سفیدبرف کئی افراد کا کفن ثابت ہوئی ؛وادی ،چناب اور پیر پنچال خطوں میں تباہی

0
0

ٹنل کے آر پار10افراد ہلاک؛کئی زخمی؛ درجنوںتعمیرات مہندم
موسم میں بہتری ،قصبوں میں بجلی روابط بحال؛ دیہی علاقوں کی آبادی ہنوز محصور؛ بیشتر علاقے گھپ اندھیرے می
کے این ایس

سرینگروادی کشمیر، خطہ پیر پنچال اور چناب میں تباہ کن برف باری نے بڑے پیمانے پر قہر بپاکردیا ہے جس کے نتیجے میں مختلف علاقوں میں الگ الگ حادثات کے دوران 10افراد لقمہ اجل اور متعدد زخمی ہونے کے علاوہ برف باری نے درجنوں تعمیرات اور سینکڑوں کی تعداد میں میوہ باغ اور درختوں کو شدید نقصان پہنچایا۔اس دوران جمعہ کی صبح موسم میں بہتری آنے کے ساتھ ہی قصبوں کی رابطہ سڑکوں سے برف ہٹا لی گئی ،جبکہ بیشتردیہی علاقوں میںرابطہ سڑکیں ہنوز برف سے ڈھکی ہوئی ہیں جس کے نتیجے میں مقامی آبادی گھروں میں محصور ہو کر رہ گئیں۔ادھروادی میں بجلی کا حال بھی اس سے زیادہ مختلف نہیں ہے جہاں محکمہ نے شہر سرینگر سمیت وادی کے میدانی علاقوں میں بجلی سپلائی بحال کر دی تاہم دیہی علاقے ہنوز گھپ اندھیرے میںڈوبے ہوئے ہیں جس کے سبب لوگوںسخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ادھر انتظامیہ کی بے حسی پر عام لوگوں کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے باوجود بھی انتظامیہ متحرک نہیں رہی جس کے باعث عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) محکمہ موسم یات کی پیش گوئی کے عین مطابق وادی،پیر پنچال اور چناب خطوں میں رواں موسم کی سب سے بھاری برف بھاری ہوئی ہے جس کے نتیجے میںنصف درج کے قریب انسانی جانین تلف ہوئیں جبکہ ایک درج کے قریب افراد برفانی تودوں کے نتیجے دب کر لاپتہ ہوئیں ۔جس دوران انتظامیہ نے واقعات کے رونما ہونے کے ساتھ ہی بچاو کارروائیوں کا سلسلسہ شروع کیا۔کشمیر نیوز سروس کو وادی کے مختلف مقامات پر موجود نامہ نگاروں نے سرکاری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے الگ الگ تفصیلات فراہم کئیں ہیں۔قاضی گنڈ سے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے جمعرات کی شام جواہر ٹنل پر بھاری برفانی تودہ گرنے کے نتیجے میں ٹنل کا ایک ٹیوب بند ہوگیا اورایک بھاری برفانی تودے نے علاقے میں ایک پولیس چوکی کو بھی اپنی ساتھ لیا، جس کے نیچے 8پولیس اہلکار اور 2قیدی دب گئے ہیں۔پولیس حکام ذرائع نے بتایاکہ برف کے نیچے دب جانے والوں میں4 پولیس اہلکار، سونگنے والے کتوں کے سکارڈ پر مامور 2پولیس اہلکار،2فائر سروس اہلکار اور 2قیدی شامل ہیں۔اس دوران پولیس نے شدید برف باری کے باوجود بچاو کارروائیاں شروع کی ہیں ۔جس دوران جمعہ کے صبح جائے واردات سے7افراد کی لاشیں بر آمد کرنے کے علاوہ دیگر3افراد کو زندہ بچا لیاگیا۔بتایاجاتا ہے کہ زندہ نکالے گئے تینوں افراد پولیس اہلکار ہیں اور ان میں سے دو کی شناخت گلزار احمد اورغلام نبی کے طور ہوئی ہے جبکہ جاں بحق افراد کی شناخت فیاض احمد پرے (ایس جی فائر مین) ، ہیڈ کانسٹیبل فردوس احمد، کانسٹیبل ارشاد گل، ہیڈ کانسٹیبل مظفر احمد، شبنم احمد اور دو قیدیوں کی شناخت وکرم سنگھ ساکن اُدھم پور اور بلجیت سنگھ ساکن گردھاسپور پنجاب کے طور کی ہے۔ادھر معلوم ہوا ہے کہ پولیس کانسٹیبل پرویز احمد آخری اطلاعات ملنے تک لاپتہ تھا جس کی تلاش بڑے پیمانے پر جاری ہے۔ادھر ڈپٹی کمشنر اننت ناگ نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مہلوک قیدی پنجاب سے تعلق رکھتے تھے انہوں نے بتایا جاں بحق افراد کی شناخت کی جا رہی ہے ۔ادھر بانہال سے نمائندے نے پولیس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ سرینگرجموں شاہراہ پر رام بن کے نذدیک بیٹری چشمہ کے قریب پہاڑوں سے پتھر کھسکنے اور پسیاں گر آنے کے نتیجے میں 2 غیر ریاستی شہری پتھروں کے ذد میں آنے کے نتیجے میں بری طرح زخمی ہوئی ۔نمائندے نے بتایا اس دوران اگر چہ دونوں افراد کو فوری طور اسپتال منتقل کیاگیا تاہم اس دوران دونوں افردا زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھے ،۔پولیس نے مہلوک افراد کی شناخت سنجیت لکارا ساکنہ آلیپار مغربی بنگال اور پرومود منکوٹیا ساکنہ ہماچل پردیش کی طور کی ہے پولیس نے بتایا دونوں افراد اس وقت لقمہ اجل بن گئے جب وہ شاہراہ پر بیٹری چشمہ اور مروگ علاقے کے نزدیک پتھروں اور پسیوں کی زد میں آگئے۔جو شاہراہ بند ہونے کے بعد پیدل سفر کر رہے تھے۔پولیس نے اس حوالے سے ایک کیس درج کر کے تحقیقات شروع کی ہے ۔اننت ناگ سے نامہ نگار نےاطلاع دی ہے کہ علاقے کے دور افتادہ علاقے دنگنار سونہ براری کوکر ناگ علاقے میں بشیر احمد قریشی نامی ایک شہری کا مکان برفانی تودے کی زد میں آگیا جس کے دوران مکان میںموجو 4افراد موجود تھے جس دوران 2بچوں منظور اور فاطمہ کو بچا لیا گیا لیکن مکان مالک بشیر احمد مکان کے اندر ہی برف کے نیچے دب گیا ہے جہاں بعد میں اسکی لاش برآمد کی گئی اور اسکی اہلیہ روشن جان لاپتہ تھی جس کو بعد میں نکالا گیا ہے ۔ادھر ہاپت ناڑ خیار عشمقام علاقے میں گلزارمحمد بٹ ولد غلام محمد بٹ نامی ایک شہری کی موت ا±س وقت واقعہ ہو گئی جب وہ عارضی طور تعمیر کی گئی مسجد میں اذان دے رہا تھا اور چھت گر گئی جس کے نتیجے میں مزکورہ معزن بری طرح زخمی ہوا اس دوران اگر چہ مزکورہ شہری کو اسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی گئیں تاہم وہ بعد میں زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڈ بیٹھا۔اس دوران ذرائع نے بتایا دو روز کی شدید برف باری کے نتیجے میں مختلف مقامات پر حاداثات میں ایک درجن کے قریب افراد برف کے نیچے دب کر لاپتہ ہوئے جن کو بچانے کے لئے بڑے پیمانے پر کارروائیاں شروع کی گئیں۔ جس دوران کئی افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔تاہم جمعہ کی شام تک لاپتہ افراد کی تلاش جاری تھی ۔ادھر جمعہ کے صبح سویرے سے ہی موسم میں بہتری آنے کے ساتھ انتظامیہ نے ایک روز کے بعد سڑکوں سے برف ہٹانے کا کام شروع کیا گیا۔جس کے نتیجے میں شہر سرینگر سمیت وادی کے قصبہ جاتا میںرابطہ سڑکوں کو بحال کیاگیا تاہم وادی کے اکثر دیہی علاقوں جن میں پلوامہ،ترال شوپیان ،کپوارہ ،کولگام ،اننت ناگ ،کوکر ناگ ،قاضی گنڈ ،بانڈی پورہ ۔بارہمولہ ،اوڑی،ہندوارہ سمیت درجنوں دیہی مقامات سے جمعہ کی شام تک برف سڑکوں سے نہیں ہٹائی گئی تھی جس کے نتیجے میں لوگ گھروں میں محصور ہو کر راہ گئیں۔تاہم محکمہ آر اینڈ بی کے ایک افسر نے کے این ایس کو بتایا وادی کے سڑکوں سے برف ہٹالی گئی انہوں نے بتایا ابتدائی طور قصبوں کے اہم سڑکوں سے برف ہٹانے کا کام شروع کیا گیا۔ انہوں نے بتایا شام دیر گئے تک تمام علاقوں سے سڑکوں کو صاف کرنے کا کام مکمل جائے گا۔ ادھر بجلی کے حوالے سے بھی محکمہ نے اسی طرح سے کام شروع کیا گیا ۔جس دوارن شہر سرینگر میں گزشتہ شام ہی بجلی بحال کی گئیں جبکہ وادی کے بلخصوص جنوبی کشمیر کے تمام علاقوں میںجمعہ کے صبح تک بجلی بحال نہیں کی گئیں تاہم بعد دوپہر قصبہ جات میں بجلی سپلائی بحال کی گی جبکہ دہی علاقے گھپ اندھرے میں ڈھوب گئیں تھی ۔ ادھر سرکاری ذرائع کے مطابق وادی کے مختلف علاقوں میں درجنوں افراد کو پولیس اور فورسز نے بحاظت نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔معلوم ہوا مزکورہ علاقے میں برفانی تودے آنے کا خطرہ لاحق ہوا تھا ۔ ادھر نمائندوں کے مطابق وادی میں شدید برف باری کی وجہ سے سینکڑوں کی تعداد میں درختوں اور میوہ باغات کو شدید نقصان ہوا ہے جبکہ سیکنڑوں کی تعداد میں تعمیراتی ڈانچوں کو جزوی یا شدید نقصان پہنچا ہے ۔ ادھر مختلف سیاسی لیڈاران بشمول محمد یوسف تاریگامی نے انتظامیہ کی سست رفتاری پر شدید ناراض گی کا اظہار کیا انہوں نے بتایا اگر چہ محکمہ موسمیات نے چند روز قبل وادی میں برف باری کی پیش گوئی کی تھی تاہم اس کے باوجود بھی انتظامیہ متحرک نہیں ہوا تھا ۔ ادھر لوگوں نے انہیں اندھرے اور گھروں میں محصور رکھنے پرسخت برہمی کا اظہار کیا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا