محمداعظم شاہد
وطنِ عزیز میں کورونا وائرس کی مہلک وبا کی اندوہناک دوسری لہر کے بعد خدشات کے درمیان روز مرہ کے معاملات معمول پر آگئے ہیں – مگر پوری طرح اس خطرناک بیماری کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے – خطرہ نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں منڈلارہا ہے- آئے دن اس وائرس کی نئی نئی مشکلیں نمودار ہورہی ہیں -صاحب حیثیت لوگ کسی بھی طرح کے خطرے کیلئے علاج کروانے کے اہل ہوتے ہیں -کم نصیب کم آمدنی پانے والے مفلس ومزدور طبقات ویسے عام دنوں میں بھی پریشان رہتے ہیں اوراس طرح کی خطرناک بیماریوں کے دوران تو ان کی زندگی بکھری سکڑی رہ جاتی ہے -ان حالات میں چاہے وہ مرکزی حکومت ہو یا ریاستوں کی حکومتیں اپنی روایتی مصروفیات میں مگن رہتی ہیں -Public health صحت عامہ سے متعلق ان کی ترجیحات بہت دور ہی رہا کرتی ہیں – جب تک بیماریوں سے عام لوگ متاثرہوکر علاج کے حصول میں پریشان زندگی سے لڑتے رہتے ہیں تب تک حکومتیں ہوش میں نہیں آتیں -حالات تشویشناک ہونے سے قبل احتیاطی تدابیر اپنا ناحکومتوں کو قطعی خیال ہی نہیں رہتا- کس نہج پر مرکزی اور ریاستی حکومتیں اپنے ملک میں مہلک وباء کی ممکنہ تشویشناک صورتحال سے نمٹنے تیاری کررہی ہیں -اس Preparedness کی صورتحال پر کئی غیرسرکاری فلاحی ایجنسیوں نے اپنی سروے رپورٹ جاری کی ہیں -ان رپورٹس میں قومی سطح پر جائزہ لینے کے نتیجے میں جو حقائق سامنے آئے ہیں وہ باعث تشویش ہی نہیں بلکہ حکومتوں کو بہ عجلت ممکنہ احتیاطی تدابیر اپنانے پر متوجہ کرتے ہیں -اورساتھ ہی یہ حقائق ملک کے عوام کو آگاہ کرتے ہیں کہ چوکنا رہیں – اپنی صحت کا خاص خیال رکھیں -مہلک وباء سے محفوظ رہنے محتاط رہیں۔Appropriate Covid Behaviour کورونا سے بچنے معقول رہنما ہدایات پرعوام کو پابند عمل رہنے کی تلقین بھی ملک کے حالات بتلارہے ہیں –
کورونا کی مہلک وباء سے محفوظ رہنے جہاں دیگر ہدایات دی گئی ہیں وہیں ٹیکہ کاری Vaccination پہ بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے -مگر موصولہ رپورٹس کے مطابق سال رواں کے 25 جولائی تک ملک کی کل آبادی کے صرف 8 آٹھ فیصد لوگ ہی کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لے چکے ہیں -جبکہ کل آبادی کے 18 فیصد لوگ ویکسین کی پہلی خوراک حاصل کرچکے ہیں -یہ اعدادوشمار حکومتوں کے دعووں کے برعکس حیرت انگیز صورتحال پیش کرتے ہیں -حکومت کو اپنے سیاسی داؤ پیچ سے آگے بڑھ کر عوام کی صحت کے تحفظ کے لئے کورونا کی پہلی اوردوسری لہر کے حالات کے پیش نظر عملی ضروری اقدامات اپنانے کی جانب توجہ مرکوز کرنا ہے – ویکسین (ٹیکہ) قومی سطح پر تمام عمرکے احباب کو مفت فراہم کرنے کو یقینی بنانے کی ضرورت کو سمجھنا چاہئے- دیہاتوں اور ضلعی سطح پر مقامی افراد کو فوری مطلوبہ طبی امداد پہنچانے کے اختیارات دے کر انہیں سرکاری فنڈ کی بلا رکاوٹ فراہمی کرنا ہے -حکومتوںکو نجی فلاحی اداروں کے ساتھ باہمی تعاون کرتے ہوئے غریب ومستحق متاثرین کو علاج کی سہولیات بہم پہنچانے کی جانب پیش رفت کرنی ہے – تمام سرکاری وغیرسرکاری اسپتالوں میں آکسیجن کی فراہمی پر بھی حکومتوں کو توجہ دینی ہے –
گذشتہ دومہینوں میں ملک میں 2 کروڑ لوگ روزگار سے محروم ہوچکے ہیں -بالخصوص یومیہ مزدور اور دیگر ریاستوں سے آنے والے مزدوروں کے روزگار کیلئے Manrega اسکیم میں مزید تیزی لاتے ہوئے مثبت اقدامات پرحکومتوں کو غورکرنا ہے -کورونا جیسے مہلک مرض سے متاثر ہونے والے افراد ، علاج کے بعد صحت یابی اوراموات کے صحیح اور غیرجانب دارانہ اعدادوشمار کی بنیاد پر متعلقہ اقدامات بھی ضروری سمجھے گئے ہیں -سروے رپورٹس میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ عوام نے سائنسی وجوہات پر مبنی احتیاطی تدابیر سے غفلت برتی ہے – ویکسین لینے میں بے توجہی اورہجومی کلچر سے ابھی تک نجات نہیں پائی ہے – مرکزی حکومت کو یہ تجویز بھی رپورٹ میں پیش کی گئی ہے کہ مختصر مدتی، درمیانی اوردیرپا اقدامات ان کے (حکومتوں) کیلئے ناگزیر ہیں -مختصر مدتی اقدامات میں ویکسین کی آسان فراہمی، بیماروں کی نازک حالت سے نمٹنے معقول علاج کی فراہمی اور درمیانی اور دیرپا اقدامات میں روزگار کے مواقع میں کشادگی ، دوائیاں اوراناج کی قلت پر قابو پانا، صحت عامہ میں سدھار، پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور لوگوں میںپاکی صفائی عام کرنا شامل ہے- ملک میں مرکزی اورریاستی حکومتوں کو موجودہ حالات کے پیش نظر صحت عامہ سے جڑی ترجیحات کو اپنانا ضروری ہے -یہ وقت سیاسی بکھیڑوں میں اورساجھے داری میں الجھنے کا نہیں ہے -حکومت عوام سے ہے عوام کیلئے، یہ کبھی بھولنا نہیں ہے۔