آواس یوجنا کہاں ہے؟محبوب احمدفانی کی کہانی حکومتی دعوئوں کوبے نقاب کررہی ہے

0
0

یہ ٹھٹھرتی سردی ٹین کے شیڈ میں رہنے والے اس غریب خاندان کی جان لے سکتی ہے
ساجد طفیل لون
بھدرواہ؍؍2022 تک سب کے لیے مکانات کو یقینی بنانے کے لیے مرکزی حکومت کی فلیگ شپ اسکیم کے باوجود، مبینہ طور پر سرکاری بے حسی نے چند لاچار اور کمزور غریبوں کو سردیوں کے ٹھنڈے حالات کے اثرات کو برداشت کرنے کے لیے مجبور کر دیا ہے، کیونکہ حکام انہیں PMAY (پردھان منتری آواس یوجنا) م کے تحت پناہ دینے میں ناکام رہتے ہیں۔ ایسا ہی معاملہ جموں و کشمیر کے ڈوڈہ ضلع کے بھدرواہ کے چنار محلہ میں رہنے والے محبوب احمد فانی (50) کا ہے۔ دس افراد کے خاندان کے لیے واحد روٹی کمانے والا اپنی بوڑھی والدہ راجہ بیگم، اہلیہ شاہینہ بیگم، صائمہ بانو، آصف حسین، ثانیہ بانو سمیت 3 بچوں کے ساتھ برف باری اور بھدرواہ میں ہڈیوں کو ٹھنڈا کرنے والی سردی میں ایک چھوٹے سے ٹین شیڈ میں رہ رہا ہے۔واضح رہے مذکورہ شخص اپنے دو چھوٹے بہن بھائیوں کے ساتھ دو شیرخوار (سلمیٰ 4 سال اور ہانیہ 1.5 سال) گزشتہ تین سالوں سے ٹین شیڈ میں رہائش پذیر ہے جو اس وقت گھٹنوں تک برف میں گھرا ہوا ہے۔ وہیں منفی 10 اور 12 ڈگری درجہ حرارت کے نیچے منجمد ہونے کے دوران بھی یہ خاندان اس شیڈ میں گزارا کر رہا ہے۔ بدقسمتی سے، فانی ڈیلی ویجز پر کام کرنے والا صفائی کرمچاری اپنے خاندان کو کرائے کی محفوظ جگہ پر منتقل کرنے کا متحمل نہیں ہے۔ دریں اثنا میونسپل کمیٹی بھدرواہ کا ایگزیکٹو آفیسر محبوب کے اس شیڈ سے محض 1 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، لیکن محکمہ نے کبھی انہیں پردھان منتری آواس یوجنا (PMAY) شہری کے تحت اندراج کرنے کے بارے میں نہیں سوچا۔ انکا کہنا ہے کہ تین سال قبل انہوں نے مقامی میونسپل کمیٹی اور بلاک آفس کو پکے گھر کے لیے درخواست دی لیکن آج تک کچھ نہیں ہوا۔ فانی نے الزام لگایا کہ، انہوں نے کم از کم 10 بار متعلقہ حکام سے پی ایم اے وائی سہولت حاصل کرنے کے لیے مدد کی اپیل کی ہے، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کرائے کے کمرے میں رہ رہے تھے، لیکن جب یہ معلوم ہوا کہ تمام غریبوں کو اپنا گھر بنانے کے لیے مالی مدد فراہم کی جا رہی ہے، میں نے 80،000 روپے قرض لینے کے علاوہ اپنی والدہ اور بیوی کے زیورات سمیت جو کچھ بھی تھا بیچ دیا۔ اپنا گھر بنانے کے لیے بینک سے قرض کی صورت میں زمین کا ایک ٹکڑا دیا لیکن پچھلے تین سال سے میرا کچھ نہ بن سکا اور نتیجہ یہ ہوا کہ ہم ٹین شیڈ میں رہ رہے ہیں۔ میں اپنے خاندان کو کرائے کی محفوظ رہائش تک لے جانے کا متحمل بھی نہیں کیونکہ ماہانہ تنخواہ کا آدھا حصہ بینک کے قرضے میں چلا جاتا ہے۔اس سلسلے میں محبوب کی بیٹی ثانیہ کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے جس دن سورج نکلتا ہے وہ دن عید کا ہوتا ہے اور جس دن برف باری ہوتی ہے تو ہمیں ہمیشہ یہ ڈر رہتا ہے کہ کہیں برف کسی کو دے کے دل لے ہمارے گھر دفن نہ ہو جائے۔اس ضمن میں محبوب کی والدہ راجہ بیگم جو ایک طویل عمر کی عورت ہے ان کا کہنا ہے کہ ہمیں ہمیشہ ڈر رہتا ہے کہ کسی نہ کسی دن ہمارا گھر کسی تودے تلے دب جائے گا انہوں نے مزید کہا کہ ہم پوری رات جاگتے رہتے ہیں اور آگ جلا کر رکھتے ہیں تاکہ اپنے بچوں کو گرم رکھیں۔جب اس سلسلے میں ایگزیکٹیو آفیسر میونسپل کمیٹی بھدرواہ یوسف العمر سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں ترجیحی بنیاد پر اقدامات اٹھائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے اس سلسلے میں پتہ نہیں تھا اور ہم بہت جلد اس سلسلے میں اقدامات کریں گے انہوں نے کہا کہ رواں ماہ میں ہی مذکورہ شخص کو پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت پہلی قسط ادا کر دی جائے گی گی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا