اپنی پارٹی کا منشور: جموں و کشمیر میں امن، استحکام اور خوشحالی کی ضمانت:رفیع احمد میر

0
80

اپنی پارٹی نے انتخابی منشور جاری کردیا، ریاست کا درجہ بحالی اولین ترجیح؛مفت بجلی، پرانی پنشن اسکیم کی بحالی اور دیگر اہم وعدے شامل
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍پارٹی نے نوجوانوں کے خلاف درج مقدمات خارج کرنے، فی کنبہ ماہانہ پانچ سو یونٹ مفت بجلی فراہم کرنے، پاور پروجیکٹ واپس حاصل کرنے، جنگلات ایکٹ نافذ کرنے، سکھ برادری کے لئے اقلیتی درجہ، انسداد منشیات کی موثر پالیسی لاگو کرنے کے علاوہ متعدد وعدے کئے۔
سرینگر: اپنی پارٹی نے آج اسمبلی انتخابات کیلئے اپنا انتخابی منشور جاری کیا۔ سرینگر میں پارٹی صدر دفتر پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں پارٹی کے جنرل سیکرٹری رفیع احمد میر نے یہ انتخابی منشور جاری کیا۔ اس موقعے پر اْن کے ہمراہ پارٹی کے صوبائی صدر (کشمیر) محمد اشرف میر، ریاستی سکریٹری اور ترجمانِ اعلیٰ منتظر محی الدین، پارٹی کے سینئر رہنما اور سرینگر کے سابق میئر جنید عظیم متو، اور ضلع صدر سرینگر محمد شفیع میر بھی موجود تھے۔
پارٹی منشور کو جاری کرتے ہوئے، رفیع احمد میر نے کہا کہ اپنی پارٹی جموں و کشمیر میں امن و استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ریاست کے تمام آئینی حقوق بشمول ریاست کا درجہ بحال کرانے کیلئے پْر عزم ہے۔اپنی پارٹی کے انتخابی منشور میں کہا گیا ہے کہ اگر پارٹی کو عوامی مینڈیٹ حاصل ہوا تو وہ ان تمام قوانین کو بحال کرے کی جن میں  اگست 2019 کے بعد ترمیم کرتے ہوئے جموں کشمیر کو بے اختیار بنایا گیا۔
منشور میں کئے گئے  دیگر اہم وعدے یہ ہیں: نوجوانوں کے خلاف درج مقدمات کو خارج کیا جائے گا؛ سردیوں میں وادی اور گرمیوں میں جموں کے ہر گھر کو ماہانہ 500 یونٹ مفت بجلی فراہم کی جائے گی؛ ہراسانی کو ختم کرنے اور جنگلاتی علاقوں کے قریب رہنے والوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے جنگلات ایکٹ 2019 عملی طور پر نافذ کیا جائے گا؛ کشمیری پنڈتوں کی واپسی کے لئے سہولیات فراہم کی جائیں گی؛ سکھ برادری کو اقیلتی درجے کے زمرے میں لایا جائے گا؛ پرانی پنشن اسکیم کو بحال کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ بھی مینوفیسٹوں میں درجنوں دیگر وعدے کئے گئے ہیں۔
منشور میں پارٹی نے اپنے اقتصادی اور ترقیاتی ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے خاکہ پیش کیا ہے۔ ان اقدامات میں جموں و کشمیر میں فی الوقت این ایچ پی سی کے زیر انتظام ہائیڈل پاور پروجیکٹس کو واپس حاصل کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ پارٹی نے جموں و کشمیر میں مقامی اسٹیک ہولڈرز کے لیے کان کنی کے حقوق محفوظ رکھنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔پارٹی نے کشمیر میں منشیات کی وبا کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور نوجوانوں کے لیے کھیلوں کا بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنے کے لیے ایک مضبوط پالیسی نافذ کرنے کا وعدہ بھی کیا گیا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں رفیع احمد میر نے کہا کہ اپنی پارٹی کا قیام اگست 2019 کے بعد صرف اور صرف عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے عمل میں گیا ہے۔انہوں نے کہا، ’’اْس مشکل وقت میں، ہم نے سامنے ا?کر اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوجانے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے اس پارٹی کو قائم کیا اور نئی دہلی میں حکومت کے لیڈروں سے ملاقات کی پہل کی۔ ہم نے سیاسی رہنماؤں سمیت قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ دہلی میں قائدین کے سامنے ہم نے اپنے اس خدشے کا برملا اظہار کیا کہ جموں کشمیر میں ڈیموگرافی تبدیل کی جارہی ہے اور اس کے نتیجے میں یہ خطہ اپنی شناخت کھو بیٹھے گا۔ ہم نے جموں کشمیر میں زرعی اراضی اور ملازمتوں کا تحفظ کرنے میں کامیابی حاصل کی۔‘‘
حال ہی میں پارٹی چھوڑنے والے بعض لیڈران کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب  میں رفیع احمد میر نے کہا، ’’سیاسی جماعتوں میں لوگوں کا ا?نا جانا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ اس طرح کے واقعات دوسری جماعتوں میں بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔‘‘انہوں نے واضح کیا کہ اپنی پارٹی آئندہ انتخابات میں کسی جماعت کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی۔ مزید برآں، انہوں نے واضح کیا کہ اپنی پارٹی نہ تو ماضی میں ہی  بی جے پی سے وابستہ تھی اور نہ ہی اس وقت بی جے پی کے ساتھ اس کا کوئی تعلق ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا