جموں کوجلانے کی سازشیں،گورنرانتظامیہ ہوش کے ناخن لے:چوہدری محمد یاسمین

0
116

مسلم کارڈی نیشنل کمیٹی کاآئندہ جمعہ کو’یواین اوچلوما‘رچ کااعلان

جموںبندکے دوران غنڈہ گردی کاننگاناچ کھیلاگیااورانتظامیہ تماشہ دیکھتی رہی:ایڈوکیٹ انورچوہدری

آر۔جے بشیر

جموں جموں میں صدیوں سے چلے آرہے ہندو۔مسلم ۔سکھ۔عیسائی اتحادپرپلوامہ خود کش حملے کے پیش نظرجموں بندکے دوران جوحملہ ہوااُس نے سماج کوبکھیرکررکھ دیاہے ، اس میں جموں کے اقلیتی طبقہ کو شکوہ اکثریتی طبقہ سے نہیں بلکہ صوبائی ،ضلع وپولیس انتظامیہ سے ہے جس نے خاموش تماشائی بن کر لوٹ مار کاننگاناچ اپنی آنکھوں سے دیکھالیکن کسی کوروکنے ٹوکنے کی زحمت گوارہ نہ کی،انتظامیہ نے جموں کے اقلیتی طبقہ کو وہ منظردکھادئےے جو2002کے گجرات فسادات سے متعلق سنے جاتے تھے کہ وہاں پولیس نے فسادیوں کو کھلی چھوٹ دی ،گوجرنگرمیں بھی پولیس کے سامنے گاڑیاں نذرآتش کی گئیں اور پولیس اُوپر سے ’حکمنامے‘ کاانتظار کرتی ہاتھ پہ ہاتھ دھرے تماشہ دیکھتی رہی، پولیس کے اس روئےے نے جموی مسلمانوں میں ایک فکرایک تشویش کوجنم دیاہے،اِسی تناظرمیں یہاں مسلم کارڈینیشن کمیٹی کاقیام عمل میں آیاہے جس کے صدر جموں کے معروف گوجررہنماچوہدری محمد یاسمین کو بنایاگیا، مسلم کارڈی نیشنل کمیٹی نے اپنے قیام کے فوراًبعد یہاں ایک پرہجوم پریس کانفرنس کاانعقاد عمل میں لایااورجموی مسلمانوں کے خدشات وتحفظات کوحکومت ہند،ریاستی گورنرانتظامیہ ودیگرمتعلقین کے سامنے رکھا۔ساتھ ہی اعلان کیاکہ جموں میں بندکے دوران انتظامیہ کے شرمناک روئےے کیخلاف آئندہ جمعہ کو ’یواین اوچلو‘مارچ ہوگا جس میں بھاری تعداد میں امن پسندوں کی شرکت ہوگی۔ کمیٹی نے جموں میں مسلم بستیوں خاص طور سے گوجر نگر میں کی گئی تباہی وبربادی کے لئے انتظامیہ کو راست ذمہ دار ٹھہرایااورذمہ داریاں طے کرنے کی پرزورمانگ کرتے ہوئے کہاکہ ایک ہفتے تک انتظار کے باوجود بھی گورنرانتظامیہ نے قصورواروں کیخلاف کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی۔پریس کانفرنس میں چوہدری محمد یاسمین کے ہمراہ جموںمسلم کارڈی نیشن کمیٹی سنیئرعہدےدار ایڈووکیٹ انور چوہدری نے کہاکہ جموں میں بھی کشمیر جیسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا ”تاریخ گواہ ہے کہ جموں کے مسلمانوں نے اعلیحدگی پسندوں اور حریت لیڈران کی کبھی مدد اور حمایت نہ کی ہے لیکن پھر کیا وجہ ہے ، کون عناصر ہیں جویہاں حالات خراب کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پلوامہ میں سی آر پی ایف حملہ کی وہ کڑے لفظوں میں مذمت کرتے ہیں اور جس قدر جن کنبہ جات کو نقصان ہوا ہے، ہم اس دکھ کی گھڑی میں اُن کے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہاکہ ضرورت اس بات کی تھی کہ جموں کے لوگ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ، ایک جُٹ ہوکر اس کی مذمت کرتے، جموں کو پرامن رکھتے اور سازشوں کو ناکام بناتے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ پولیس اور انتظامیہ کی ناک تلے یہاں پر مسلم طبقہ کو نشانہ بنایاگیا۔ انور چوہدری نے کہا”تین سے چار ہزار افراد کا ہجوم گوجر نگر پل پر جمع ہوا اور نعرہ بازی کی، گاڑیوں کو نذر آتش بنایا، گھروں پر پتھر بازی کی اور کچھ لڑکوں نے برہنہ ہوکرگوجر نگر میں خواتین کی طر ف اشارہ کرتے ہوئے انتہائی شرمناک حرکتیں کیں، یہ سب آئی جی پی، صوبائی کمشنر جموں، ڈپٹی کمشنر ، ایس ایس پی ، ایس ایچ او اور ان کے ساتھ موجود پولیس کی بھاری نفری کی آنکھوں کے سامنے بلوائیوں نے تباہی وبربادی کی، جب موجود پولیس اور سول انتظامیہ کے اعلیٰ افسران سے انہیں روکنے کو کہاگیا، تو انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس اوپر سے آرڈر نہیں ہیں“۔انہوں نے مزید کہاکہ ” افسوس کا مقام ہے کہ پوری سول اور پولیس انتظامیہ یہاں موجود تھی لیکن افسران کا یہ کہنا ہے کہ ان کے پاس کوئی آرڈر نہیں، اس بات کی عکاسی کرتا ہے، کہ ان کے ذہن میں کیا ہے اور وہ کیا کروانا چاہتے ہیں“۔ان کا کہنا تھا”میں جموں کے مقامی ہندو¿، سکھ اور عیسائی طبقہ کے ذی شعور افراد کو مبارک باد دیتا ہوں جنہوں نے بیچ بچاو¿ کر کے حالات کو قابو میں کیا، مقامی ہندو¿، سکھ اور عیسائی بھائیوں کے مثبت رول کی وجہ سے ایک بڑا سانحہ ہوتے ہوتے ٹل گیا“۔انور چوہدری نے بیرون ریاست کے یہاں آباد شرپسند عناصر کو جمعہ کے روز جموں میں پیدا ہوئے حالات کے لئے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہاکہ کچھ لوگ خصوصاًبیرون ریاست سے جو یہاں آباتے ہیں، وہ ایسے وقت کی تلاش میں رہتے ہیں کہ حالات خراب کر کے لوٹ کھسوٹ کی جائے، لوگوں کے گھروں کو لوٹا جائے، ڈاکہ زنی کی جائے“۔انہوں نے کہا”ہم ایک ہفتہ تک انتظار کرتے رہے کہ ریاستی ومرکزی سرکار کی طرف سے جموں میں مسلمانوں پر حملہ اور ان کی املاک کو نقصان پہنچانے کی مذمت کی جائے گی لیکن کسی نے کچھ بھی نہ کیا،حکومت کے متعصبانہ رویہ سے نالاں ہوکر جموں مسلم کارڈی نیشن کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ جمعہ مورخہ یکم مارچ2019کو جموں میں موجود ’اقوام ِ متحدہ ‘دفتر تک مارچ کیاجائے گا۔ اقوام متحدہ کے یہاں موجود مبصرکو تفصیلی میمورنڈم پیش کیاجائے گا ۔ جموں کے مسلمانوں کو تحفظ فراہم کیاجائے، ان کے خلاف رچی جارہی سازشوں کا توڑ کیاجائے، کم سے کم انتظامیہ سے پوچھا تو جائے کہ ان کی ناک تلے ایسا کیونکر کیاگیا، کس کے اشاروں پر کیاگیا اور ہوئی تباہی کے بعد ریاستی اور مرکزی سرکاروں نے خاموشی کیوں اختیار کر رکھی ہے؟۔، ہماری مسائل سنے جائیں، کیوں جان بوجھ کر جموں میں بھی کشمیر جیسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے جموں میں امن وامان، آپسی بھائی چارہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی بنائے رکھنے والے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ’یو این او مارچ‘کال میں بڑھ چڑھ کر شرکت کریں اور شرپسند عناصر کے عزائم کو ناپاک بنائیں۔ پریس کانفرنس سے کمیٹی صدر یاسمین چوہدری نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہاکہ جموں بالخصوص گوجر نگر کے اندر جوکچھ ہواجس میں اعلیٰ افسران ذمہ دار ہیں، اس کی آنکھوں کے سامنے تباہی کی گئی ۔ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ جموں کوجلانے کی سازشیں رچی جارہی ہیں، صدیوں سے چلے آرہے بھایی چارے کوزک پہنچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں اورگورنرانتظامیہ چپی سادھے ہوئے ہے۔اُنہوں نے جموں کے امن پسنداورہندو۔مسلم۔سکھ۔عیسائی اتحادکے علمبرداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ آئندہ جمعہ مسلم کارڈی نیشن کمیٹی کے بینرتلے ’یواین اوچلو‘مارچ میں شریک ہوں اور جموں کے روایتی بھائی چارے کواستحکام بخشنے اوراقلیتوں کو تحفظ دینے کیلئے حکومت ہند ویواین اوکی توجہ طلب کریں۔اس دوران طالب حسین چوہدری، ممتاز احمد چوہدری، شیعہ فیڈریشن صدر عاشق حسین خان، عمران رشید، ایڈوکیٹ محمد اکرم چوہدری، رزاق احمد چوہدری اور چوہدری نزاکت کٹھانہ بھی موجود تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا