آگرہ میں گرفتار کشمیری طلاب علم کے اہل خانہ کا سری نگر میں احتجاج

0
0

آگرہ عدالت میں کشمیری طلبا کے ساتھ وکلا کا سلوک نا قابل قبول: عمر عبداللہ
یواین آئی

آگرہ کے ایک کالج میں پاکستان کے حق میں نعرے لگانے کے الزام میں گرفتار کشمیری طالب علم شوکت احمد گنائی کے اہل خانہ نے جمعے کے روز یہاں پریس کالونی میں جمع ہو کر ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا بیٹا بے قصور ہے اور اگر اس سے کوئی غلطی سرزد ہوئی ہے تو ہم اس کے لئے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتے ہیں۔ وہیںنیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے آگرہ میں پاکستان کے حق میں نعرے لگانے کے الزام میں گرفتار تین کشمیری طلبا کے ساتھ آگرہ عدالت میں وکلا کے سلوک کو نا قابل قبول اور پولیس کے رول کو مشکوک قرار دیا ہے۔آگرہ کے ایک کالج میں پاکستان کے حق میں نعرے لگانے کے الزام میں گرفتار کشمیری طالب علم شوکت احمد گنائی کے اہل خانہ نے جمعے کے روز یہاں پریس کالونی میں جمع ہو کر ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا بیٹا بے قصور ہے اور اگر اس سے کوئی غلطی سرزد ہوئی ہے تو ہم اس کے لئے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتے ہیں۔ بتادیں کہ آگرہ کے ایک انجیئرنگ کالج میں پاکستان کی ہندوستان کے خلاف ٹی ٹونٹی میچ میں جیت کے بعد مبینہ طور پر پاکستان کے حق میں نعرے لگانے کے الزام میں شوکت احمد گنائی سمیت تین کشمیری طلبا کو گرفتار کیا گیا۔شوکت احمد کی والدہ نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ہم نے زمین جائیداد بیچ کر اس کو باہر پڑھنے کے لئے بھیجا تھا‘۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت سے اپیل ہے کہ اس کو رہا کریں ہمارے پاس اس کو رہا کرانے کے لئے کوئی وسیلہ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا: ’اس کا باپ مزدوری کرتا ہے زمین جائیداد بیچ کر اس کو پڑھنے بھیجا تھا اگر اس سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو ہم اس کے لئے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتے ہیں‘۔موصوف طالب علم کی نانی کا کہنا تھا کہ ہماری لیفٹیننٹ گورنر صاحب سے اپیل ہے کہ وہ ہماری مدد کرکے ہمیں انصاف دلائیں۔ وہیںنیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے آگرہ میں پاکستان کے حق میں نعرے لگانے کے الزام میں گرفتار تین کشمیری طلبا کے ساتھ آگرہ عدالت میں وکلا کے سلوک کو نا قابل قبول اور پولیس کے رول کو مشکوک قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات قریب آنے کے پیش نظر کشمیری طلبا کے ساتھ دوستی کے بجائے انہیں سیاسی مفادات کے حصول کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ کالج حکام نے ان طلبا کو کلین چٹ دے دی ہے اور تصدیق کی ہے انہوں نے کوئی نعرہ بازی نہیں کی۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جمعے کے روز اپنے ٹویٹس میں کیا۔انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا: ’وکلا کا (آگرہ میں گرفتار کشمیری طلبا) کے ساتھ سلوک نا قابل قبول ہے اور پولیس کا رول بھی مشکوک ہے۔ انتخابات قریب ہونے کے پیش نظر کشمیری طلبا کے ساتھ دوستی کرنے کے بجائے صاحبان اقتدار کی طرف سے انہیں سیاسی مفادات کے حصول کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے‘۔ان کا اپنے دوسرے ٹویٹ میں کہنا تھا: ’کالج حکام نے ان کو کلین چٹ دے دی اور تصدیق کہ انہوں نے کوئی نعرہ بازی نہیں کی لیکن کالج حکام کی یقین دہانیوں کو خاطر میں لانے کی بجائے اتر پردیش کی پولیس ان لاچار بچوں کو نشانہ بنا رہی ہے‘۔قابل ذکر ہے کہ آگرہ کے ایک انجیئرنگ کالج میں پاکستان کی ہندوستان کے خلاف ٹی ٹونٹی میچ میں جیت کے بعد مبینہ طور پر پاکستان کے حق میں نعرے لگانے کے الزام میں تین کشمیری طلبا کو گرفتار کیا گیا۔گرفتار شدہ طلبا کو جب گذشتہ روز آگرہ عدالت میں لے جایا گیا تو وہاں مبینہ طور بی جے پی اور اس کے ہم فکر کارکنوں اور وکلا نے ان پر حملہ کر دیا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا