ونے شرما
ادھم پور؍؍فوج کی شمالی کمان کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے کہا کہ وادی کشمیر میں ملی ٹینسی کے خلاف جنگ اب ایک اہم مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج موثر طریقے سے جنگجوئوں کے خلاف لڑرہی ہے اور اس کی کامیابیوں کا گراف ہر گذرتے دن کے ساتھ بلند ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں سرگرم جنگجوئوں کی تعداد 350 سے 400 ہے جبکہ سرحد کی دوسری طرف پاکستان زیر انتظامکشمیر میں جنگجوئوں کے 16 کیمپ متحرک ہیں۔ فوجی کمانڈر نے کہا کہ وادی میں پتھرائو کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سوشل میڈیا کا استعمال کرکے کشمیری نوجوانوں کو ملی ٹینسی کی طرف دھکیل رہا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے یہ باتیں جمعرات کو یہاں شمالی کمان ہیڈکوارٹر میں منعقدہ انوسٹیچر تقریب کے حاشیہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ تقریب کے دوران 91 فوجیوں کو گیلنٹری ایوارڈوں سے نوازا گیا۔ رنبیر سنگھ نے کہا ’ملی ٹینسی کے خلاف جنگ اب ایک اہم مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ مجھے یہ کہتے ہوئے فخر محسوس ہوتا ہے کہ یہ تبدیلی ہمارے بہادر فوجیوں بشمول مرکزی آرمڈ پولیس فورسز اور جموں وکشمیر پولیس کی قربانیوں کا ثمر ہے‘۔ فوجی کمانڈر کا یہ بیان وزیر اعظم مودی کے ملی ٹینسی سے متعلق بیان کے محض تین روز بعد سامنے آیا ہے۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم مودی نے 3 فروری کو سری نگر میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران وادی کشمیر میں سرگرم جنگجوئوں کو سخت پیغام بھیجتے ہوئے کہا تھا کہ ہم ریاست میں ملی ٹینسی کی کمر توڑ کر ہی دم لیں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے سرحد پر پاکستان کے خلاف سرجیکل سٹرائیک کرکے اپنی پالیسی کو پہلے ہی واضح کردیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سرحدوں پر دشمن (پاکستان) کو کرارا جواب دیا جارہا ہے۔ فوجی کمانڈر نے کہا کہ وادی کشمیر میں سرگرم جنگجوئوں کی تعداد 350 سے 400 ہے جبکہ سرحد کی دوسری طرف پاکستان زیر انتظام کشمیر میں جنگجوئوں کے 16 کیمپ متحرک ہیں۔ انہوں نے ریاست میں سرگرم جنگجوئوں کی تعداد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا ’وادی میں قریب 350 سے 400 جنگجو سرگرم ہیں۔ پیرپنچال کے جنوبی حصے میں قریب 50 جنگجو موجود ہیں۔ تاہم ان میں سرگرم جنگجوئوں کی تعداد بہت کم ہے‘۔ انہوں نے کہا ’ہماری اطلاعات کے مطابق پاکستان زیر انتظام کشمیر اور پاکستان میں ایل او سی کے نزدیک جنگجوئوں کے 16 کیمپ متحرک ہیں۔ ہم سرحد کے اس پار پوری طرح مستعدد اور تیار حالت میں ہیں۔ ان کیمپوں میں جنگجوئوں کو تربیت دی جاتی ہے۔ ان کو پھر ایل او سی کے نزدیک پہنچاکر سرحدپار کروایا جاتا ہے۔ ہم کئی طریقوں سے ان کیمپوں پر نظر بنائے ہوئے ہیں‘۔ فوجی کمانڈر نے کہا کہ وادی میں پتھرائو کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا ’میں آپ سب کو بتانا چاہتا ہوں کہ 2016 (برہان وانی ایجی ٹیشن ) کے بعد جو پتھر بازی کا سلسلہ شروع ہوا، اس کے اندر بہت بڑی تبدیلی آئی ہے۔ سال 2018 کے دوران ہم نے دیکھا کہ پتھر بازی میں بہت کمی آئی۔ 2016 میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل کر پتھربازی شروع کرتے تھے۔ لیکن اب وہ صورتحال نہیں رہی۔ اب پندرہ سے بیس لوگ ہی ایک جگہ جمع ہوکر پتھربازی شروع کرتے ہیں۔ مجموعی طور پر پتھربازی میں بہت کمی آئی ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نوجوانوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہم نوجوانوں کو سمجھانے میں کامیاب ہوئے ہیں کہ اگر فوج کی طرف سے کوئی آپریشن شروع کیا جاتا ہے تو اس کا فائدہ مقامی لوگوں کو ہوگا‘۔ لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے کہا کہ پاکستان سوشل میڈیا کا استعمال کرکے کشمیری نوجوانوں کو ملی ٹینسی کی طرف دھکیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا ’ہم محسوس کرتے ہیں کہ پاکستان سوشل میڈیا اور دوسرے پلیٹ فارموں کا استعمال کرکے کشمیری نوجوانوں کو غلط راستے کی طرف دھکیل رہا ہے۔ ہم نے سوشل میڈیا مانیٹرنگ سیل بنا رکھے ہیں۔ ہم ان کے ذریعے مانیٹرنگ کرنے کے علاوہ پاکستان کے پروپیگنڈے کا جواب بھی دیتے ہیں۔ ہم نے مصنوعی انٹیلی جنس کا استعمال بھی شروع کردیا ہے۔ ہم سوشل میڈیا کو اپنے فائدے کے لئے استعمال کرنے لگے ہیں‘۔ فوجی کمانڈر رنبیر سنگھ نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر ایک ترقی پسند مگر بہت ہی مشکل مرحلے سے گذر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا ’ایک طرف ریاست ترقی کی راہ پر گامزن ہوگئی ہے، وہیں دوسری طرف اسے گذشتہ تین دہائیوں کے دوران ملی ٹینسی کی وجہ سے بہت سارے مشکلات سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ اس ملی ٹینسی کو سرحد پار (پاکستان) سے حمایت حاصل ہے‘۔ انہوں نے کہا ’ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان اور پاکستانی فوج ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کرے گا۔ اگر ان کی طرف سے کوئی غلط کاروائی کی گئی تو بھارت فوج مستعد اور تیار ہے۔ ان کو منہ توڑ جواب دے گی‘۔ لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے کہا کہ ملک کی آزادی کے بعد سے آج تک جموں وکشمیر کے لوگوں اور انڈین آرمی نے مشترکہ طور پر کئی مشکل صورتحالوں کا سامنا کیا ہے، تاہم دونوں ہمیشہ سے ہی فتح یاب رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’میں یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ انڈین آرمی علاقائی سالمیت کو بچانے اور ریاستی انتظامیہ کو امن، سیکورٹی اور ترقی یقینی بنانے میں مدد فراہم کرنے کی وعدہ بند ہے‘۔ فوجی کمانڈر نے کہا کہ امن اور معمول کے حالات کی بحالی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ انڈین آرمی قدرتی آفات جیسے سیلاب، مٹی یا برف کے تودے گرآنے کے موقعوں پر مددگار ثابت ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے دور افتادہ علاقوں کی ترقی کے لئے بھی بہت کام کئے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے کہا کہ بھارتی فوج پاکستان سپانسرڈ اشتعال انگیزی کا موثر اور منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا ’ہمارے فوجی سرحدوں پر چٹان کی مانند کھڑے ہیں۔ وہ ہمارے پڑوسی کے مذموم عزائم کو خاک میں ملا رہے ہیں۔ وہ دراندازی کی کوششوں اور جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں سے موثر طریقے سے نمٹ رہے ہیں‘۔ فوجی کمانڈر نے کشمیری مسلح نوجوانوں کا نام لئے بغیر کہا کہ انہیں دکھ ہوتا ہے کہ نوجوان بیوقوفانہ تشدد کے مرتکب ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’ہمیں یہ دیکھ کر دکھ پہنچتا ہے کہ نوجوان (کشمیری نوجوان) مفاد خصوصی رکھنے والے عناصر کے بہکاوے میں آکر بیوقوفانہ تشدد کے مرتکب ہوتے ہیں‘۔ لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے فوجی اہلکار اورنگزیب کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں تین فوجی اہلکاروں کو حراست میں لئے جانے کے معاملے پر کہا ’معاملے کی تحقیقات جاری ہے‘۔ انہوں نے کہا ’ہماری پاس ایک خبر آئی کہ ایک یا دوجوانوں نے دانستہ یا نادانستہ طور پر پر انفارمیش لیک کہ اورنگزیب کس طرف جارہے ہیں۔ شاید یہ خبر جنگجوئوں تک پہنچی اور انہوں نے اس کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔ اس بات کی چھان بین ابھی جاری ہے۔ جیسے ہی ہمارے پاس مزید تفصیلات آئیں گی، ہم آپ کے ساتھ شیئر کریں گے۔ ہم اس سلسلے میں پولیس کے رابطے میں بھی ہے‘۔ انہوں نے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کے بیانات پر کہا ’گورنر نے معاملے پر پہلے ہی بیان دیا ہے۔ مگر میں پھر بھی یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہم کوئی بھی آپریشن یا کاروائی کے دوران ایس او پی پر عمل درآمد کرتے ہیں۔ اگر کہیں کوئی غلطی کا مرتکب ہوتا ہے تو کاروائی ہوتی ہے‘۔