کسان بی جے پی کا گھمنڈ دیکھ رہا ہے: پرینکا گاندھی

0
0

کہااترپردیش میں حکومت بدلنی ہے اورکرنی ہے ترقی کی سیاست
یواین آئی

لکھنؤ/للت پور/جھانسی ؍؍پرینکا گاندھی واڈرا نے جمعہ کو کہا کہ اتر پردیش میں ترقی لانی ہے اور اس کے لیے حکومت کو بدلنا ہوگا۔ ریاست میں ترقی ضروری ہے، اس لیے ترقی کی سیاست ہونی چاہیے۔کانگریس جنرل سکریٹری اور اتر پردیش کی انچارج پرینکا گاندھی وڈرا نے کہا ہے کہ اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری میں کسانوں کے خلاف تشدد کے ملزم کے والد کو مرکزی وزیر داخلہ کے پلیٹ فارم پر جگہ ملنا حکمران جماعت کے گھمنڈ کی علامت ہے جسے ملک کا کسان دیکھ رہا ہے۔واضح رہے کہ لکھیم پور کھیری کے تکونیا میں ہوئے تشدد میں چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ ایس آئی ٹی نے اس سلسلے میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی کے بیٹے آشیش مشرا کو گرفتار کیا ہے۔ کانگریس اور ایس پی سمیت دیگر اپوزیشن پارٹیاں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مسٹر ٹینی کی موجودگی میں منصفانہ تفتیش میں پولیس کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔محترمہ گاندھی نے جمعہ کو ٹویٹ کیاکہ "یہاں بندیل کھنڈ میں کسان کھاد کے لیے لائن میں کھڑے مر رہے ہیں۔ وہیں لکھیم پور میں ایک وزیر کے بیٹے نے کئی کسانوں کو جیپ سے کچل دیا اور اس کے والد وزیر داخلہ کے ساتھ لکھنؤ کے اسٹیج پر کھڑے ہیں۔ ملک کا کسان آپ کا گھمنڈ دیکھ رہا ہے۔‘‘اتر پردیش کانگریس نے بھی اس معاملے میں بی جے پی کو نشانہ بنایا۔ پارٹی کی جانب سے ٹوئٹ کرکے کہا گیا کہ ’’ٹینی کے ساتھ امیت شاہ، کسانوں کے ساتھ انصاف کیسے ہوگا‘‘۔پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا کہ بی جے پی حکومت کے مایوس کن اور غیرذمہ دارانہ رویہ کے سبب کھاد کی بلیک مارکٹنگ عروج پر ہے اور اس سے پیدا ہوا بحران قرض میں ڈوبے کسانوں کی جان لے رہا ہے۔کھاد کی وجہ سے جان گنوانے والے کسانوں کے رشتہ داروں سے ملاقات کے لئے للت پور پہنچی پرینکا نے نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہاکہ حکومت کو کسانوں کی تکلیف سے کوئی مطلب نہیں ہے۔ لکھیم پور سے للت پر تک کسان پریشان ہیں۔ حکومت کی پالیسیوں کے سبب کسان قرض میں ڈوبا ہوا ہے۔ کھاد کے لئے لائن میں کھڑے کسان جان گنوا رہے ہیں۔ کھاد کی بلیک مارکٹنگ عروج پر ہے۔ ایک ایک بوری کے لئے کسانوں کو دو دو دنوں تک لائن میں کھڑا ہونا پڑ رہا ہے۔ ایک بوری دو ہزار روپے کی مل رہی ہے جس میں پچاس کلو کی جگہ صرف 45کلو کھاد دی جارہی ہے۔ یہ بلیک مارکٹنگ نہیں تو اور کیا ہے۔ کھاد کی بلیک مارکٹنگ میں حکام اور لیڈروں کے کردار کی جانچ ہونی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ صرف للت پور میں اب تک دو کسانوں کی لائن میں لگے لگے موت ہوچکی ہے وہیں قرض کے جال میں پھنسے دو کسان خودکشی کرچکے ہیں۔ کسانوں کا درد ہے کہ اس باربارش ٹھیک ہوئی تھے لیکن کھاد کی کمی ان کی فصل چوپٹ کررہی ہے۔ اب سود خوروں کا پیسہ کہاں سے ادا کریں گے۔کانگریس کی جنرل سکریٹری محترمہ پرینکا گاندھی واڈرا نے کہاکہ بندیل کھنڈ میں انا مویشیوں کا مسئلہ سنگین ہے۔ کسانوں کو اپنی فصل بچانے کے لئے رات کو جاگنا پڑتا ہے۔ ملک کے کسان مہینوں سے سڑک پر ہیں مگر ان کی آواز کو یا تو دبایا جاتا ہے اور یا پھر ٹائروں سے کچلا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ لکھیم پور میں وزیر کے بیٹے نے کسانوں کو ٹائر سے کچل کر قتل کردیا مگر بی جے پی حکومت نے اپنے وزیر کو نہیں ہٹایا۔وزیر کے رہتے کیا معاملے کی منصفانہ جانچ ہوسکے گی اور کیا مرنے والے کے گھر والوں کو انصاف مل سکے گا۔ کانگریس کسانوں کے حق کی لڑائی جاری رکھے گی۔ ان کی حکومت اقتدار میں آتی ہے تو سیاہ قوانین کی واپسی کے علاوہ کسانوں کا پورا قرض معاف کیا جائے گا اور ان کی پیداوار کی مناسب قیمت دی جائے گی۔اس سے پہلے انہوں نے متاثرہ کسان کنبوں سے ملاقات کرکے انکی تکلیف کو شیئر کیا اور تمام کسانوں کنبوں کاقرض ادا کرنے کا وعدہ کیا۔ پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ کسان بھوگی پال اور مہیش کمار بنکر کھاد کی لائن میں لگے تھے۔ کئی دنوں تک لائن میں لگے رہنے کی وجہ سے ان کی حالت خراب ہوگئی اور ان کی موت ہوگئی۔کسان سونی اہرواراور ببلو پال کھاد نہ ملنے کی وجہ سیج پریشان تھے۔ انہوں نے خودکشی کرلی۔محترمہ واڈرا جمعرات کی رات لکھنو سے ٹرین کے ذریعہ چل کر آج صبح للت پور پہنچی تھیں جہاں کانگریس کے کارکنوں نے ان کا شاندار استقبال کیا۔پرینکا گاندھی واڈرا نے جمعہ کو کہا کہ اتر پردیش میں ترقی لانی ہے اور اس کے لیے حکومت کو بدلنا ہوگا۔ ریاست میں ترقی ضروری ہے، اس لیے ترقی کی سیاست ہونی چاہیے۔یہاں مہارانی لکشمی بائی سمیت اور دیگر ہیروز کے مجسموں پر پھول چڑھا کر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے پرینکا نے کہا کہ پورے ملک میں مسائل ہیں اور اتر پردیش میں تو ترقی کی بہت ضرورت ہے۔ ریاست میں ترقی کے لیے حکومت کی تبدیلی ضروری ہے۔ یاترا کے مقصد اور کھاد کے بحران پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت اورانتظامیہ بلیک مارکیٹنگ پرروک نہیں لگاپارہی ہیں، اسی وجہ سے کسانوں کوکھاد نہیں مل پا رہی ہے، جو انہیں مل رہی ہے، اس میں بھی کم کھادمل رہی ہے اورزیادہ قیمت پر بھی مل رہی ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔کسانوں کی حالت انتہائی قابل رحم ہے اور اسی وجہ سے وہ سڑک پر ہیں۔ کھاد تو صرف ایک مدا ہے انہیں بجلی مل نہیں رہی۔ حد تو یہ ہے کہ استعمال بھی نہیں کر رہے لیکن انہیں لمبے چوڑے بل ضرور مل رہے ہیں۔ یہاں بندیل کھنڈ میں موسم کی وجہ سے کسانوں کے کھیتوں میں پانی آ گیا، لیکن اب کھاد سب سے اہم تھی تو وہ حکومت مہیا نہیں کراپارہی ہے۔ کورونا کی وجہ سے کسان قرض سے بری طرح پریشان ہے۔ اس وقت کسانوں کو مدد کی ضرورت ہے اور جو بھی حکومت ہو اسے کسانوں کے مسائل حل کرنے چاہئیں لیکن موجودہ حکومت ایسا کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہے اس لیے اقتدار کی تبدیلی ضروری ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا