سری نگر،//جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے پاکستان کی ورلڈ کپ ٹی ٹونٹی میچ میں بھارت کے خلاف میچ میں جیت پر جشن منانے کے الزام میں میڈیکل طلبا پر مقدمہ درج کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کشمیر میں رہتے تو نظریاتی اختلاف رکھنے والوں کے ساتھ مل جل کر رہنا ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان مخالف ہونا یا پاکستان حامی ہونا کوئی نا قابل علاج مرض نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک قابل علاج مرض ہے لیکن تعزیری اقدام سے یہ مرض مزید بڑھ سکتا ہے۔
موصوف صدر نے ان باتوں کا اظہار منگل کے روز اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں کیا۔
سجاد غنی لون نے اس کے رد عمل میں اپنے ٹویٹ میں کہا: ’ہم کشمیر میں رہتے ہیں اور ہمیں ان کے ساتھ رہنا ہے جو ہمارے ساتھ نظریاتی اختلاف رکھتے ہیں لیکن ہم پر امید ہیں کہ یہ بیانیوں کا کھیل ہے اور اس میں کامیابی ہمارا ہی مقدر بن جائے گی ہم تمام لوگوں کو اپنے نظریے کی اچھائی کی طرف مائل کریں گے، ہم ہی غالب رہیں گے بشرطیکہ ہمیں ایسا کرنے کی اجازت دی جائے‘۔
ان کا اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہنا تھا: ’ہم بھارت مخالف ہونے یا پاکستان حامی ہونے کو ایک نا قابل تغیر شرط کے بطور نہیں دیکھتے ہیں۔ یہ ایک قابل علاج مرض ہے، چلو ہم اس کا علاج کرتے ہیں، ہمیں اس کا علاج کرنے کی اجازت دیں، مجھ پر بھروسہ کریں، تعزیری کارروائیوں سے یہ مرض مزید بڑھ جائے گا‘۔
بتادیں کہ جموں وکشمیر پولیس نے ٹی ٹونٹی عالمی کپ کے میچ میں پاکستان کی بھارت کے خلاف جیت کا جشن منانے کے پاداش میں دو میڈیکل کالجوں کے طلبا کے خلاف مقدمے درج کئے ہیں۔