے تعین کے حوالے سے پیدائشی حق یعنی©© حق خود ارادیت کا استعمال ابھی باقی ہے اور اقوام متحدہ نے ریاست کے عوام کو بحثیت قوم کے اپنا سیاسی مستقبل طے کرنے کےلئے اس حق کی گارنٹی دی ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام اور قیادت اپنی شناخت اور مسئلہ کشمیر کے کسی حتمی حل تک اس ریاست کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوششوں کی بھر پور مزاحمت کرینگے اور اس کےلئے اپنی جان دینے اور عوامی سطح پر ایک بھر پور سیاسی تحریک چلانے کےلئے تیار ہےں۔