"بہار میں تین نئی یونیورسٹیوں کا قیام ایک اچھی پیش رفت "

0
0

از قلم 🖋 شیبا کوثر (آ رہ) ۔
۔۔۔تاریخ گواہ ہے کہ ایک وقت وہ بھی تھا جب بہار علم و عرفان کا مرکز تھا دنیا بھر سے تیشنگا نِ علم اپنی علمی پیاس بجھانے کے لئے یہاں آیا کرتے تھے۔نالندہ اور وکرم شیلا جیسی درس گا ہیں یہاں موجود تھیں جو یقیناً اس وقت کی یونیورسیٹیاں تھیں جہاں سے فکروفن کی نئی نئی راہیں سامنے آتی تھیں ۔
روحا نیت کے بڑے بڑے مرا کز قائم تھے جہاں سے لوگ روحا نی فیض حاصل کیا کرتے تھے ۔لیکن دھیرے دھیرے وقت نے کروٹ بدلا اور آج حالات یہ ہے کہ بہار ملک کا پچھڑا ہوا صوبہ بن کر رہ گیا ہے لگ بھگ ہر میدان میں یہ پیچھے نظر آتا ہے تعلیمی پسماندگی جسکی ایک بہت بڑی وجہ ہے ۔
یہ حقیقت ہے کہ تعلیمی بیداری سماج کی ترقی کیلئے بہت اہم ہے ۔اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہےکہ تعلیم کے میدان میں بہار کافی پچھڑ ا ہوا ہے اور یہاں کی حالت کافی بدتر ہے کرونا کے اس دور میں حالات اور زیادہ سنگین ہو گئے ہیں لاکھوں بچے تعلیم سے دور ہو چکے ہیں ۔اسکولوں کے بند ہونے اور کھلنے کی وجہ کر بچوں کا اسکول سے تعلق کم ہو گیا ہے ۔دوسری طرف آن لائن کلاس تو ہوتے ہیں مگر وسائل کی کمی کی وجہ کر بہت سے طلبا ءاور طالبا ت کو اس کا فائدہ نہیں ہو پاتا ہے ۔حکومت کو اس طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔

بہار میں تعلیمی صورت حال پر غور کیا جائے تو ایک جائزے کے متا بق یہاں شرح تعلیم (83%۔ 69 ) انہتر پوائنٹ تیراسی ہے۔

 

جہاں مردوں میں شرح تعلیم ستر( 70) اشاریہ( 33) تیتس فی صد ہے وہیں عورتوں میں یہ شرح تیرپن( 53) اشاریہ (57 )سنتاون فی صد ہے۔ یہاں کے گاؤں میں تعلیم کی شرح( 43) تیتالس اشاریہ( 9 ) فی صد ہے جہاں تک عورتوں کا سوال ہے تعلیم کے میدان میں
یہاں کی عورتیں ملک کے لگ بھگ سبھی صوبوں سے پیچھے ہیں ۔نیتی

آیو گ کے ایک سر وے کے مطابق بہار کے اسکولوں کا تعلیمی میعار کافی خراب ہے دوسرے صوبے کے مقابلے معیار میں یہ نچلے پائدان میں دوسرے نمبر پر ہے ۔ادھر کچھ سالوں میں میعار میں تھوڑا سدھار ہوا ہے ۔اس لئے بہار میں تعلیم اور تعلیمی میعار دونوں میدان میں سخت محنت کی ضرورت ہے ۔
اسی بیچ بہار قانون ساز یہ میں پچھلے دنوں تین یونیورسٹیا ں قائم کرنے کا بل اتفاق رائے سے منظور ہو گئے جس کے لئے نتیش سرکار کو اپو زیشن جما عتوں کا بھی آسانی سے ساتھ مل گیا ۔ایوان میں حکمراں جماعت کی جانب سے بتایا گیا کہ نئی یونیورسٹیوں کے قیام سے بہار میں تعلیم کی جانب ایک بڑی پیش رفت ہوگی۔جہاں انجئنئرنگ میڈیکل اور کھیل کے مختلف شعبوں کی تعلیم دی جائے گی ۔جس سے تحقیق اور روزگار کو فروغ ملے گا اور اس کے ذریعہ روزگار کے نئے مواقع ہوں گے ۔
ایوان میں وزیر تعلیم وجے کمار چودھری نے آریہ بھٹ گیان یونیورسٹی ( ترمیمی )بل پیش کیا۔ان کے مطابق یہاں فزکس، کیمسٹری اور دیگر سبجیکٹ کے ساتھ ساتھ تینوں تکنیک اسٹیم سیل ،فلکیات کے علم جغرا فیہ، ریور اسٹد یز
،موسمیات کی تبدیلی اور صحافت و عوامی ترسیل جیسے موضوع کا گہرا مطالعہ ہوگا اور یہ یونیورسٹیاں بہار کو علم کے میدان میں کھوئے وقار کو لوٹا نے کا کام کرے گی ۔اس لئے اس کا نام آریہ بھٹ یونیورسٹی دیا گیا ہے ۔
دوسری جانب بہار ہیلتھ سائنس یونیورسٹی کا بل پیش کرتے ہوئے وزیر صحت منگل پانڈے نے کہا ہے کہ نئی یونیورسٹی میں پیشہ ورانہ تعلیم دی جائے گی ۔ریسر چ اور تربیت پر خصوصی توجہ دی جائے گی ۔انہوں نے بتایا کہ 2005ءمیں آٹھ میڈیکل کالج تھے جو اب( 17 )سترہ ہو گئے ہیں۔اگلے چار سال میں( 283) دو سو تیراسی میڈیکل کالج ہو جائیں گے۔انکے مطابق وزیر اعظم کا ہدف ہر ضلع میں ایک میڈیکل کالج کھو لنے کا ہے ۔محکمہ فن وثقافت کے وزیر ڈاکٹر آلوک رنجن نے بہار کھیل یونیورسٹی بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ راجگیر میں بنے والے کھیل اکیڈمی بھی کھیل یونیورسٹی کا حصّہ ہوگی ۔بہار ملک کی آٹھویں ریاست ہے جہاں کھیل یونیورسٹی کا قیام کیا گیا ہے۔
اس طرح نتیش کمار کی حکومت کے اس قدم کو تعلیم کے میدان میں ایک بہتر قدم کہا جا سکتا ہے جو بہار کی ترقی میں کافی مدد گار ثابت ہو سکتا ہے اور یہاں کے نوجوان کو اس کے ذریعہ بہتر موا قع فراہم ہو سکتے ہیں جو یقینا ًصوبہ بہار کی ترقی میں بھی مدد گار ہوگا۔
حقیقت یہ ہے کہ تعلیم ہر انسان کا بنیاد ی حق ہے امیر ہویا غریب مرد ہو یا عورت کسی بھی ذات یا برا دری کی ہو اور یہ حق انسان سے کوئی نہیں چھین سکتا ۔اگر دیکھا جائے تو انسان اور حیوان میں فرق تعلیم ہی کی بدولت ہے۔اور کسی بھی معاشرے کی ترقی اس کے بغیر ممکن نہیں ہے آج کل عام طور سے تعلیم حاصل کرنے کے مراکز اسکول ،کالج اور یونیورسٹیا ں ہی ہیں ۔لیکن اگر اسکول کالج اور یونیورسٹیوں میں تعلیم کا میعار بہتر نہیں ہوگا تو پھر ویسی تعلیم سے مقصد حاصل نہیں ہو سکتا اور اگر اسکول ،کالج اور یونیورسٹیوں میں تعلیم کا میعار بہتر ہوگا اور تعلیمی ماحول ہوگا تو وہاں سے فارغ طلبا ءاور طالبات بھی معیار ی ہونگے ورنہ ڈگریا ں لے لینے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا ہے۔
آج کل گلوبل مسا بقہ کا دور ہے۔ دنیا سمٹ چکی ہےاور طلباءکا مقابلہ عالمی پیمانے پر ہے۔ اس لئے اگر طلباءعالمی معیار کی صلاحیت پیدا نہیں کریں گے تو صرف ڈگریوں سے کام نہیں چلے گا ۔ابھی کے حالات کا جائزہ لیا جائے تو اندازہ یہ ہوتا ہے کہ بہار میں معیار ی ٹیچروں کی بہت کمی ہے خاص کر سرکاری پرا ئمری اور مڈل اسکولوں کی حالت بہت دیگرگوں ہے۔ جہاں ایسےایسےٹیچرمل جاتے ہیں جنہیں پڑھنے پڑھانے سے کوئی مطلب نہیں ہے صرف نوکری کرتے ہیں ۔ان کے اندر صلاحیت کا فقدان ہوتا ہے ۔یہ حقیقت ہے بہت سارے ایسے اساتذہ مل جائیں گے جنہیں ٹھیک طور پر لکھنے پڑھنے بھی نہیں آتا ۔اب یہ لوگ کس طرح ٹیچر بن گئے یہ تو ایک الگ موضوع بحث کا متقاضی ہے ۔ہمارے خیال سے اگر تعلیم کے میدان میں اچھی کارکردگی کرنی ہے تو بنیاد ی تعلیم کو بہتر کرنا پڑے گا اگر بنیاد ی تعلیم ہی بہتر نہیں ہوگی تو طلبا ءاور طالبات کبھی بھی اچھی صلاحیت کے مالک نہیں بن سکتے ۔
دوسری بات یہ ہے کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ تہذیب و تربیت سیکھنا بھی بے حد ضروری ہے ۔تاکہ انسان اپنی معاشرتی روایات اور اقدار کا خیال رکھ سکے ۔تعلیم وہ زیور ہے جو انسان کے کردار سازی میں اہم رول ادا کرتی ہے اور پھر اس کے ذریعہ ایک بہتر ین معاشرہ عمل میں آتا ہے ۔
بہار میں جہاں تعلیمی پہلو کچھ کمزور ہے وہاں چند خوبیاں آج بھی یہاں کے سماج میں موجود ہے جس میں سب سے بڑی بات یہ ہے کہ آج بھی یہاں دوستی اور بھائی چارے کا ماحول قائم ہے گاؤں میں اس کے اثرات نمایاں طور سے محسوس کئے جا سکتے ہیں جہاں شادی بیا ہ ہو یا مرنی جینی لوگ بڑھ چڑھ کر آپس میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج بھی یہاں گنگا جمنی تہذیب دیکھنے کو مل جاتی ہے جو قابل ستائش ہے۔
اس لئے اگر بہار تعلیمی میدان میں بہتر کار کردگی کرنے والا صوبہ بن جائے تو یقیناً ملک کی شان بڑھانے میں کافی مددگار ثابت ہوگا ۔مجھے نیتش سرکار سے پوری امید ہے کہ وہ اپنے تعلیمی مشن کو آگے بڑھا ئے گی اور بہتر کار کردگی کا مظاہرہ کرے گی ۔خاص کر اساتذہ کی طرف خاص دھیان دیگی اس لئے کہ جب تک با صلاحیت اساتذہ نہیں ہوں گے تعلیم کا مقصد حاصل نہیں کیا جا سکتا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔0۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
sheebakausar35@gmail.com

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا