انتخابات میں دولت اورطاقت پرلگے لگام

0
0

اس منفی رجحان پر روک نہیں لگا ئی گئی تو جمہوریت کی روح پر ایک گہرا دھچکا ہوگا:پرنب مکھرجی
یواین آئی

نئی دہلی؍؍ملک میں 17 ویں لوک سبھا کے انتخابات کی تیاریوں کے درمیان سابق صدر پرنب مکھرجی نے انتخابات میں ووٹروں کو متاثر کرنے کے لئے دھن دولت اور طاقت استعمال کرنے کے رجحان کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔لوک سبھا انتخابات سے ٹھیک پہلے شائع کتاب – گریٹ مارچ آف ڈیموکریسی، سیون ڈکیڈ آف انڈیاز الیکشن’ کے دیباچے میں مسٹر مکھرجی نے کہا کہ ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے بہت سے اقدام کئے گئے ہیں لیکن رائے دہندگان کو متاثر کرنے کے لئے دھن دولت اور طاقت کا بیجا استعمال اب بھی تشویش کا موضوع ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس منفی رجحان پر روک نہیں لگا ئی گئی تو جمہوریت کی روح پر ایک گہرا دھچکا ہوگا۔ اس کتاب کی ادارت سابق چیف الیکشن کمشنر شہاب الدین یعقوب قریشی نے کیا ہے ۔انتخابی سسٹم میں لوگوں کی شراکت بڑھانے کے لئے الیکشن کمیشن کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے مسٹر مکھرجی نے کہا کہ کمیشن اور اس کے حکام نے ملک میں کامیابی انتخابات کرانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔کمیشن نے ووٹروں کی تعداد بڑھانے ، ان کو تعلیم یافتہ بناکراور حوصلہ افزائی کر کے انتخابی نظام میں ان کی شراکت بڑھانے ، انتخابات میں بلیک منی، دھن دولت اور پیڈ نیوز روکنے اور لوگوں کے لئے بغیر خوف کے ووٹ ڈالنے کا ماحول تیار کرنے جیسے قابل ستائش کام کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی شراکت بڑھنے سے ہماری جمہوریت اور انتخابات کے نظام کو زیادہ تقویت ملے گی اور اس کی چمک بڑھے گی.انتخابی نظام کی کامیابی ہمارے اداروں کی طاقت پر منحصر ہے اور تمام شہریوں کو اس میں مسلسل اپنی سرگرمی بنائے رکھنی ہوگی. انہوں نے کہا کہ انتخابات کے نظام میں ووٹروں کی شراکت کسی بھی جمہوریت کی کامیابی کی عکاسی کرتی ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ عوام کا جمہوریت میں کتنا یقین ہے ۔مسٹر مکھرجی نے کہا کہ آزادی حاصل کرنے کے بعد ہم نے جب بالغ رائے دہی کے ذریعے انتخابات کرانے کا راستہ اپنایا تو بہت سے لوگ ہمارے ایسا کر پانے کی صلاحیت کو لے کر شکوک و شبہات میں مبتلا تھے ۔ ملک میں جس طرح سے کامیابی کے ساتھ پہلے انتخابات کا انعقاد کیا گیا اس نے اس طرح کے خدشات اور شکوک و شبہات کو ختم کر دیا. اس کے بعد سے الیکشن کمیشن مسلسل کامیابی کے ساتھ انتخابات منعقد کر رہا ہے ۔اور خامیوں کو دور کرنے اور ووٹروں کی شراکت بڑھانے کا کام کر رہا ہے ۔آزادی کے ستر سال کے دوران ملک بھلے ہی نشیب و فراز کے دور سے گزرا ہو لیکن یہ بات ہم پورے فخر کے ساتھ کہہ سکتے ے ہیں کہ ہندوستان دنیا کا سب سے بڑی فعال جمہورت ہے ۔ہم ایک آزاد ملک کی تعمیر کی اپنی کوششوں میں کامیاب رہے ہیں۔ہندوستان کو جب آزادی ملی تھی اسی دوران کئی اور ملک آزاد ہوئے تھے لیکن بدقسمتی سے ان میں سے بہت سے آمریت کا شکار ہو گئے ۔ ہندوستان ان گنے چنے ممالک میں سے ہے جس نے اپنی جمہوریت کو مضبوط کیا ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا