لاک ڈاؤن کے تین ہفتے مکمل؛ معمولات زندگی ٹھپ، لوگ سہمے ہوئے

0
0
صوبہ جموں میں بھی تمام ضلع وصدر مقامات میں بازار بند اور سڑکیں سنسان
یواین آئی
سرینگر/جموں؍؍عالمی قہر انگیز وبا کورونا وائرس کے پیش نظر وادی کشمیر میں تین ہفتوں سے مکمل لاک ڈاؤن جاری ہے جس کے پیش نظر بدھ کے روز بھی جہاں ایک طرف معمولات زندگی ٹھپ رہے وہیں وائرس متاثرین میں اضافے سے لوگوں میں خوف وتشویش کی لہر بڑھ رہی ہے۔مکمل لاک ڈاؤن کو یقینی بنانے کے لئے جہاں انتظامیہ کی طرف سے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے وہیں لوگ بھی گھروں میں ہی بیٹھنے رہنے کو ترجیح دے کر وائرس کے خلاف بنرد آزما ہیں۔ادھر لوگوں کی تواتر کے ساتھ یہ شکایات ہیں کہ پابندیوں کے نام سڑکوں پر تعینات سیکورٹی فورسز اہلکار گھروں سے مجبوری کی حالت میں نکلنے والوں کو بھی زد کوب کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔صوبہ جموں میں بھی لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔ صوبے کے تمام ضلع وصدر مقامات میں بازار بند اور سڑکیں سنسان ہیں اور لوگ گھروں میں ہی محصور ہیں جس کے باعث ہر سو سناٹا ہی سناٹا چھایا ہوا ہے۔لداخ یونین ٹریٹری میں اب تک کل کورونا وائرس کے کل 14 مثبت کیسز درج ہوئے ہیں جن میں سے 11 صحتیاب ہوئے ہیں۔ تاہم یونین ٹریٹری میں صورتحال میں بہتری آنے کے باوجود لاک ڈاؤن جاری ہے اور لوگ اپنی سرگرمیاں گھروں تک ہی محدود رکھے ہوئے ہیں۔جموں وکشمیر میں بدھ کے روز کورونا وائرس کے 14 نئے کیسز سامنے آئے جس کے ساتھ اس یونین ٹریٹری میں اب تک سامنے آنے والے کیسز کی تعداد بڑھ کر 139 ہوگئی ہے۔ 130 کیسز ایکٹیو ہیں۔ ان ایکٹیو کیسز میں 103 کشمیر میں جبکہ 27 جموں میں ہیں۔ وائرس متاثرین میں سے اب تک تین کی موت واقع ہوئی ہے۔ حکومت کے ترجمان روہت کنسل نے بدھ کی شام اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا: ‘آج 14 نئے کیسز سامنے آئے۔ ان میں سے 11 کشمیر اور 3 جموں سے سامنے آئے۔ کیسز کی تعداد بڑھ کر 139 ہوگئی۔ ان میں سے 130 ایکٹو ہیں جن میں 27 صوبہ جموں اور باقی 103 کشمیر میں ہیں۔ اچھی خبر بھی ہے۔ سکمز سے دو مریضوں کو رخصت کیا گیا’۔ جموں وکشمیر میں ہزاروں کی تعداد میں مشتبہ افراد کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے جن میں ہر روز درجنوں کو صحتیاب یا ٹیسٹ منفی آنے کی صورت میں رخصت بھی کیا جاتا ہے۔یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار جس نے بدھ کے روز سری نگر کے بعض علاقوں کا دورہ کیا، کا کہنا ہے کہ سری نگر میں مکمل لاک ڈاؤن ہے اور لوگ گھروں میں ہی بیٹھنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرفیو جیسی پابندیوں کے بیچ اگر کوئی عالم مجبوری میں گھر سے باہر نکلتا بھی ہے تو وہ ماسک لگائے ہوتا ہے۔وادی کے دیگر تمام ضلع و تحصیل صدر مقامات و دیگر چھوٹے بڑے قصبہ جات میں بھی لوگ گھروں میں ہی بیٹھے ہوئے ہیں اور متعلقہ انتطامیہ بھی لاک ڈاؤن کو یقینی بنانے کے لئے متحرک ہیں۔لوگوں کو کہیں بھی بھیڑ کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور سماجی دوری کو بنائے رکھنے کے لئے لوگوں کو ان کاموں سے احتراز کرنے کی تاکید کی جارہی جن میں لوگ جمع ہونے کا احتمال ہو۔دریں اثنا لوگوں کا الزام ہے کہ پابندیوں کے نام پر سڑکوں پر تعینات سیکورٹی فورسز اہلکار مجبوری کی حالت میں گھروں سے نکلنے والوں کو بھی زد کوب کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگ گھروں میں بیٹھنے کو ہر حال میں ترجیح دے رہے ہیں لیکن اگر کسی کو مجبوری کی حالت میں گھر سے نکلنا پڑتا ہے تو پولیس اس کو زد کوب کرتی ہے۔قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر حکومت نے کورونا وائرس کے پیش نظر صوبہ جموں میں پہلی سے نویں اور گیارہویں جماعت کے طلبا کو ماس پروموشن یعنی امتحانات میں شریک ہوئے بغیر اگلے کلاسوں میں داخلہ دینے کا اعلان کردیا ہے۔ اس ضمن میں محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ڈپٹی سکریٹری نے باضابطہ طور پر احکامات جاری کردیے ہیں۔ وادی میں یہ امتحانات گذشتہ برس کے اواخر میں لئے گئے۔
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا