آرام پسندآفیسران کی ترقی روک دی جائیگی:مودی

0
0

خودکفیل ہندوستان اور جدید ہندوستان پر خصوصی توجہ ہم اس موقع کو ضائع کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے
دعا کرنی چاہیے کہ کبھی آسان کام نہ ملے کیونکہ چنوتی بھرے کام کی اپنی خوشی ہوتی ہے
یواین آئی

نئی دہلی؍؍وزیر اعظم نریندر مودی نے سول سروس کے افسران پر بڑے چیلنجوں کو قبول کرنے پر زور دیا اور کہا کہ ‘کمفرٹ زون میں جانے سے ان کی اور ملک کی ترقی رک جائے گی۔مسٹرمودی نے جمعرات کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے لال بہادر شاستری نیشنل اکیڈمی آف ایڈمنسٹریشن میں 96ویں کامن بیسک کورس کی اختتامی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے نئے اسپورٹس کمپلیکس کا افتتاح بھی کیا اور ہیپی ویلی کمپلیکس کو قوم کے نام وقف کیا۔سول سروسز کے شعبے میں نئی اصلاحات یعنی مشن کرمایوگی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ افسران کو دعا کرنی چاہیے کہ انہیں کبھی آسان کام نہ ملے کیونکہ چیلنجنگ کام کی اپنی خوشی ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آپ جتنا کمفرٹ زون میں جانے کا سوچیں گے، اتنا ہی آپ اپنی ترقی اور ملک کی ترقی کو روکیں گے۔نئے بیچ کی انفرادیت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بیچ ایک فعال خدمت کے طور پر آزادی کے امرت مہوتسو سال میں داخل ہو رہا ہے اور امرت کال کے اگلے 25 سالوں میں ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔انہوں نے کہا کہ وبا کے بعد کی دنیا میں ابھرنے والا نیا عالمی نظام اس موڑ پر ہندوستان کی طرف دیکھ رہا ہے۔ اس نئے ورلڈ آرڈر میں ہندوستان کو اپنا کردار بڑھانا ہوگا اور خود کو تیز رفتاری سے ترقی کرنا ہوگی۔ انہوں نے افسران سے کہا کہ وہ 21ویں صدی کے سب سے بڑے مقصد یعنی خودکفیل ہندوستان اور جدید ہندوستان پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے اس دور کی اہمیت کو ذہن میں رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس موقع کو ضائع کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔سول سروسز کے بارے میں سردار پٹیل کے خیالات کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ خدمت اور فرض کا احساس تربیت کا ایک لازمی حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدمت اور فرض کے یہ عوامل آپ کی ذاتی اور پیشہ ورانہ کامیابی کا پیمانہ ہونا چاہیے۔وزیر اعظم نے کہاکہ فائلوں میں صرف ڈیٹا نہیں ہوتا بلکہ ان میں لوگوں کی زندگی اور ان کی خواہشات بھی ہوتی ہیں۔ آپ کو نمبروں کے لیے نہیں لوگوں کی زندگیوں کے لیے کام کرنا ہے۔ حکام کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ مسائل کی جڑیں بتائیں اور قواعد کے مطابق مستقل حل کریں۔ امرت کال کے اس دور میں ہمیں ریفارم، پرفارم، ٹرانسفارم کو اگلی سطح پر لے جانا ہے، اس لیے آج کا ہندوستان’ ‘سب کا پرایاس‘ کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔مسٹر مودی نے عہدیداروں سے کہا کہ وہ مقامی سطح پر اپنے اضلاع کو درپیش 5-6 چیلنجوں کی نشاندہی کریں اور ان مسائل پر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ چیلنجز کی نشاندہی چیلنجز کی اصلاح کی طرف پہلا قدم ہے۔ انہوں نے مثال دی کہ حکومت نے غریبوں کو پکے مکانات اور بجلی کے کنکشن فراہم کرنے کے چیلنجوں کو تسلیم کیا، جن کا مقابلہ پی ایم ا?واس یوجنا، سوبھاگیہ یوجنا جیسی اسکیموں کے ذریعے کیا گیا۔ انہوں نے ان اسکیموں کو آگے بڑھانے کے لیے نئی کاوشوں کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے بنیادی ڈھانچے کے مختلف منصوبوں میں تال میل کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پی ایم گتی شکتی ماسٹر پلان اس کو کافی حد تک حل کرے گا۔وزیر اعظم نے افسران کو مشورہ دیا کہ وہ اکیڈمی سے روانگی کے وقت اپنی خواہشات اور منصوبوں کو ریکارڈ کریں اور کامیابی کی سطح کا اندازہ لگانے کے لیے 25 یا 50 سال بعد ان کا دوبارہ جائزہ لیں۔ انہوں نے نصاب میں مصنوعی ذہانت(اے آئی)سے متعلق کورسز اور وسائل کو شامل کرنے پر بھی زور دیا، کیونکہ مستقبل کے مسائل میں ڈیٹا سائنس کو زیادہ اہمیت حاصل ہوگی اور اس میں ڈیٹا کو جانچنے کی صلاحیت بھی ہوگی۔96واں بنیادی کورس اکیڈمی کا پہلا کامن بیسک کورس ہے، جس میں مشن کرمایوگی کے اصولوں پر مبنی ایک نئی تعلیم اور نصاب کا ڈیزائن ہے۔ اس بیچ میں 16 سروسز کے 488 افسران زیر تربیت ا ور 3 رائل بھوٹان سروسز (انتظامی، پولیس اور جنگلات) شامل ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا