مہنگائی کی مار میں پس رہا عام انسان!!!

0
0

کرونا وائرس کی وبائی بیماری پھوٹ پڑنے کی مدت کے دوران گھریلوں استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں تین گناہ اضافہ دیکھنے کو ملا جس نے غریب کی کمر تور کر رکھ دی ۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اوسط آمدانی میں مسلسل گراوٹ نظر آئی ہے اور اشیائے خورد و نوش میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے کو ملا ۔مہنگائی اس وقت کسی مصیبت سے کم نہیں کیونکہ کرونا وائرس کی وجہ سے ہر سمت ذرائع آمدنی متاثر ہوئے ہیں اور کروناوائرس کی وبائی بیماری پھوٹ پڑنے کے بعدگھریلوں استعما ل کی اشیاء کی قیمتوں میں تین گناہ اضافہ ہوا ہے اور اجتماعی طور پر اوسط آمدانی مسلسل کم ہوتی جارہی ہے لوگوں کی مشکلات میںہردن سورج طلوع ہونے کے ساتھ ہی اضافہ ہورہاہے۔ ماہرین کے مطابق آنے والے دنو کے دوران کھانے پینے کی اشیاء مزیدمہنگی ہوسکتی ہیں۔ بین الاقومی بازار میں ٹھہراؤ نہیں آ رہاہے جبکہ درآمداد اور برآمدداد میں بھی توازن برقرار نہیں رہ پارہاہے جسکے نتیجے میں غریب عوام کو مشکلات سے گزرنا پڑرہاہے ۔جموں کشمیراقتصادی اور معاشی لحاظ سے زیادہ ترقی یافتہ نہیں ہے کیونکہ یہاں وسائل ضرور ہیں مگرانہیں بروئے کار لانے اورعام انسان کی اوسط آمدانی میں اضافہ کرنے کی خاطر پچھلے چھ دہائیوں سے کسی بھی طرح کی سنجیدگی کے ساتھ اقدامات نہیں اٹھائے گئے اور جموںو کشمیرکے لوگوں کوخو دانحصاری کی راہ پرگامزن کرنے کے بجائے انہیں سرکاری امداد سبسڈی اور اسکیموں کے چکر میں اُلجھاکر اپنی زندگی گزارنے کاعادی بنادیاگیاہے ۔سرکار کی جانب سے جتنے بھی اقدامات قیمتوںکواعتدا ل پررکھنے کے لئے اٹھائے جارہے ہے وہ شاید صحیح ثابت نہیں ہوپارہے ہیں جس کی وجہ سے مہنگائی میں میزد اضافہ ہو رہا ہے اور دوسری جانب زمینی سطح پر عام انسان کی آمدنی میں زیادہ اضافہ نہیں ہو رہا ہے ۔حکومت وقت کو چاہئے اس وقت سماج کو مالی اور معاشی بحران سے نکالنے کیلئے موثر پالیسی مرتب کی جائے کیونکہ ایک جانب عالمی وبائی مرض کرونا وائرس نے پوری دنیا کو متاثر کیا اور دوسری جانب مہنگائی کی مار میں عام انسان پس رہا ہے۔ایندھن ،رسوئی گیس سے لیکر اشیائے خورد و نوش کے نرخوں کی وجہ سے سماج کو تقریباً ہر ایک طبقہ متاثر ہوا ہے جس جانب خصوصیت کے ساتھ اقدمات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سماج مزید مہنگائی کی مار کھائے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا