مرکزی وزیر مملکت صنعت و حرفت کا راجوری کا دو ر روزہ دورہ مکمل

0
0

جموںوکشمیر لامحدود صلاحیتوں اور مواقع کی سرزمین ہے: مرکزی وزیر مملکت
نئی صنعتی پالیسی کے تحت 4.50 لاکھ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جائے گا
شیرازچوہدری/عمرارشدملک
راجوری؍؍ مرکزی حکومت کے عوامی رَسائی پروگرام کے ایک حصے کے طور پر مرکزی وزیر مملکت برائے صنعت و حرفت انوپریا سنگھ پٹیل نے آج ضلع راجوری کا دو روزہ دورہ مکمل کیا ہے ۔مرکزی وزیر مملکت نے دورے کے دوسرے دِن بلاک ڈھنگری کے پنچایت سرانو کا دورہ کیا اور خواتین پی آر آئی اور عوام الناس کے ساتھ بات چیت کی ۔پی آرآئی اور مقامی لوگوں نے مختلف شعبوں کے بارے میں کئی مسائل اور مطالبات مرکزی وزیر مملکت کو گوش گزار کئے۔اَپنے خیالات کا اِظہار کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ جموںوکشمیر ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے دور کی طرف گامزن ہے اور حکومت نے جموںوکشمیر یوٹی کے لوگوں کو بااِختیار بنانے اور سماجی و اِقتصادی ترقی کے لئے کئی اِصلاحی اقدامات اُٹھائے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اَپنے کام میں شفافیت اور جواب دہی کو یقینی بنانے کے لئے پُر عزم ہے جو جمہوری اور شراکتی طرز حکمرانی کے لئے ضروری ہے ،کیوں کہ وہ اعتماد کو بڑھانے اور سکیموں کے اَثرات کو بہتر بنانے میں مد د کرتی ہے۔مرکزی وزیر مملکت برائے صنعت و حرفت انوپریا سنگھ پٹیل نے اَپنے دورے کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ مرکز ی حکومت نے جموںوکشمیر یوٹی میںخصوصی عوامی رَسائی پروگرام ان کی دہلیز پر عوامی شکایات کے ازالے اور سرکاری سکیموں کی بہتر عمل آوری کو یقینی بنانے کے لئے شروع کی گئی ہے ۔اُنہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کو مرکزی دھارے کی ترقی میں لانے کے لئے تمام کوششیں کی جارہی ہیں اور اس سلسلے میں متعدد سکیمیں شروع کی گئی ہیں۔وزیر مملکت نے تیسرے درجے کی حکمرانی جمہوریت کے لئے ایک نعمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ نظام نچلی سطح پر جمہوریت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کررہا ہے کیوں کہ اَب لوگ خود اَپنے علاقوں کی ضروریات کے مطابق منصوبے بنارہے ہیں۔مرکزی وزیر مملکت موصوفہ نے کہا کہ ایک بڑے فیصلے میں مرکزی حکومت نے جموںوکشمیر کے لئے ایک نئی صنعتی ترقیاتی سکیم کو منظوری دی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ زرعی اور صنعتی مصنوعات کی برآمدی صلاحیت کو اِستعمال کرنے کے لئے حکومت ریاستوں اور یوٹیوں کے ساتھ مل کر ملک کے تمام اَضلاع میں ڈسٹرکٹ ایکسپورٹ ہب( ڈی اِی ایچ) اقدام عملا رہی ہے ۔اُنہوں نے مزید کہا کہ ڈی اِی ایچ پہل کے تحت بیشتر اَضلاع میں ڈسٹرکٹ ایکسپورٹ پروموشن کمیٹیاں ( ڈی اِی پی سی ) تشکیل دی گئی ہیں۔وزیر مملکت موصوفہ نے کہا کہ صنعتی ترقی کے لئے ایک اِنڈسٹریل لینڈ بینک قائم کیا گیا ہے اور 6000 ایکڑ اراضی حاصل کر لی گئی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اِس نئی صنعتی پالیسی کے تحت 4.50 لاکھ بے روزگار نوجوانوں کوروزگار فراہم کیا جائے گا۔اُنہوں نے کہا کہ راجوری میں ڈیری اور دیگر شعبوں میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں اورہم ضلع کی فی کس آمدنی بڑھانے کے لئے مقامی مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن اور مناسب مارکیت رابطہ پر کثیر الجہتی حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ کو مشورہ دیا کہ وہ نوجوانوں کو ان شعبوں میں شامل کریں کیونکہ ان میں بے پناہ صلاحیتیں ہیں جو مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں معاون ثابت ہوں گی۔وزیر مملکت نے پہاڑی قبائل کو ایس ٹی کا درجہ دینے کے بارے میں مطالبہ وزارت داخلہ کے سامنے رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔اُنہوں نے گیان پبلک سکول کے دورے کے دوران ’’ آزادی کا امرت مہااُتسو‘‘جشن میں شرکت کی اوروہاں اُنہوں نے اُن تمام لوگوںکو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا جنہوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران اَپنی قیمتی جانوں کی قربانی دی۔مرکزی وزیر مملکت برائے صنعت و حرفت انوپریا سنگھ پٹیل نے کہا کہ جموںوکشمیر لامحدود صلاحیتوں اور مواقع کی سرزمین ہے اور اس صلاحیت کو دُور کرنے کے لئے کئی اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔وزیر مملکت موصوفہ نے پی ایم اے وائی جی ، ہارٹیکلچر سکیم ، پی ایم ای جی پی اور ٹرائوٹ کلچر کے تحت منظور نامے بھی پیش کئے ۔ اس کے علاوہ اُنہوں نے مستحقین میں گولڈن کارڈ بھی تقسیم کئے۔اُنہوں نے ڈی ڈی سی ممبران ، بی ڈی سی چیئرپرسن ، سرپنچوں ، پنچوں اور عام لوگوں سے بھی اِستفسار کیا جنہوں نے وزیر موصوفہ کو کئی مسائل اور مطالبات سے آگاہ کیا۔وزیر مملکت نے اُنہیں بغور سنا اور یقین دِلایا کہ وہ اُن کے تمام مسائل کو وزیر داخلہ کے سامنے رکھیں گی۔مرکزی وزیر مملکت برائے صنعت و حرفت انوپریا سنگھ پٹیل کے ہمراہ ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری راجیش شوئون ، ڈائریکٹر صنعت و حرفت انو ملہورا ، ڈی ڈی سی ممبرراجیشور سنگھ ، اے ڈی ڈی سی پون پریشار ، اے سی آر طاہر مصطفی ملک ، اے سی ڈی سشیل کھجوریہ ، سی اِی او گلزار حسین ، بی ڈی سی چیئرپرسن کلدیپ راج گپتا ، سابق ایم او ایس وی سی پی اے بی دنیش گپتا ، رندھیر ٹھاکر اور دیگر اعلیٰ سول اور پولیس اَفسران بھی تھے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا