اُف یہ بدبو،بیماریوں کا باعث!!!

0
0

صفائی نصف ایمان ہے،گویا ہر شخص کو صفائی کیلئے سماج میں اپنا قلیدی کردار ادا کرنا چاہئے تبھی جا کر ایک صاف و شفاف ماحول بن سکتا ہے۔وطن عزیز میں صفائی کے سلسلے میں علاقائی اور قومی سطح پر مختلف اقدامات اٹھائے گئے، بڑے اسٹیجوں سے صفائی کے درس دئے گئے لیکن آج بھی ہم یہ نہیں کہہ سکتے ہے سماج میں صفائی صد فیصد ہے۔ صفائی کے معاملات میں شہروں سے نکلنے والا کوڑا کرکٹ ماحول کے مختلف اقسام میں آلودہ کرتا ہے جہاںشہروں قصبوں سے نکالے جانے والے کوڑا کرکٹ کو میونسپل کونسلوں؍ کمیٹیوں کی جانب سے ٹھکانے لگانے کے بجائے جھیلوں، ندی نالوں، جنگلوں، آبی پناہ گاہوں کے قریب ڈالنے کاسلسلہ جاری ہے، جسکے نتیجے میں کوڑاکرکٹ سے اُٹھنے والی بدبواو ر پھیلنے والی بیماریوںسے لوگوں کوخطرات پیدا ہوگئے ہیں۔ کوڑاکرکٹ کوٹھکانے لگانے کے لئے بلدیاتی اداروں کی جانب سے کئے جانے والے تمام دعوے اور وعدے بے بنیاد ثابت ہو رہے ہیں۔بلدیاتی اداروں کی جانب سے شہروں اور قصبوں میں کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کے لئے سائینسی طور طریقے استعمال کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی جارہی ہے اور نہ ہی قصبوں اور شہروں سے نکالے جانے والے کوڑا کرکٹ کو ضائع کرنے کے لئے کئی بلدیاتی اداروں نے ڈنمپ مقررکئے ہے بلکہ شہروں اور قصبوں سے نکالے جانے والے اس کوڑاکرکٹ کو بلدیاتی اداروں کے ملازمین آبی پناہ گاہوں جھیلوں جنگلوں کے دامن میں ڈالتے ہیں اوراسے ضائع کرنے کی کارروائیاں عمل میں نہیں لائی جارہی ہیں جسکی وجہ سے شہروں قصبوں میں بالعموم اور سینکڑوں دیہات میں عفونت اوربد بو پھیل جانے کی وجہ سے بیماریاںپھوٹ پڑنے کاخطرہ ہوگیاہے ،جبکہ آبی پناہ گاہوں کا دلدل میں تبدیل ہونے کے امکانات ہوگئے ہیں ماحولیات کو آلودہ ہونے پرخطرات پیدا ہوگئے ہے ۔عوامی حلقے نے اس بات پرحیرانگی کااظہار کر رہے ہیں کہ شہروں اور قصبوں سے نکالے جانے والے کوڑاکوکٹ کوٹھکانے لگانے کے لئے اگر میونسپل کونسلوں میونسپل کمیٹیوں کوجگہ وسائل دستیاب نہیں ہیں تووہ اس کوڑا کرکٹ کو شہروں اور قصبوں سے نکال ہی کیوں رہے ہیں اور جب وہ نکال لیتے ہے تو آبی پناہ گاہوں جھیلوں ندی نالوں کے دامن پرڈال کرکیاوہ اپنی ذمہ داریوں کواداکرتے ہیں؟ ۔عوامی حلقوں کایہ بھی ماننا ہے کہ کوڑاکرکٹ کوٹھکانے لگانے کے لئے جدید طور طریقے اختیار کئے جائیں سُنی انسنی نہ ہواور ماحول بھی آلودہ نہ ہو۔وہیں زمینی سطح بھی عوام کو عفونت اور بیماریوں سے نجات مل سکے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا