حالیہ بارشیں زعفران کاشتکاروں کے لئے امید افزا

0
118

سری نگر، 22 اگست (یو این آئی) وادی کشمیر میں طویل خشک موسمی صورتحال سے گرچہ دھان کی فصل اور سبزیاں از حد متاثر ہوئی ہیں تاہم حالیہ بارشوں سے زعفران کی کاشتکاری سے وابستہ کاشتکاروں میں اچھی زعفران پیدوار کی امیدیں جاگزیں ہوئی ہیں
ان کا کہنا ہے کہ اگر ماہ ستمبر میں بھی بر وقت بارشیں ہوئیں تو زعفران کی کافی اچھی پیدا وار متوقع ہے۔
محمد شعبان ڈار نامی ایک کاشتکار نے یو این آئی کے ساتھ گفتگو میں کہا: ‘موسمیاتی تبدیلی سے دنیا بھر میں مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور یہاں بھی اس کے منفی اثرات پڑ رہے ہیں’۔
انہوں نے کہا: ‘بر وقت بارشیں نہ ہونے سے زعفران کی پیدا وار بھی گذشتہ کئی برسوں سے متاثر ہو رہی ہے ماہ اگست اور ستمبر میں وقت وقت پر بارشیں اس فصل کے لئے ضروری ہیں گرچہ اس سال ماہ اگست میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہا تاہم گذشتہ دنوں کے دوران ہوئی بارشوں سے ہم اچھی پیدا وار کی امید کرتے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا: ‘ اگر آنے والے ماہ کے دوران بھی وقت وقت پر بارشیں ہوئیں تو بہترین پیدا وار ہوگی’۔
انہوں نے کہا کہ ماہ اگست کی بارشیں زعفران کی کاشتکاری کے لئے بے حد فائدہ مند ہیں۔
موصوف کاشتکار نے کہا کہ اگر مصنوعی بارشوں کا بند وبست کیا جائے تو پیدا وار کبھی متاثر نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا: ‘مرکزی حکومت نے سال2010 – 2011 میں نیشنل زعفران مشن متعارف کیا تاکہ زعفران کے کاشتکاروں کو سپورٹ کیا جا سکے لیکن اس اسکیم کو بھر پور طریقے سے عمل میں نہیں لایا گیا جس کی وجہ سے کاشتکار اس کا خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھا سکے’۔
انہوں نے کہا: ‘ایران میں زعفران کی کاشتکاری کے لئے مصنوعی بارش کا بند وبست ہے جس کی وجہ سے وہاں اس کی بھر پور پیدا وار ہوتی ہے یہاں بھی اگر ایسا بند وبست کیا جائے گا تو ہم بھی کم سے کم اپنے ملک کی زعفران کی مانگ کو پورا کوسکیں گے’۔
زعفران کی کاشتکاری کے طریقہ کار کے بارے میں محمد شعبان نے کہا: ‘ماہ اگست سے ہم اس کے بیج بونے کا کام شروع کرتے ہیں اور یہ سلسلہ وسط ستمبر تک جاری رہتا ہے اور اس دوران ہونے والی بارشیں کافی کار آمد ثابت ہوتی ہیں’۔
انہوں نے کہا: ‘گذشتہ بیس برسوں سے ماہ اگست میں مناسب بارشیں نہیں ہوئیں جو کشمیر میں زعفران کی پیدا وار میں کمی واقع ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے’۔
ان کا کہنا ہے کہ کاشتکاروں کی طرف سے روایتی کاشتکاری کے طریقے کو ترک کرنے سے بھی پید وار متاثر ہو رہی ہے۔
بازاروں میں دستیاب غیر معیاری اور نقلی زعفران کاشتکاروں کے لئے پریشانی کا باعث ہے۔
موصوف کاشتکار نے کہا: ‘بازاروں میں غیر معیاری اور نقلی زعفران دستیاب ہے اور ایران کا زعفران بھی دستیاب ہے جس سے ہمارے اصلی زعفران پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور یہ کاشتکاروں کے لئے باعث پریشانی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی زعفران سے ہمارے زعفران کی ریٹ میں کمی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا: ‘ایرانی زعفران کی در آمدگی سے ہمارے زعفران کی ریٹ کم ہوئی ہے تاہم اس سلسلے میں حکومت کا بیان کہ کشمیر کی زعفران پیدا وار سے ملک کی ضرورت پوری نہیں ہوتی ہے حق بجانب ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘ملک و بیرونی ملک سے آنے والے سیاح یہاں غیر معیاری زعفران خریدتے ہیں اس کی روک تھام کے لئے موثر کارروائیاں عمل میں نہیں لائی جا رہی ہیں’۔
ان کا کہنا تھا: ‘ہمارے زعفران کے کھیت سیاحوں کے لئے بھی کشش کا باعث بن رہے ہیں اور جو سیاح یہاں آتے ہیں وہ ان کھیتوں میں تصوریں کھینچتے ہیں اور ہمارے ساتھ اس فصل کے بارے میں بات چیت بھی کرتے ہیں’۔
زعفران کی موجودہ ریٹ کے بارے میں انہوں نے کہا: ‘زعفران 10 گرام کی قیمت دو ہزار روپیے ہے جبکہ ایک نمبر زعفران جس کو ‘مونگرا’ کہتے ہیں، کے دس گرام کی قیمت 25 سو روپیے ہے’۔
محمد شعبان کا کہنا ہے کہ تحصیل پانپور جو معیاری زعفران کی پیدا وار کے لئے مشہور ہے، کی لگ بھگ ساری آبادی اس کاشتکاری سے وابستہ ہے۔
انہوں نے کہا: ‘تاہم زعفران کی ریٹ میں کمی واقع ہونے سے نئی نسل اس کی طرف کم دلچسپی رکھتی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا