امول وے: ہندوستان کے ڈیری انقلاب کا سفر امول برانڈ نہ صرف ایک پروڈکٹ ہے، بلکہ ایک تحریک بھی ہے

0
183

۰۰۰
ُٰ پی ائی بی
۰۰۰
جو پودا 50 سال پہلے گجرات کے دیہاتوں نے اجتماعی طور پر لگایا تھا اب وہ ایک شاندار برگد کا درخت بن چکا ہے۔ آج اس عظیم برگد کی شاخیں ملک اور بیرون ملک پھیلی ہوئی ہیں۔ یہ بات وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں گجرات کوپ مِلک مارکیٹنگ فیڈریشن (جی سی ایم ایم ایف) کی گولڈن جوبلی میں شرکت کرتے ہوئے کہی۔ واضح رہے جی سی ایم ایم ایف ایک کوآپریٹو دیو ہے جو مشہور ڈیری برانڈ امول کا مالک ہے۔
ہندوستان کی آزادی سے ایک سال قبل، گجرات کے قلب میں، ایک انقلاب نے جنم لیا، جو پولسن ڈیری کے غیر منصفانہ تجارتی طریقوں کے خلاف چھوٹے پیمانے پر احتجاج کے طور پر شروع ہوا اور ایک یادگار تحریک میں بدل گیا جس نے ہندوستان کے ڈیری منظرنامے کو نئی شکل دی۔ کائرہ (اب کھیڑا) ضلع کے کسانوں نے سردار ولبھ بھائی پٹیل کی رہنمائی میں ایک کوآپریٹو – کائرہ ڈسٹرکٹ کوآپریٹو مِلک پروڈیوسرز یونین لمیٹڈ تشکیل دی۔
1965ئ؁ میں، نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ کا قیام امول ماڈل کو نقل کرنے کے بنیادی مقصد کے ساتھ کیا گیا تھا، جس کے بعد 1973ئ؁ میں جی سی ایم ایم ایف کا قیام، ڈاکٹر ورگیس کورین عرف مِلک مین آف انڈیاکی قیادت میں عمل میں آیا۔ جی سی ایم ایم ایفگجرات کے ڈیری کوآپریٹیو کی اعلیٰ تنظیم کے طور پر ابھری، جس کا مقصد کسانوں کو منافع بخش منافع اور صارفین کو معیاری مصنوعات فراہم کرنا ہے۔ گجرات میں شروع ہونے والی کوآپریٹو تحریک نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کے ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک ماڈل بن گئی۔
1970ئ؁ میں، کوآپریٹو نے ’ سفید انقلاب‘ کی قیادت کی جس نے آخر کار ہندوستان کو دنیا میں دودھ کا سب سے بڑا پیدا کرنے والا ملک بنا دیا۔ 10 ٹریلین روپے کے کاروبار کے ساتھ ہندوستان کے ڈیری سیکٹر کی بے مثال ترقی کے پیچھے محرک ملک کی خواتین افرادی قوت ہے۔ آج امول کو جو قابل ذکر کامیابی حاصل ہوئی ہے اس کا سہرا بڑی حد تک اس خواتین ورک فورس کی شرکت سے ہے۔
امول خود انحصار بھارت کی تحریک ہے۔ امول کی مصنوعات دنیا کے 50 سے زیادہ ممالک کو برآمد کی جاتی ہیں۔ 18,000 سے زیادہ مِلککوآپریٹیو کمیٹیوں اور 36,000 کسانوں کے ایک وسیع نیٹ ورک کی مدد سے امول روزانہ 3.5 کروڑ لیٹر سے زیادہ دودھ پر عملدرآمد کرتا ہے۔
اس ماڈل کے مرکز میں تین درجے کا تعاون پر مبنی ڈھانچہ ہے۔ گاؤں کی سطح کی ڈیری سوسائٹیاں مقامی کسانوں سے دودھ اکٹھا کرتی ہیں۔ یہ سوسائٹیاں بدلے میں ضلعی سطح کی دودھ یونینوں کو دودھ فراہم کرتی ہیں۔
آخر میں، ریاستی سطح کے دودھ کے فیڈریشن اس سپلائی کو مستحکم کرتے ہیں اور اسے مختلف بازاروں میں تقسیم کرتے ہیں۔ کسانوں کو ان کے دودھ کی مناسب قیمت کی پیشکش کی جاتی ہے، اور صارفین کو تازہ، غیر ملاوٹ والی مصنوعات ملتی ہیں۔ کاموں کو وکندریقرت بنا کر اور مقامی کمیونٹیز کو شامل کرکے، امول نہ صرف ایک مستحکم سپلائی چین کو یقینی بناتا ہے بلکہ دیہی معیشتوں کو بھی مضبوط کرتا ہے۔
آج، امول ہندوستان کا سب سے بڑاایف ایم سی جی برانڈ ہے جو مالی سال 2022-23 کے دوران 72,000 کروڑ روپے کا سالانہ سیلز ٹرن اوور پوسٹ کرتا ہے۔ برطانیہ میں مقیم برانڈ فنانس نے اپنی ‘برانڈ فنانس فوڈ اینڈ ڈرنکس رپورٹ 2023 میں امول کو نہ صرف عالمی سطح پر دنیا کا سب سے مضبوط ڈیری برانڈ قرار دیا ہے، بلکہ دنیا بھر میں دوسرا سب سے مضبوط فوڈ برانڈ بھی ہے۔
امول مارکیٹنگ کی حکمت عملی کے مرکز میں چھتری کا نقطہ نظر ہے، جہاں امول گرل متحد کرنے والے دھاگے کے طور پر کام کرتی ہے۔ اپنی مصنوعات کی رینج میں ایک مستقل نام کا استعمال کرتے ہوئے، امول نے مارکیٹنگ کی کوششوں کو آسان بنایا ہے اور لاگت کے انتظام کو ہموار کیا ہے۔
امول کی مواصلاتی حکمت عملی بھی بہت اہمیت کی حامل ہے۔ 1966 ئ؁میں سلویسٹر داکونہ کے ذریعہ متعارف کرایا گیا، امول موپیٹ کے دلچسپ، متعلقہ اشتہارات نے نسلوں کو عبور کیا ہے، جس نے سب سے طویل عرصے تک چلنے والی مہم کے لیے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جگہ حاصل کی۔ بٹر گرل کو اس قدر سراہا گیا کہ ایک برطانوی کمپنی نے بٹر لانچ کیا اور اسے 2019 ئ؁میں اٹر لائی بٹرلائی کا نام دیا۔ امول گرل پر مشتمل دلچسپ بل بورڈز اور پرنٹ اشتہارات، سیاست سے لے کر پاپ کلچر تک ہر چیز پر تبصرہ کرتے ہوئے، برانڈ کو زندہ رکھنے میں کامیاب رہے ہیں۔
جیسا کہ جی سی ایم ایم ایف اپنی گولڈن جوبلی منا رہا ہے، یہ تنظیم کے لیے صرف ایک سنگ میل نہیں ہے بلکہ لاکھوں ڈیری کسانوں کے لیے ایک فتح ہے جن کی زندگیوں میں بہتری آئی ہے۔ امول کا سفر واقعی کوآپریٹیو اور حکومت کے درمیان توازن کی ایک بہترین مثال ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ جب کمیونٹیز ایک مشترکہ مقصد کے ساتھ اکٹھے ہوتی ہیں تو کیا حاصل کیا جا سکتا ہے۔ حکومت مویشی پالنے سے متعلق بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے میں ریکارڈ سرمایہ کاری کر رہی ہے، اس مقصد کے لیے 30 ہزار کروڑ روپے کا خصوصی فنڈ قائم کیا گیا ہے۔آج، امول برانڈ نہ صرف ایک پروڈکٹ ہے، بلکہ ایک تحریک بھی ہے۔ یہ ایک طرح سے کسانوں کی معاشی آزادی کی نمائندگی ہے۔
اس نے کسانوں کو خواب دیکھنے کی ہمت دی ہے۔
٭٭٭

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا