نئے طرز فکر وعمل کی ضرورت

0
0

 

محمد شاہد اعظم

اکثر ہمارے اردو اخبارات میں ہندوستانی مسلمانوں کی بے بسی، مایوسی اور ان پر ہونے والے مظالم کا تذکرہ لئے مضامین تواتر کے ساتھ شائع ہوتے رہتے ہیں -ہم مسلمانوں کو ترقی کی دوڑ میں پیچھے کرنے فرقہ پرستوں کی سازشوں پر اظہار رنج وملال ہوتا رہتا ہے، زخم آلودہ حالات کا ذکر بار بار کرتے رہنا یہ محض ہمارے سوسال اور Victimisation کا ہر روزرونا ہے -لگتا ہے کہ ہم خود ہمارے اندر جستجواوراعتماد کے فقدان کے باعث سہے جارہے ہیں -گھبرائے جارہے ہیں – مایوسی، بے چینی ،ناامیدی اور اضطرابی کے خول سے ہمیں باہر نکلنا ہے – عملی طورپر حالات کو دیکھنا، پرکھنا اورسمجھنا ہے ، جب تک ہماری اپنی خامیوں پر ہماری نظر نہیں ہے تب تک ہمیں زمانے اورحالات سے شکوے اور شکایات کا سلسلہ بڑھتا ہی جائے گا-
اپنی خرابیوں کو پس پشت ڈال کر
ہر شخص کہہ رہا ہے زمانہ خراب ہے
اپنا محاسبہ کرنے اورہمارے حالات کا جائزہ لینے کا شعور ہم میں اجاگر ہونا ضروری ہے – ہمارے احتساب سے ہمیں اپنی خامیوں کو کم اورخوبیوں میں اضافہ کرنے کا طرز اپنانا ہے – محض دوغلے معیار کے مفادپرست سیاستدانوں کی بے تکی اوردل آزار باتوں میں الجھ کر ہمیں اپنے اصل ہدف سے بے نیاز ہونا نہیں ہے – مکمل حکومتوں کے متعصب پسند سلوک پر ماتم کرنے سے بہتر یہی ہے کہ ہم نئے اعتماد کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کا مثبت استعمال کرتے ہوئے آگے بڑھیں – ہماری فکر میں مبتلا ہمارے قائدین ہمارے موجودہ حالات کے لئے دوسروں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں- یہ برسوں سے چلی آرہی روایت ہے مگر وہ جب اقتدار میں رہے ا نہیں اپنی کرسی اور عہدہ عزیز رہا -ان کی ثابت قدمی اور ہمارے مسائل کے تدارک کیلئے انہیں فرصت بھی کہاں تھی بھلا-
اب ہر صاحب شعور کو اپنے حالات سدھارنے اپنے طورپر تدابیر کرنے ضروری ہیں -انفرادی کوششیں اجتماعی طورپر فائدہ مند نتائج کے ضامن بن سکتے ہیں -دھواں دار تقاریر اورفکرمند تحریروں سے اب بات نہیں بنے گی – عملی طورپر صالح اقدامات کی صورت گری اورعمل آوری وقت کا تقاضہ ہے – مزہ تو جب ہے کہ گرتوں کو تھام لے ساقی- گرنے والوں پر محض تبصرہ کرنا اوررحم دلی جتانا اب کس کام کی یہ سب مہربانیاں- مسلمانوں کے حالات میں بہتری کیلئے موجودہ حالات سے واقفیت اور زمانہ شناسی کے رجحان کو اپنانا ہے – ہمارے معاشرے میں کثرت ان احباب کی ہے جو گزرتے حالات سے بے خبر ہی رہتے ہیں –
ہمارے نوجوان ہمارا مستقبل ہیں -ان کی رہنمائی اور انہیں آگے بڑھنے صحیح سمت عطا کرنا اہم فریضہ ہے – ملک کے طول وعرض میں تعلیم کے شعبہ میں ہمارے نوجوان کی کارکردگی میں بہتری آرہی ہے -اپنے بلند عزائم اورحوصلوں کے ساتھ ہر شعبہ حیات میں کامیاب گزرنے ان کی رہنمائی پر غیرسرکاری اور ملی ادارے پچھلے چند برسوں سے کام کررہے ہیں -جیسے بھی حالات ہوں مگر اعتماد کے ساتھ ہمیں ثابت قدم رہنا ہے -اس اہم نکتہ کو ہرسو عام کرنا ہے -اپنی ریاضت ، محنت ولگن سے ہمارے نوجوانوں میں نئے آفاق کی تلاش وجستجو کی چمتکاری کو تابناک بنانا ہے ، اپنی صلاحیت اور لیاقت کے ساتھ ہر قدم پر کرم الٰہی کی طلب کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہمارے نوجوان کو نہ صرف ان کے لئے بلکہ ملک وملت کیلئے باعث افتخار بننا ہے-
تو شاہین ہے ، پرواز ہے کام تیرا
تیرے سامنے آسمان اور بھی ہیں
مایوسی کے بادلوں سے نکل کر امید کی روشنی کے ساتھ جینا ہی زندگی ہے،جینا اسی کا نام ہے –

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا