ضلع کشتواڑ کے یوتھ کلبوں پر پنچایت نمائندگان کی خود غرضی کے سائے

0
0

ضلع بھر میں تشکیل دیے گئے یوتھ کلبوں سے با صلاحیت نوجوانوں کے نام دانستہ طور پر غائب
محمد اشفاق

کشتواڑ؍؍ پنچائتی نمائندگان نے اپنی مرضی سے چند نواجوانوں کے نام فہرست میں شامل کئے۔ اور انتظامیہ نے کمال کی غفلت شعاری کا مظاہر کرتے ہوئے بنا کس جانچ پڑتال کے فہرستوں کو منظور کر لیا۔°متعدد پنچایتوں میں یہ بات عوام سے مخفی رکھی گئی اور راتوں رات فہرست ترتیب دے دی گئی۔° ان فہرستوں کو ترتیب دیتے وقت، مرد اور خواتین کے تناسب کا بالکل بھی خیال نہیں رکھا گیا۔° بلاک درابشالہ کی پنچایت ٹٹانی سے صرف، مخصوص افراد کا نام فہرست میں شامل کیا گیا۔بلاک بونجواہ میں پنچ نے اپنے ہی خاندان کے افراد کو اس فہرست میں شامل کر کے خود غرضی کا ثبوت پیش کیا۔حال ہی میں انتظامیہ نے بے روز گار نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر پنچائتی سطح پر انہیں منظم کر کے یوتھ کلب ترتیب دینے کا اعلان کیا تھا، ان یوتھ کلبوں میں بنیادی طور پر با صلاحیت اور اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو شامل کرنے پر ترجیح دی گئی تھی۔لیکن پنچائتی نمائندگان نے یہاں بھی آڑے آکر انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ نوٹس کے بالکل برعکس کر کے دکھایا جس کی وجہ سے ضلع کشتواڑ کی متعدد پنچایتوں میں بسنے والے با صلاحیت اور سماجی خدمات کا تجربہ رکھنے والے اکثر نوجوان اپنی تقدیر کا ماتم منا رہے ہیں۔کیوں کہ پنچائتی نمائندگان نے اپنے روایتی ظلم ستم اور من مانیوں کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے سب سے پہلے اپنے خاندان اور اپنے قریبی احباب کے نام ہی فہرستو میں درج کروائے ہیں۔حیرت انگیز طور پر اعلیٰ تعلیم یافتہ اور با صلاحیت نوجوانوں کو ان یوتھ کلبوں کے متعلق کانوں کان خبر نہیں ہونے دی گئی جس کی وجہ سے ضلع کشتواڑ میں بسنے والے متعدد نوجوانوں نے پنچایتی نمائندگان اور انتظامیہ کے خلاف زبردست غم و غصّے کا اظہار کیا ہے۔انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ نوٹس میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور سماجی خدمات کا تجربہ رکھنے والے نوجوان کو ترجیح دی جائے، علاؤہ ازین اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ ایک پنچایت سے کم از کم پچاس نوجوانوں کو ان یوتھ کلبوں کا رکن بنایا جائے، اور مردوں اور خواتین کے تناسب کا بھی خصوصی خیال رکھا جائے۔لیکن پنچائتی نمائندگان نے فہرست تیار کرتے وقت نہ تو کسی سے پوچھا اور نہ ہی کسی کی رائے لی ، جلد بازی میں اپنے دوستوں اور رفقاء کے حلقے میں سے جس پر بھی نظر پڑی فوراً اس کا نام فہرست میں شامل کر کے حکام کے حوالے کر دی۔اور اس پہ طرح یہ کہ حکام نے بنا کسی جانچ پڑتال کے فوراً ان فہرستوں کو منظور کر کے ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوانوں کے حقوق پہ شب خون مارا۔ضلع کشتواڑ کی تحصیل بونجواہ کی پنچایت کیواہ سے تعلق رکھنے والے ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان نے لازوال کو بتایا کہ اس کے وارڈ (نور) میں وارڈ نمبر نے اپنے قریبی رشتے داروں کے نام فہرست میں شامل کر کے فوراً آگے بھیج دیا، جبکہ اسے بتانے تک کی زحمت گوارہ نہیں کی۔ضلع کشتواڑ کے بلاک درابشالہ کی پنچایت ٹٹانی میں بھی پنچایت نے اپنی من مانی کا اظہار کرتے ہوئے فہرست حکام کے حوالے کر دی ، اور حکام نے اس فہرست کی جانچ پڑتال کئے بغیر اسے منظور کر لیا۔اطلاعات کے مطابق پنچایت ٹٹانی میں بھی متعد اعلیٰ تعلیم یافتہ اور سماجی خدمات کا تجربہ رکھنے والے نوجوانوں کو دانستہ طور پر نظر انداز کر دیا۔ اور اپنے احباب و اقارب کو ان یوتھ کلبوں میں شامل کیا۔اس پہ طرح یہ کہ تحصیل انتظامیہ سے جب اس سلسلے میں بات کرنے کی کوشش کی گئی تو وہاں تعینات عہدیداران نے انتہائی خشک رویہ اختیار کر کے نوجوانوں کے شکوک شبہات کو مزید ہوا دی۔پنچائتی نمائندگان کی ہٹ دھرمیوں اور بے عوام دشمن پالیسیوں کی شکایت جب اے سی آر کشتواڑ، اختر حسین قاضی کے سامنے پیش کی گئی تو حیر انگیز طور پر وہ بھی اس سلسلے میں کوئی جواب نہیں دے پائے، اور ان کی جانب سے تادم تحریر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔جبکہ اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کے ساتھ اس قسم کے مظالم روا رکھنے والے پنچائتی نمائندگان دندناتے ہوئے پھر رہے ہیں ، ان سے اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی باز پرس نہیں کی جا رہی ہے۔ جس کی وجہ سے پنچائتی سطح پر بدعنوانیوں کو مزید ہوا ملے گی کیوں کہ کام کرنے والے بھی وہی لوگ ہوں گے اور ان کی طرف سے کئے جا رہے کاموں پہ نظر رکھنے والے بھی ان کے منظور نظر افراد ہوں گے، یوں پنچائتیوں میں بدعنوانیوں کا سلسلہ تھمنے کی بجائے دراز ہوتا چلا جائے گا اور غریب عوام ظلم جبر کی چکی میں پستے رہیں گے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا