مارچ کی مصیبتیں!سرکاری فرمان ہی سرکارکے’گلے کی ہڈی‘ثابت!

0
120

محکمہ فائنانس اورٹریزری کے مابین’مہابھارت‘میں پس رہے ٹھیکہ داراورٹھپ ہورہاتعمیروترقی کاکام

محکمہ مکانات وشہری ترقی کے ٹھیکہ داروں کے بلیں پھنسیں،

کروڑوں روپے لیپس ہونے کے دہانے پہ،گورنرسے ذاتی مداخلت طلب

ذاکرحسین

جموں؍؍مالی برس کاآخری ماہ اکثروبیشترشہ سرخیوں میں رہتاہے،اس ماہ میں مختلف محکموں میں تعمیراتی منصوبوں کی عمل آوری کیلئے منظورشدہ رقومات کی صرف کرنے کی دوڑ میں کئی لوگ پس جاتے ہیں اور کئی کی نیا پارلگ جاتی ہے،محکمہ فائنانس کے رواں برس کے اوائل میں جاری ہوئے ایک فرمان سرکیولرنمبر109-FD-of 2019مورخہ31جنوری2019کے تحت مختلف حلقوں کی جانب سے اس مطالبے کے بعد ہی مالی برس کے آخری سہ ماہی میں مختص رقومات کامحض30فیصد خرچ کرنے کی حد ختم کی جائے اور اس میں کچھ راحت دی جائے تاہم محکمہ فائنانس نے کچھ شرائط کیساتھ اس میں راحت دی، جس میں ایک اہم شرط رواں مالی برس کے آخری ماہ میں محض15فیصد رقومات خرچ کرنے کی حد مقررکی گئی۔یہ راحت صرف اُن رقومات پرلاگوہوگی جویکم اکتوبر2018تک محکمہ منصوبہ بندی؍فائنانس سے منظورہوئے ہوں۔

اس فرمان میں تیسری اہم شرط ٹریزی آفیسروں کے تعلق سے یہ رکھی گئی کہ27مارچ 2019کے بعد کوئی بل موصول نہ کریں گے تاہم آخری روز اس میں 2دِن کی راحت دیتے ہوئے29تاریخ کی گئی ہے۔اس فرمان میں تمام سربراہان محکمہ ؍ڈسربسنگ آفیسران کو ہدایت دی گئی کہ وہ مختص رقومات میں سے بقایاجات وغیرہ بخوبی دیکھ لیں اور اس حکمنامے کوبروئے کار لاتے ہوئے تعمیروترقی کے کاموں کے عوض بلیں منظورکریں ورقومات واگذار کریں۔معلوم ہواہے کہ اس حکمنامے کی عمل آوری میں BEAMSکے ذریعے منظور کی جانے والی رقومات میں تاخیرہوئی اور کئی محکمے رقومات مقررہ مدت میں خرچ نہ کرسکے، بتایاجارہاہے کہ متعددمحکموں کو مالی برس کے آخری ماں یعنی رواں ماہ ہی منظورکی گئیں جس سے وہ آخری میں ماہ محکمہ فائنانس کے فرمان کے مطابق محض15فیصد رقومات خرچ کرسکتے تھے لیکن ان محکموں نے ٹھیکہ داروں سے کام کاج کروارکھے ہیں ، اب اس حکمنامے کی زد میں ٹھیکہ داروں کی بلیں آگئی ہیں اور کروڑوں روپے ٹھیکہ دار طبقے کی لیپس ہونے کے خطرات سے دوچارہیں جس سے ٹھیکہ داروں کیساتھ ساتھ کئی محکموں میں بحرانی صورتحال پیداہوئی ہے۔

  ذرائع کے مطابق اس بدنظمی کاشکار محکمہ مکانات وشہری ترقی بھی ہواہے جسے 14مارچ2019کو3.40کروڑروپے واگذار ہوئے چونکہ وہ محکمہ فائنانس کے حکمنامے پرعمل پیراہوتے ہوئے محض15فیصد ہی خرچ کرسکتے تھے، اور وہ محکمہ نہ پہلے سے ہی کروائے گئے کاموں کے عوض ٹھیکہ داروں کو دے دیا، جبکہ محکمہ کے پاس باقی بچی رقومات کے بل ٹریزری حکام نے قبولنے سے انکارکردیاہے جس سے ٹھیکہ دارطبقہ ذہنی پریشانی میں مبتلاہوگیاہے،اس سلسلے میں جمعرات کوبھی ٹھیکہ داروں و مختلف لوگوں کے وفود نے سیکریٹریٹ کے چکرلگائے، رام بھون تک بھی پہنچنے کی ہرممکن کوشش کی، اور گورنرکے صلاحکاروں سے اس سنگین مسئلے کاحل نکالنے کی مانگ کی ہے،ذرائع کے مطابق محکمہ مکانات وشہری ترقی میں فنڈزتاخیرسے ریلیز کی گئیں ،اب محکمہ مکانات وشہری ترقی کے تحت جتنے بھی تعمیراتی کام ٹھیکہ داروں نے کروائے ہیں ، ان کے عوض بلیں ٹریزی میں قبول نہیں کی جارہی ہیں جس سے محکمہ میں ایک بحرانی صورتحال پیداہوگئی ہے اور ٹھیکہ دار بھی پریشان حال ہیں، ٹھیکہ داروں کے کروڑوں روپے مالی سال ختم ہونے کی صورت میں لیپس ہوسکتے ہیں جونہ صرف ٹھیکہ داروں کانقصان ہے بلکہ تعمیروترقی کے سلسلے پربھی بریک لگادے گااورمزیدمحکمہ کے کام کوئی تعمیراتی ایجنسی؍ٹھیکہ دارمستقبل میں کروانے کوتیارنہ ہوگا۔

عوامی حلقوں،ٹھیکہ داروں وجموں میونسپل کورپوریشن کے کئی کارپوریٹروں نے گورنرستیہ پال ملک سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں فوری ذاتی مداخلت کریں اور ایک بڑے بحران سے نظام کو باہرنکالیں۔واضح رہے کہ31مارچ عوام کیلئے ایک مصیبت بن جاتاہے کیونکہ محکمہ فائنانس، مختلف محکموں کے سربرہان، بلیں وصول، جانچ پڑتال اور منظور کرنے والے حکام وٹریزریوں کے مابین اُوپر سے نیچلی سطح تک بدنظمی، بدانتظامی اور آپسی کھینچاتانی کاماحول بن جاتاہے جس سے تعمیراتی سلسلہ تھم ساجاتاہے اورہرسال کروڑوں روپے جوریاست کی تعمیروترقی کیلئے ریاستی ومرکزی اسکیموں کے تحت مختص ومنظور ہوتے ہیں واپس اپنے خزانے میں لوٹ جاتے ہیں یعنی لیپس ہوجاتے ہیں اور حکومتی وانتظامیہ کی نااہلی سے عوام کو بھاری نقصانات سے دوچارہوناپڑتاہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا