اب حکومت پڑوسیوں کے ساتھ تجارت اور تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کرے گی
یواین آئی
نئی دہلی؍؍مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آج کہا کہ آزادی کے بعد زمینی راستوں پر مناسب توجہ نہیں دی گئی لیکن اب حکومت ان کا استعمال ثقافتی تبادلے، عوام سے عوام کے روابط اور پڑوسیوں کے ساتھ تجارت اور تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کرے گی۔ لیکن اب یہ حکومت پورے عزم کے ساتھ معیار کو بہتر بنانے اور سیکورٹی کو مضبوط بنانے کا کام کر رہا ہے۔جمعرات کو یہاں لینڈ پورٹس اتھارٹی آف انڈیا کے دسویں یوم تاسیس کے موقع پر اپنے خطاب میں مسٹر شاہ نے کہا کہ آزادی کے بعد حکومتوں نے زمینی راستوں پر مناسب توجہ نہیں دی لیکن اس کے قیام کے بعد اتھارٹی نے دس برسوں کے قلیل عرصے میں اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے طویل سفر طے کیا ہے جو کہ قابل تعریف ہے۔ یہ سیکیورٹی پہلوؤں پر سمجھوتہ کیے بغیر ملکی معیشت کو فروغ دینے اور پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے کا اہم کام کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ ہمسایہ ممالک سے ملتے جلتے پس منظر کے لوگوں کے درمیان مکالمے، ثقافتی تبادلے اور رابطوں کے ذریعے سیاست اور سفارت کاری سے بالاتر تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے بھی کام کرتا ہے۔اتھارٹی کے چیئرمین کو اس ذمہ داری کا حوصلہ یہاں کام کرنے والے آخری فرد تک پہنچانا چاہیے۔مسٹر شاہ نے کہا کہ ملک آزادی کے 75 سال مکمل ہونے کے موقع پر آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے اور اس موقع پر اتھارٹی کو اگلے 25 سالوں یعنی امرت کال کے دوران مستقبل کے منصوبوں کا بلیو پرنٹ تیار کرنا چاہیے، جس میں یہ طے کیا جانا چاہیے کہ آزادی کے 100 سال بعد اتھارٹی کہاں کھڑی ہوگی؟ یہ طے کرنا ہے کہ 25 سال بعد زمینی راستوں سے ہماری تجارت کا ہدف کیا ہو گا۔ اس راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا۔ اس پر بھی غور کرنا ہوگا کہ لوگوں کے درمیان رابطے میں کتنی سہولت بڑھائی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی اداروں کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے سیکیورٹی کے ناقابل تسخیر دائرے میں بھی کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ان اہداف کے حصول کے لیے پانچ سال کی مدت مقرر کرنے کے بعد ان کا سالانہ جائزہ لیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سات ممالک کے ساتھ 15 ہزار کلومیٹر طویل زمینی سرحد ہر 50 کلومیٹر پر ایک نیا چیلنج لے کر کھڑی ہے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ان چیلنجوں کے ساتھ مواقع بھی اتنے ہی ہیں۔ انہوں نے اس یقین کااظہار کیا کہ دس سالوں میں ہندوستان بڑی اشیاء کی پیداوار کے اہم مراکز میں سے ایک بن جائے گا۔ ان ممالک کے ساتھ ان مصنوعات کی تجارت کو بھی اسی تناسب سے سہولت فراہم کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ چند سال پہلے سرحدوں پر انفراسٹرکچر نہیں تھا، رابطہ نہیں تھا، تجارت اور ہر چیز ٹھپ تھی لیکن آج سب کچھ حرکت میں ہے۔ گتی شکتی کے ذریعے حکومت ملک کی ترقی کو تیز کرنا چاہتی ہے اور ایسے میں اتھارٹی کی ذمہ داری زیادہ اہم ہو جاتی ہے۔ سرحدی چوکیوں پر بنیادی ڈھانچے کی سہولیات میں تیزی سے اضافہ کیا جا رہا ہے۔حکومت سرحدی علاقوں میں سہولیات فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ لوگوں کی نقل مکانی کو روکا جا سکے۔ اس سے بارڈر مینجمنٹ کو بھی مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ کرتارپور راہداری کو ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ آزادی کے بعد ہی ہونا چاہیے تھا کیونکہ یہ فاصلہ صرف 6 کلومیٹر تھا۔ یہ سب کے ذہن میں ایک کسک تھی جو اب پوری ہو گئی ہے۔ اس موقع پر اٹاری گارڈ فورس کے لیے رہائشی سہولت کا بھی افتتاح کیا گیا۔اس موقع پر وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے، مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلا اور سکریٹری بارڈر مینجمنٹ دھرمیندر گنگوار، لینڈ پورٹ اتھارٹی آف انڈیا کے چیئرمین بھی موجود تھے۔