وائرس کی جانب سے کوئی نرمی ہے اور عالمی ادارہ صحت نے ایک بار پھر متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اومیکرون کے بعد اب کوئی اور ویرینٹ بھی آ سکتا ہے۔اس سے خوب واضح ہو جاتا ہے کہ کرونا وائرس کی جانب سے کوئی نرمی نہیں ہے اور اس کی اقسام میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ماضی قریب میں ماہرین نے متنبہ کیا تھا کہ کرونا کی ایک اور یعنی تیسری لہر آئے گی لیکن اسے ہلکے میں لینا ہمیں کافی مہنگا پڑ رہا ہے جہاں لاکھوں کی تعداد میں کرونا مثبت معاملات آئے روز آ رہے ہیں اور جموں و کشمیر میں یو ں مانو کہ کرونا کا دھماکہ ہو رہا ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں کرونا مثبت معاملات آ رہے ہیں ۔عالمی وبائی وائرس کے مثبت معاملات میں پھر سے اضافہ کے پیش نظر حکومت ہند نے بین الاقوامی مسافر فضائی سروس پر جاری پابندی کو 28فروری تک توسیع کی ہے۔متعلقہ حکام کے مطابق یہ پابندی تمام بین الاقوامی پروازوں پرعائد نہیں ہوگی اور عالمی سطح پر کووڈ 19کے معاملات میں اضافہ کے پیش نظر حکومت ہند نے طے شدہ بین الاقوامی تجارتی مسافر خدمات کی معطلی کو 28 فروری 2022 تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تیسری لہر نے آتے ہی اپنے تیور سخت کر دئے ہیں جس سے سماج بری طرح متاثر ہو رہا ہے ۔تعلیم اور بنیادی سہولیات سے لیکر یوپی اور پنجاب میں اسمبلی انتخابات تک سب کچھ متاثر ہو رہا ہے۔ماہرین کے مطابق کرونا وائرس سے نجات حاصل کرنے کیلئے ہمیں کرونا احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل پیرہ ہونا پڑے گا۔اس وقت جب کرونا مثبت معاملات میں اضافہ ہو رہا ہے اس وقت ہی ہمیں سختی سے احتیاط کرنے کی ضرورت ہے اور اس وقت ہی اگر احتیاط نہ ہو سکا تو ماضی قریب کے اموات کی گنتی ابھی بھولی نہیں ہے اور ایک بار پھر یہ وبائی مرض سنگین رخ اختیار کر سکتی ہے۔تعلیم ، صحت اور سماجی معاملات کرونا وائرس کی تیسری لہر میں متاثر ہو رہے ہیں لیکن ہمیں صرف و صرف احتیاط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ماضی قریب جیسے سنگین حالات نہ دیکھنے پڑیں۔