افغانستان کا معاملہ حل کیا جارہا ہے تو کشمیر سے نظریں کیوں چرائی جارہی ہے؟: ڈاکٹر فاروق عبداللہ
لازوال ڈیسک
سرینگرلوک سبھا انتخابات کے بعد ہندوستا ن اور پاکستان کے درمیان مذاکراتی عمل کی بحالی کی اُمید ظاہر کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ پوری دنیا میں آج مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دیا جارہا ہے اور مجھے اُمید ہے کہ عمران خان اور مرکز میں بننے والی نئی حکومت مسئلہ کشمیر سمیت تمام حل طلب معاملات پر مذاکرات کی پہل کریں گی، اسی سے دونوں ممالک کے درمیان مضبوطی دوستی ہوگی اور ہمارے سر پر جو مصیبت ہے وہ بھی دور ہوجائے گی۔ نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنی رہائش گاہ پر ایک خصوصی تقریب جس میں شمالی کشمیر سے پی ڈی پی کے سابق لیڈر ارشاد رسول کار شامل تھے، نے بتایا کہ آج مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دیا جارہا ہے اور مجھے اُمید ہے کہ عمران خان اور مرکز میں بننے والی نئی حکومت مسئلہ کشمیر سمیت تمام حل طلب معاملات پر مذاکرات کی پہل کریں گی، اسی سے دونوں ممالک کے درمیان مضبوطی دوستی ہوگی اور ہمارے سر پر جو مصیبت ہے وہ بھی دور ہوجائے گی۔ تقریب کے دوران ارشاد رسول کار نے باضابطہ طور پر نیشنل کانفرنس میں شرکت کی جس دوران یہاں پارٹی کے موجود لیڈران نے اُن کا والہانہ استقبال کیا۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ”افغانستان کا معاملہ حل کیا جارہا ہے، یہ اچھی بات ہے، یہ ہمارے لئے بھی اچھی بات ہے۔ یہ بات انتہائی حوصلہ افزا ہے کہ طالبان کیساتھ مذاکرات صحیح سمت میں جارہے ، اُمید ہے کہ امریکہ افغانستان سے اپنی فوجیں نکال کر افغان عوام کو اپنا ملک چلانے کا موقع فراہم کریگا۔“ جموںوکشمیر میں یک جماعتی حکومت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مخلوط حکومت میں کام ڈھنگ سے نہیں ہوتا، متواتر مخلوط حکومتوں سے ریاست کو کافی نقصان اُٹھانا پڑا، ہم نے عمر صاحب کے دورِ حکومت میں بھی دیکھا، ہر ایک کام میں اڑچن آتی ہے، یہاں تک کہ عوامی فلاح و بہبود کے کاموں میں بھی رکاوٹیں لائی جاتی ہیں۔ میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ایک ہی جماعت کو بھر پور منڈیٹ دیں تاکہ اس جماعت کی حکومت بھی بلا اڑچن لوگوں کے مفاد میںکام کرسکے۔ یہ بات ضروری ہے کہ ایک جماعت کو مکمل منڈیٹ دیا جائے جو اکثریت لیکر حکومت بناسکے اور یہاں کے لوگوں کے مسائل و مشکلات دور کریں۔ مضبوط ممبران اسمبلی سامنے آئے اور تینوں خطوں کو خودمختاری دینے کے جیسے اقدامات کو اسمبلی میں بھر پور طریقے سے منظور ہوسکیں۔ برفباری سے پیدا شدہ صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس نے آسمان چھوتی ہوائی کرائیوں پر زبردست برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پارلیمنٹ میں اور متعلقہ وزیر کیساتھ یہ معاملہ اُٹھایا ہے اور مجھے خوشی اس بات ہے کہ گورنر صاحب نے یہ معاملہ وزیر اعظم کیساتھ اُٹھایاہے۔ میںنے متعلقہ وزیر پر زور دیا کہ سرینگر کیلئے ہوائی کرائیوں کو اعتدال میں رکھنے کیلئے ٹھو س اقدامات اٹھائے جائیں اور ہوائی کمپنیوں کی من مانی پر بند کی جائے۔کشمیرنیوز سروس کے مطابق ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ میں نے سرینگر جموں شاہراہ کا معاملہ بھی متعلقہ وزیر شری نتن گڈکری کیساتھ اُٹھایا اور کہا کہ 21ویں صدی میں بھی معمولی سے موسم کی خرابی سے کشمیر پوری دنیا سے کٹ کر رہ جاتا ہے۔ سڑک بند ہونے سے لوگ در بہ در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ کھانے ، پینے اور دیگر ضروریاتِ زندگی چیزیں کی سپلائی بھی سڑک بندہوتے ہیں رک جاتی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ میں نے گڈکری صاحب پر زور دیا کہ بانہال سے رام بن سڑک کے کام میں سرعت لائی جائے۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ محکمہ کو مزید فعال اور متحرک بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس نے کہا کہ سیلاب آیا لیکن ہم نے کچھ نہیں سیکھا، برفباری کے ساتھ ہی سڑکیں اور رابطہ سڑکیں بند ہوجاتی ہیں، ایک حاملہ خاتوں کو 7کلومیٹر کندھوں پر اُٹھاکر ہسپتال پہنچایا گیا ، سرینگر کے ہسپتالوں میں فوت ہوئے افراد کو گھر لیجانے میں کتنی ہی پریشانیاں درپیش آرہی تھیں اور کتنے ہی ایسے معاملات سامنے آرہے ہیں، ہمیں ان سب کیلئے تیار رہنا چاہئے۔