9 ماہ بعد بھی غزہ میں تباہ کاریاں جاری ہیں 

0
342
محمد اعظم شاہد
7؍اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں غزہ پٹی کے مقیم فلسطینی باشندوں کی شہادتیں اور ان پر ظلم وستم اب بھی جاری ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پچھلے چوبیس گھنٹوں میں 49 فلسطینی جان بحق ہوگئے ہیں۔69 زخمی حالت میں علاج کے لیے در بدر بھٹک رہے ہیں۔ اسرائیلی فوجی بربریت مچانے میں مصروف ہیں۔ غزہ کے اسپتالوں میں مریض بھرے ہوئے ہیں۔ دوائیوں کی شدید قلت ہے۔ ڈاکٹروں کا عملہ مسلسل زخمی فلسطینیوں کی ہلاکتیں اور موت وزندگی کے درمیان ان کی مصیبتیں دیکھ کر تھک گئے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت نے عالمی برادری سے استدعا کی ہے کہ غزہ پٹی میں ماہر ڈاکٹروں کے عالمی وفود کو داخلے کی اجازت دی جائے۔ بتایا جاتا ہے کہ جب سے اسرائیلی حملوں کا آغاز ہواتھا تب سے اب تک دس ہزار کے آس پاس زخمی فلسطینی ذہنی کشمکش کا شکار ہیں۔ ان کی ذہنی سلامتی کے لئے ان کا علاج ناگزیر ہے۔ جنگ سے متاثرہ خواتین اور بچوں کی ذہنی حالت بھی تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔ اسرائیلی محاصرہ میں مقید غزہ پٹی میں دس لاکھ بچوں کے ذہنی اضطراب کا علاج ضروری بن گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی بچوں کی نگرانی کرنے والی عالمی تنظیم یونیسف نے اس سال کے اوائل ہی میں یہ انتباہ کروایا تھا کہ اس طویل جاری جنگ کے ہولناک اثرات غزہ کی ستم زدہ آبادی بالخصوص بچوں پر نمایاں طور پر آنے والے دنوں میں نظر آئیں گے۔ یعنی جنگ کے ظلم وستم کے اثرات یہاں کی پوری آبادی پر تادیر قائم رہیں گے۔
تباہ کاریوں کے درمیان غزہ کے مکین جو اپنے گھروں سے منتقل ہوگئے تھے وہ جاری حملوں کے دوران بے کس و مجبور ہوکر اپنے مکانات کا رُخ کررہے ہیں۔ اسرائیل کسی بھی طرح جنگ بندی پر آمادہ نظر نہیں آرہا ہے۔ حالانکہ کئی اسرائیلی فوجی اس بربریت سے بیزارہوچکے ہیں۔ غزہ پٹی اور مغربی کنارے کے علاقے میں مسلسل اسرائیل اپنی بربریت سے نہتے فلسطینیوں کو نشانہ بنارہا ہے۔ اب تک 39ہزار فلسطینی اسرائیلی دہشت گردی سے شہید ہوچکے ہیں۔90ہزار کے آس پاس زخمی ہوچکے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک ہزار دو سو فلسطینی گرفتار کر لیے گئے ہیں۔ حماس سے انتقام لینے کی آڑ میں اسرائیل کا ظلم وستم اب غزہ میں جاری ہے۔ اسرائیلی جنگ میں تباہ شدہ مکانات ، اسپتال ، تعلیمی ادارے ودیگر عمارتوں کا ملبہ صاف کرنے پندرہ سال کا عرصہ لگ جائے گا۔ اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی نے یہ اطلاع دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے جن اسکولوں میں فلسطینی پناہ گزین رہ رہے ہیں ان عمارتوں کو اسرائیل ہر روز نشانہ بنارہا ہے۔ پچھلے آٹھ دنوں میں غزہ کے پانچ ایسے اسکولوں پر اسرائیلی فوج نے بمباری کی ہے۔ گزشتہ اتوار اقوام متحدہ ایجنسی کی زیر نگرانی نصیرت پناہ گزیں کیمپ کی ابو اریبن اسکول پر اسرائیل کے حملے میں سترہ لوگ ہلاک اور80سے زائد زخمی ہوگئے ، جن میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ بتائی جارہی ہے۔ فلسطینی کہہ رہے ہیں کہ اسرائیل کے ہاتھوں ان کی ہیبت ناک نسل کشی کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ المواسی علاقے میں بمباری کے زیر اثر پناہ گزیں کیمپوں میں مقیم فلسطینیوں پر قہر ڈھایا جارہا ہے۔ اس کیمپ میں 90فلسطینی شہید اور3سو سے زائد زخمی حالت میں بھرے ہوئے اسپتالوں میں علاج کے لیے پریشانیوں کا سامنا کررہے ہیں۔ غزہ میں مچی تباہ کاریاں اب عام خبروں سے غائب ہورہی ہیں۔ صرف چند ہی نیوز چینلس ہیں جو اس جنگ کی بربادی کے حالات خبروں کے آئینے میں پیش کررہے ہیں۔ الجزیرہ چینل مستقل غزہ میں اسرائیلی بربریت کو بے خوف وخطر بے باکی سے پیش کرتا آرہا ہے۔ اسرائیل نے اس چینل پر پابندی عائد کردی ہے۔ امریکہ کا نیوز چینل ’ڈیموکریسی ناؤ‘ اور کچھ چینل اپنے فرائض کی ادائیگی میں حق پسندی سے کام لے رہے ہیں۔ مظلوم کی حالت زار اور ظالم کی مذموم بربریت کو آئینہ د کھارہے ہیں۔ ظلم برپاکرنے والا اسرائیل اس دہشت گردی کو جنگ کہہ ہی نہیں سکتا، کیونکہ اب یہ صرف ایک طرفہ جنگ بن گئی ہے۔ فلسطینیوں کی نسل کشی دور حاضر کی جنگوں کی تاریخ میں ہولناک اور سیاہ باب ہے۔ اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہی ہے۔ جنگ کے ستم سہنے والے سہتے رہے ہیں۔ حق و ناحق کی جنگ جاری ہے۔ جنگ بندی کی تمام کوشیں خاموش ہوگئی ہیں۔ نومہینوں سے نسل کشی کی بربریت جاری ہے۔ دوسری جانب فلسطینیوں کی حمایت میں اٹھنے والی آوازیں اب بے آواز ہوکر رہ گئی ہیں۔ اسرائیل کی حمایت کرنے والے ممالک اب دوغلے معیار اختیار کرتے ہوئے مصلحتوں کا شکار ہوکر رہ گئے ہیں۔ اسلام دشمن کے آثار غزہ میں مچی تباہ کاریوں سے نمایاں ہیں اور خود کو اسلامی ممالک کہنے والے اپنے عیش وعافیت میں گونگے بہرے اور اندھے بن گئے ہیں۔
[email protected]  cell: 9986831777

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا