غزل: شاہد نظامی

0
0

گیا (بہار)
7870616577

جو اپنی بھوک کا پیچھا کرے گا
پرندہ جان کا سودا کرے گا
نمازوں کا اثر ہے اس کے رخ پر
اسے تو آئینہ دیکھا کرے گا
خدا ہی جانتاہے اپنی مرضی
وہ کس قطرے کو کب دریا کرے گا
مکیں کو جب نہیں ہے فکر گھر کی
حفاظت کب تلک تالاکرے گا
اسے بھی ہوگئی شہرت کی خواہش
وہ میرا تذکرہ کتنا کرے گا
عجب ہے شہر باطل کی روایت
زباں کا فیصلہ گونگا کرے گا
نہ رکھ تتلی کے پر پلکوں پہ شاہد
نہیں تو رات بھر جاگا کرے گا

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا