یواین آئی
جموں؍؍جموں وکشمیر کا خطہ جموں نہ صرف ملک میں بلکہ دنیا بھرمیں ایک مقبول ترین سیاحتی مقام کی حیثیت سے ابھر رہا ہے۔ یو این آئی کو دستیاب ہونے والے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سال 2018 کے دوران زائد از ایک کروڑ 60 لاکھ سیاح جموں آئے جبکہ اس کے برعکس صرف ساڑھے آٹھ لاکھ ملکی وغیر ملکی سیاح بغرض سیاحت وارد وادی کشمیر ہوئے جو گذشتہ سات برسوں کے دوران سب سے کم تعداد ہے۔ محکمہ سیاحت کی طرف سے وادی میں شعبہ سیاحت کو فروغ دینے کے لئے کئی پروگراموں کے باوصف سال 2018 میں سال 2017 کی نسبت سیاحوں کی تعداد ڈھائی لاکھ کم رہی تاہم جموں میں سال 2018 کے دوران سیاحوں کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ درج کیا گیا۔ اعداد وشمار کے مطابق یاترا سیاحت کے علاوہ جموں میں تفریحی سیاحت بھی بام عروج پر ہے کیونکہ سیاح جموں کے دلفریب ودلکش مقامات جیسے پٹنی ٹاپ، سناسر، ناتھہ ٹاپ، بھدوراہ ویلی، پڈر ویلی، کشتواڑ، بنی، مانسر، سدمہادیو اور دیگر سیاحتی مقامات کی سیر کے لئے آتے ہیں۔ جموں میں سیاحت کو مزید چار چاند لگانے کے لئے محکمہ سیاحت نے سال گذشتہ کے ماہ اپریل میں سناسر میں پہلا ‘باغ گل لالہ’ کا قیام عمل میں لایا جس کے باعث سیاحوں کی تعداد دوگنی ہوگئی۔ محکمہ سیاحت جموں کے ناظم او پی بھگت نے یو این آئی کو بتایا ‘ہم تفریحی سیاحت کو فروغ دینے کے لئے وقت وقت پر ایڈونچر سرگرمیوں کا اہتمام کرتے ہیں’۔ انہوں نے کہا کہ سال 2018 کے دوران سیاحوں کی ریکارڑ ساز تعداد نے جموں میں چھٹیاں گذاری۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی گورنر ستیہ پال ملک ریاست میں سیاحت کو فروغ دینے کے لئے کافی پُر جوش وپُرشوق ہیں اور سیاحوں کے لئے سہولیات ودیگر انفراسٹرکچر کو مزید مستحکم بنایا جارہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں سیاحوں کے لئے ریاست کو باعث کشش بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ سیاحت جموں 8 فروری سے 10فروری تک سہ روزہ ‘جموں مہااتسو’ منا رہا ہے جس میں سیاحت سیکٹر کو فروغ دینے کے لئے جموں کے شاندار ثقافت کی نمائش کی جائے گی۔ وادی میں سال 2018 کے دوران سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں سب سے زیادہ جنگجو،جن میں بعض اعلیٰ کمانڈر شامل تھے، مارے جانے کے پیش نظر وادی،جو بہشت بر زمین کے نام سے مشہور ہے، میں سیاحتی سیکٹر زوال کا شکار ہوا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق سال 2018 کے دوران پی ڈی پی بی جے پی حکومت پاش پاش ہونے اوروادی میں تشدد کے واقعات میں خاطر خواہ اضافہ ہونے کے باعث وادی کشمیر میں سیاحتی سیکٹر زوال کا شکار ہوا جبکہ جموں میں ترقی پذیر ہوا۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سال 2018 کے دوران ایک کروڑ ساٹھ لاکھ سے زیادہ کی تعداد میں ساح جموں کے مختلف حصوں سے لطف اندوز ہوئے جن میں 85 لاکھ سے زیادہ یاتری شامل ہیں جنہوں نے ماتا شری ویشنو دیوی کا درشن کیا جبکہ اس کئے برعکس وادی کے مشہور سیاحتی مقامات کی سیر کے لئے صرف ساڑھے آٹھ لاکھ سیاح وارد وادی ہوئے۔ ہوٹل اور ریستوارن ایسوسی ایشن کٹرہ کے صدر راکیش وزیر نے یو این آئی کو بتایا کہ جموں خطہ سیاحتی مقامات سے مالا مال ہے جو سیاح کٹرہ کی سیاحت کے لئے آتے ہیں وہ جموں کی بھی سیر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ جموں مین سیاحت پر زیادہ توجہ مرکوز کرے کیونکہ سیاح اب کشمیر سے زیادہ جموں ہی آتے ہیں اور کشمیر کے حالات سے وہاں کا سیاحتی سیکٹر ختم ہوا ہے۔ انہوں نے کہا وادی میں جاری نامساعد حالات کی وجہ سے سیاحتی سیکٹر متاثر ہوا ہے لیکن جو سیاح پہلگام یا گلمرگ کی سیر کے لئے جانا چاہتے ہیں وہ وہاں جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا جموں کشمیر کے لوگ مجموعی طور پر امن پسند لوگ ہیں اور سیاح یہاں آکر بغیر کسی ڈر کے گھوم سکتے ہیں۔