صحیح عمر میں شادی کرنا ضروری، بیٹیاں مستقبل کی بنیاد ہیں: ڈاکٹر پرمود

0
0

پورنیہ، //خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے کے مقصد سے پورنیہ کورٹ میں واقع اربن ہیلتھ سنٹر میں ساس، بہو اور بیٹی پکھواڑا کا اہتمام بڑے دھوم دھام سے کیا گیا۔ اس موقع پر پورنیہ کورٹ یو پی ایچ سی کے انچارج ڈاکٹر پرمود کمار پربھاکر، ڈاکٹر پرینکا کماری اور ایس بی آئی برانچ کے منیجر بنود کمار بندو، پیرامیڈیکل اسٹاف منیش کمار، فارماسسٹ آفتاب عالم، لیب ٹیکنیشن انوبھا پرساد اور اتم کمار کے علاوہ آپریٹر سیتو کمار، اے این ایم مالا کماری، ریشمی کماری اور بہت سے دوسرے موجود تھے۔ خواتین کو آگاہ کرتے ہوئے مہمان خصوصی ڈاکٹر پرینکا نے بتایا کہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے بہت سے آسان طریقے ہیں۔ جسے اپنا کر اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ اگر کسی کو کورونا انفیکشن کے دور میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا ہے تو جلد ہی قریبی طبی مرکز کے ڈاکٹروں سے مشورہ کرکے ہی دوا لینے کی ضرورت ہے۔ پرہجوم علاقوں میں جانے سے گریز کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی ضرورت ہے۔ تاہم گھر سے صرف اس وقت نکلیں جب بالکل ضروری ہو اور جب بھی باہر نکلیں تو چہرے کو مکمل طور پر ماسک سے ڈھانپ کر ہی نکلیں۔ اس کے ساتھ اپنے ہاتھوں کی صفائی پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ بیکٹیریا ہاتھوں کی گندگی سے ہی جسم کے اندر داخل ہوتے ہیں۔
پورنیہ کورٹ میں واقع اربن ہیلتھ سنٹر کے میڈیکل آفیسر انچارج ڈاکٹر پرمود کمار پربھاکر نے ساس، بہو اور بیٹی پکھواڑہ کی تقریب کے دوران درجنوں مقامی خواتین اور لڑکیوں سے تفصیلی بات چیت کی۔ اس پروگرام کے بارے میں ڈاکٹر پربھاکر نے کہا کہ موجودہ دور میں بھی بیٹیوں کو نظر انداز کیاجاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آج بھی خواتین کو اعلیٰ تعلیم سے دور رکھا جاتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ جلد ہی اس کے ہاتھ پیلے کرنے کے لیے گھر والوں میں بے چینی پھیل جاتی ہے۔ کم عمری میں لڑکیوں کی شادی کرنے کے بہت سے الٹے اثرات ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ سے حمل کے دوران یا درد زہ کے وقت،ماں اور بچے کو متاثر کرتا ہے۔ بیٹی کل کے مستقبل کی بنیاد ہوتی ہے۔ اس لیے اس بنیاد کو مضبوط کرنے کے لیے لڑکیوں کو مناسب تعلیم اور صحت سے روشناس کرانا بہت ضروری ہے۔ لڑکوں کی طرح لڑکیوں کی شادی کی عمر 18 سے بڑھا کر 21 سال کر دی گئی ہے تاکہ ملک کی بیٹیاں 21 سال کی عمر تک اپنی تعلیم مکمل کر سکیں۔ ساس بہو سمیلن کا انعقاد بیٹیوں کے حوصلے بلند کرنے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔ جس میں بیٹیوں کے ساتھ ساس اور بہو نے بھی شرکت کی۔
مہمان خصوصی کم گائناکالوجسٹ ڈاکٹر پرینکا کماری کی طرف سے موجود خواتین اور بچیوں میں تحائف تقسیم کئے گئے۔ دوسری جانب ڈاکٹر پرینکا نے بتایا کہ ساس، بہو اور بیٹیوں کو ایک پلیٹ فارم پر بلاکر ان سے کھل کر بات کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ کسی سے اختلاف نہ ہو۔ گھر میں بیٹی پیدا ہوتی ہے، تعلیم مکمل ہونے کے بعد اس کی صحیح عمر میں شادی کر دی جاتی ہے، پھر وہ اپنے سسرال میں بہو بن جاتی ہے۔ پھر کچھ وقفے کے بعد ساس بھی بن جاتی ہے۔ ساس بہو اور بیٹیوں کو باہم مفاہمت قائم کرکے اکٹھا کیا گیا۔ تاکہ خاندانی منصوبہ بندی کے ساتھ صحت سے متعلق بات چیت بھی ہو۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ کورونا کے اس دور میں ہم سب کو اپنی حفاظت کے ساتھ اپنے خاندان اور معاشرے کی حفاظت کی ذمہ داری بھی ادا کرنی چاہیے۔ تاہم پروگرام کے دوران کورونا کے رہنما اصولوں پر بھی سب نے عمل کیا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا