کووڈ۔ 19 عالمی وباء نوع انسانی کو پیش آنے والا سب سے سنگین چیلنج
یواین آئی
نئی دہلی؍؍نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے آج کووڈ۔ 19 عالمی وبا کو نوع انسانی کو پیش آنے والا سب سے سنگین چیلنج قرار دیا۔ انہوں نے ہندوستان کے حکمت عملی پر غور کرنے والے اور تعلیمی شعبے سے وابستہ لوگوں سے کہا کہ وہ کووڈ۔ 19 کے بعد کی دنیا اور ہندوستان پر اس کے اثرات پر توجہ مرکوز کریں۔نائب صدر جمہوریہ نائیڈو نے جو کہ انڈین کونسل آف ورلڈ افیئرس (آئی سی ڈبلیو اے) کے قائم مقام صدر بھی ہیں، یہ باتیں آج حیدر آباد سے ورچوول موڈ میں آئی سی ڈبلیو اے کی گورننگ کونسل کی 19 ویں میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ اس سے قبل دن میں انہوں نے آئی سی ڈبلیو اے کی گورننگ باڈی کی 20 ویں میٹنگ کی صدارت بھی کی تھی۔ان میٹنگوں سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر وینکیا نائیڈو نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ عالمی وبا کے عالمی اثر کا تجزیہ آئی سی ڈبلیو اے کے تمام فیصلوں اور تحقیق کے شعبوں کا اہم موضوع رہا ہے۔نائب صدر جمہوریہ نے عالمی وبا کی وجہ سے روکاوٹیں پیش آنے کیباوجود گزشتہ سال آئی سی ڈبلیو اے کی سرگرمیوں کی ستائش کی۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سات ماہ میں اپنی تحقیقی سرگرمیوں کے علاوہ آئی سی ڈبلیو اے نے مجموعی طور پر 28 تقریبات کا انعقاد کیا جن میں کانفرنسیں ، پینل ڈسکشن، لیکچرز، ٹریک۔II ڈائیلاگز اور بک ڈسکشن شامل ہیں۔مسٹر وینکیا نائیڈو نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ روایتی طور پر اپنی پروگرام سرگرمیوں کے شعبے کے مطالعہ پر توجہ مرکوز کرنے کے علاوہ آئی سی ڈبلیو اے نے وسیع تر موضوعات مثلاً گاندھی جی اور دنیا، سمندری امور، جدید اصلاح شدہ کثیر ملکی تعلقات، بین الاقوامی تعلقات اور سفارت کاری میں صنفی حیثیت اور پہلی جنگ عظیم میں ہندوستانی سپاہیوں کی خدمات پر بھی حال ہی میں فوکس کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کونسل نے عالمی وبا کے دوران ڈیجیٹل پلیٹ فارموں کو پورا استعمال کیا، جس سے اس کو اپنی رسائی کو وسعت دینے کے لئے مواقع حاصل ہوئے۔نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر اطمینا کا اظہار کیا کہ آئی سی ڈبلیو اے کے ذریعہ ان مسائل کو حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں جو غیر ملکی پالیسی ایجنڈا میں اعلی ترین حیثیت رکھتے ہیں اور اس نے اپنے مذاکرات، مباحثوں اور تحقیقی نتائج کو مزید پالیسی موافق بنایا ہے۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ آئی سی ڈبلیو اے کے پروگرام میں وزارت خارجہ کی اعلی سطحی شرکت جاری ہے اور یہ دونوں مل کر سمندری امور ، ہندوستان بحرالکاہل پہل، انڈین اوشین رم ایسو سی ایشن (آئی او آر اے) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ہندوستان کی غیر مستقل رکنیت 22۔2021 ، شنگھائی تعاون تنظیم، پاکستان، افغانستان، نیپال، مشرق بعید میں ہندوستان۔ جاپان۔ روس تعاون جیسے موضوعات پر کام کر رہے ہیں۔مسٹر وینکیا نائیڈو نے یکساں ذہن والے دیگر اداروں، تھنک ٹینکس اور یونیورسٹیوں کے ساتھ تضمینات تیار کرنا اور باہمی تعاون کے شعبوں کا پتہ لگانے کی کوششوں کے لئے اس کی ستائش کی۔ ان اداروں میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ اسٹیڈیز، بنگلور، انڈین اسکول آف برنس، حیدر آباد، سینٹر فار پبلک پالیسی ریسرچ، کوچی، ایشین کونفلوئنس، شیلانگ اور راشٹریہ رکشا یونیورسٹی، گجرات شامل ہیں۔انہوں نے کثیر ملکی فورموں سے متعلق آئی سی ڈبلیو اے کے کام کو تحریک دینے کے لئے کونسل کے اندر ایک شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)، اسٹڈی سینٹر اور کونسل فار سکیورٹی کو۔ آپریشن ان دی ایشیا پیسفک (سیا ایس سی اے پی) کو۔ آرڈی نیشن سینٹر قائم کرنے کے متعلقہ آئی سی ڈبلیو اے کمیٹیوں کے فیصلوں کا خیر مقدم کیا۔ نائب صدر جمہوریہ نے آئی سی ڈبلیو اے کے کتاب کی اشاعت کے پروگرام کے پروفیشنلز بندوبست کی سمت میں کی جانے والی کوششوں کا بھی خیر مقدم کیا کیونکہ یہ اس کی سرگرمی کا ایک اہم شعبہ ہے، جس کا مقصد تعلیمی اداروں، پریکٹیشنرز اور بین الاقوامی تعلقات کے شعبے کے ابھرتے ہوئے اسکالرز کی مدد کرنا ہے۔اس موقع پر نائب صدر جمہوریہ نے ایک کتاب بعنوان ’’سپرو ہاؤس: اے اسٹوری آف انسٹی ٹیوشنز بلڈنگ ان ورلڈ افیئرس‘‘ بھی لانچ کی، جو کہ آئی سی ڈبلیو اے کے ڈی جی ڈاکٹر ٹی سی اے راگھون اور آئی سی ڈبلیو اے میں ریسرچ فیلو ڈاکٹر وویک مشرا کی تصنیف ہے۔ انہوں نے مصنفین کو مبارکباد پیش کی جنہوں نے ملک کے سب سے پرانے خارجہ پالیسی ٹھنک ٹینکس آئی سی ڈبلیو اے کی ایک تاریخ فراہم کرائی اور کس طرح آئی سی ڈبلیو ایکی غیر جانب دارانہ ادارہ سازی کے عمل سے ہندوستان میں خارجہ پالیسی پر بحث اور بین الاقوامی امور کا سنجیدگی سے مطالعہ شروع ہوا،اس کی ایک جھلک پیش کی ہے۔ نائب صدر نے اس کتاب کی تصنیف کے عمل میں کام میں لائے جانے والے تاریخی اور آثار قدیمہ کے ریکارڈ کی مناسب طریقے سے فہرست سازی اور تحفظ کے لئے ’ آئی سی ڈبلیو اے آرکائیو یونٹ‘ قائم کرنے کے متعلقہ آئی سی ڈبلیو اے کمیٹیوں کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا۔عام قاری کے لیے عالمی امور کے سلسلے میں تحقیق اور خصوصی کام انجام دینے کی آئی سی ڈبلیو اے سے ان کی اپیل پر نائب صدر نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ آئی سی ڈبلیو اے نے بنگلہ دیش کے ساتھ ہندوستان کے دو طرفہ تعلقات پر سادہ زبان میں اور بغیر تکنیکی الجھاؤ کے ایک شارٹ مونوگراف شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک کے بارے میں بھی اسی قسم کے مونوگراف شروع کئے جانے چاہیئں۔امور خارجہ کی وزارت کی وزارت کی سابق سکریٹری (ایسٹ) محترمہ وجے ٹھاکر سنگھ کو میٹنگ میں آئی سی ڈبلیو اے کی آئندہ ڈائرکٹر جنرل مقرر کیا گیا کیونکہ ڈاکٹر ٹی سی اے راگھون کی مدت کار 23 جولائی 2021 کو ختم ہوجائے گی۔اس ورچوول میٹنگ میں کونسل کے تین نائب صدور ڈاکٹر ایس جے شنکر، وزیر خارجہ ، امور خارجہ سے متعلق پارلیمانی مستقل کمیٹی کے چیئرمین مسٹر پی پی چودھری اور نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین ڈاکٹر راجیو کمار نے شرکت کی۔ نائب صدر کے سکریٹری آئی وی سْبّا راؤ اور آئی سی ڈبلیو اے کے ڈی جی ڈاکٹر ٹی سی اے راگھون نے بھی گورننگ کونسل اور گورننگ باڈی کے دیگر ارکان، جن میں ارکان پارلیمنٹ بھی شامل ہیں، کے ساتھ میٹنگ میں شرکت کی۔