شاہراہ پر 8کلو میٹر لمبی ٹنل تعمیرکی جارہی ہے،سرینگر جموں روڑ پر بھی ہوگا بوجھ کم
سی این آئی
سرینگر؍؍سرینگر جموں شاہراہ جو اکثر ٹریفک کیلئے بند رکھی جاتی ہے کے متبادل کے طور پر مغل شاہراہ کوباضابطہ طور پر استعمال کرنے کا سرکار نے من بنالیا ہے اور اور اس شاہراہ کو 12ماہ قابل آمدورفت بنانے کی غرض سے مغل روڑ پر 8کلومیٹر لمبی ٹنل تعمیر کی جارہی ہے اور اس کے تیار ہونے کے ساتھ ہی مغل روڑ ہر موسم کیلئے کھلے رہے گی۔وادی کشمیر کو بیرون دنیا سے ملانا والی شاہراہ سرینگر جموں روڑ اکثر و بیشتر ٹریفک کیلئے بند رکھی جاتی ہے کبھی موسمی صورتحال کی وجہ سے شاہرارہ ناقابل آمدورفت ہوتی ہے اور کبھی چٹانیں گرآنے اور زمین کھکسکنے کی وجہ سے اس روڑ کر بند کرنا پڑتا ہے ۔ خاص کر موسم سرماء میں اکثر روڑ بند رہتی ہے اور زیادہ تر یکطرفہ ٹریفک کی چلتا ہے ۔ اس شاہراہ کے متبادل کے طور پر مغل روڑ کو باضابطہ طور پر اب استعمال کرنے کیلئے سرکار نے منصوبہ بنالیا ہے اور اب اس شاہراہ کو ہر موسم میں کھلا رکھنے کیلئے ٹنل تعمیر کی جارہی ہے ۔ ذرائع کے مطابق مغل روڈ پر آٹھ کلومیٹر طویل ایک سرنگ بنائی جائے گی، یہ ایک متبادل شاہراہ ہے جو ملک کو بذریعہ سڑک وادی کشمیر سے جوڑتی ہے۔ یہ سرنگ پونچھ ضلع کے رتاچھمب سے شوپیاں ضلع کے جرناد تک تعمیر کرنے کی تجویز ہے۔ مغل روڈ پراجیکٹ کے چیف انجینئر شبیر احمد چودھری کا دعویٰ ہے کہ ٹنل کی تعمیر سے یہ سڑک 12 ماہ تک ہر موسم میں 100 فیصد کھلی رہے گی۔سرکاری ذرائع کے مطابق، مغل روڈ پر پیر کی گلی کے قریب رتچھمب سے جنناد تک سرنگ بنانے کی ریاستی حکومت کی تجویز مرکزی وزارت سڑک اور شاہراہوں کے پاس زیر التوا ہے۔ مرکزی وزیر نتن گڈکری نے بھی زبانی طور پر ٹنل کا کام جلد شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم مرکزی وزارت کی طرف سے نوٹیفکیشن جاری کیا جانا ابھی باقی ہے۔مغل روڑ کی دیکھ بھال فی الحال حکومت جموں و کشمیر کے روڈ اینڈ بلڈنگ کنسٹرکشن ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ یہ سڑک جموں ڈویڑن کے پونچھ اور راجوری ضلع کو کشمیر ڈویڑن سے جوڑتی ہے۔ مغل سڑک بفلیاز (پونچھ) سے شروع ہوتی ہے اور کشمیر کے شوپیاں ضلع سے ملتی ہے۔ 84 کلومیٹر طویل یہ سڑک فی الحال نومبر یا دسمبر میں پیر کی گلی کے قریب شدید برف باری کی وجہ سے بند ہے اور موسم صاف ہونے کے بعد فروری یا مارچ میں کھلتی ہے۔ بارش کے موسم میں بھی جموں سری نگر قومی شاہراہ پر لینڈ سلائیڈنگ یا پھسلن اس پر نقل و حرکت میں رکاوٹ بنتی ہے جس کا معاشی سرگرمیوں پر بہت زیادہ اثر پڑتا ہے۔مغل روڈ پر سرنگ کی تعمیر کے 12 ماہ بعد اس سڑک سے کشمیر تک پہنچنے کے لیے ایک بہتر آپشن مل سکتا ہے۔ اس سے جموں سری نگر قومی شاہراہ پر گاڑیوں کا بوجھ بھی کم ہو جائے گا۔ مغل روڈ پروجیکٹ کے چیف انجینئر شبیر احمد چوہدری کا کہنا ہے کہ راجوری اور پونچھ اضلاع کے علاوہ کشمیر کو سڑک کے ذریعے ملک کے دیگر حصوں سے جوڑنے کے لیے سرنگ کی تعمیر کے بعد مغل روڈ ایک بہتر آپشن ثابت ہوگی۔ اس آٹھ کلو میٹر سرنگ کی تعمیر کا نوٹیفکیشن ابھی مرکزی وزارت برائے سڑکوں اور قومی شاہراہوں کی طرف سے جاری ہونا باقی ہے۔