سوشل ویلفیئرمیں 20برسوں سے کام کررہے918 سپروائزر، ہیلپربر خواست

0
0

پریس کالونی سرینگر میں سینکڑوں کی تعداد میں ورکران کا احتجاج،حکم نامہ کو واپس لینے کا مطالبہ
ان ہیلپروں کو بغیر اجازت محکمہ کا حصہ بنایا گیا تھاانہیں فوری طور پر بے دخل کیا جائے:حکومت
لازوال ڈیسک

سرینگر ؍؍محکمہ سماجی بہبود میں سپر وائزروں کے ساتھ کام کررہی918 خواتین ہیلپرئوں کو بر خواست کرنے کے خلاف سرینگر کی پریس کالونی میں سپر وائزراور ہلپروں کی ایک بڑی تعداد نے احتجاج کر کے اس حکم نامے کو واپس کر نے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ ان ہلپروں کو بغیر اجازت محکمہ کا حصہ بنایا گیا تھا۔سنیچر کے روز وادی کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے سپر وائزوں کی ایک بڑی تعداد نے سرینگر کے پریس کالونی میں سرکاری حکم نامے کے خلاف احتجاج کیا ہے ۔احتجاج میں شامل خواتین حکمنامے کو فوری طور واپس کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے ۔احتجاجی خواتین بے جے پی کے خلاف نعرے بازے کر رہے تھے ۔چھین کے لیں گے اپنا حق۔ہیلپروں کے ترجمان نے بتایا وہ گزشتہ3سال سے تنخواہوں سے محروم ہیں جس کی وجہ سے وہ یہاں احتجاج کر رہے تھے۔انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے حکم نامے کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ادھر، محمد یوسف تاریگامی نے بھی اس کارروائی پر شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔آئی سی ڈی ایس کے مشن ڈائریکٹر کو سرکار کی جانب سے گزشتہ ماہ مطلع کیا گیا کہ وقت وقت پر آئی سی ڈی ایس کے افسران نے جن918ہیلپروں کو کسی بھی منظور شدہ اسامی کے بغیر تعینات کیا، انہیں فوری طور پر بے دخل کیا جائے۔ آرڈر میں کہا گیا کہ یکم نومبر سے قبل ان ہلپر آف سپروائزر کو بے دخل کیا جائے،جنہیں بغیر کسی اہلیت کے سرکاری افسران نے تعینات کیا تھا۔ مزید کہا گیا ہے کہ گورنر کے مشیر کی سربراہی میں منعقدہ میٹنگ کے دوران واضح ہدایات دی گئی کہ اگر انکی خدمات کو31اگست کے بعد بھی جاری رکھا گیا،وہ افسران انکی تنخواہ و مشاہرے کی ادائیگی کیلئے از خود ذمہ دار ہونگے ۔نیز ان کے خلاف ضوابطی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔ ان ہلپروئوں کا کہنا ہے کہ وہ پچھلے10 سے20برسوں تک محکمہ سماجی بہبود میں کام کررہے ہیں۔لیکن بیک جنش قلم انہیں بے دخل کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سرکار کا دعویٰ ہے کہ انہیں بغیر اجازت تعینات کیا گیا،تاہم انہیں محکمہ کے سربراہان نے محکمہ کی رضامندی سے تعینات کیا۔انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا’’ اگر انہیں بغیر اجازت تعینات کیا گیا،تو سرکار نے20برسوں تک کس طرح محکمہ میں رکھا اور مشاہرے و تنخواہیں بھی واگزار کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ ان افسران کے خلاف کیوں کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے جنہوں نے انہیں تعینات کیا،جبکہ وہ افسران آج اعلیٰ عہدوں پر تعینات ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ 2018تک مشاہرہ حاصل کررہے تھے جس کے بعد انکی ماہانہ اجرت بند کی گئی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا