سرفرازقادری
مینڈھر؍؍مولانا ظفراقبال قادری رضوی اپنے بیان میں تحصیل مہور گاؤں دیول کے رہنے والے ایک نواجوان عالم دین مولانا طارق الثقافی کی اچانک پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مولانا مرحوم اچانک ہوئے موت کے شکار جب یہ خبر سنی تو پورا جموں کشمیر رنج کے عالم میں ڈوب گیا کیوں کہ ایک عالم کی موت پورے عالم کی موت ہوتی ہے۔ بہترین ایک عالم دین دنیائے فانی کو چھوڑ کر چل بسے مگر جب یہ اچانک والی خبر سنی تو یقین نہیں ہوا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ مرحوم ایک بہترین عالم تھے اور بہترین علوم و فنون کے وارث تھے اللہ نے علم سے اخلاق سے آدب سے پیار اور محبت سے نوازا تھا ہم ایک ساتھ مادر علمی دارلعلوم رضویہ سلطانیہ میں پڑھا کرتے تھے اور کئی دوستوں نے اور کئی اساتذہ نے نماز جنازہ میں شرکت فرمائی ۔مرحوم کی نماز جنازہ خد ہمارے استاذ محترم مولانا ابراہیم سرنکوٹ والے انہوں نے پڑھائی اور لاکھوں لوگوں نے مرحوم کی نمازہ جنازے میں شرکت فرمائی اور علماء اہلسنت نے فرمایا کہ یہ وہ کمی ہے جو کبھی پوری نہیں ہو سکتی ۔سچ کہا ہے کسی نے زندگی اور موت کے درمیان ایک سانس کا فاصلہ ہوتا ہے اگر سانس چل رہی ہے تو یہ جہاں آگر سانس بند ہوگئی تو وہ جہاں سب کا ایک ہی گھر ہے سب کو اسی میں جانا ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور ہم سب کو مسلک اہلسنت ولجماعت پرقائم رکھے اور وقت نزعہ ہمارا خاتمہ ایمان پر ہو اللہ پاک مرحومہ کی بخشش فرمائے۔