گجر بکر وال طبقے پر ویکسینیشن نہ لگوانے کا الزام قابلِ مذمت

0
0

سرکاری ملازمین کی جانب سے سماج کے کسی ایک مخصوص طبقے کو نشانہ بنانا شرمناک :ڈی ڈی کونسلر ناگسینی
بابر فاروق

کشتواڑ؍؍ضلع کشتواڑ میں ویکسینیشن مہم کا آغاز ہوتے ہی لوگ ویکسین لگوانے کے لیے آگے آتے رہے اور کء ویکسینیشن مراکز پر کافی بھیڑ بھی دیکھی گئی۔ ضلع انتطامیہ کشتواڑ نے پنتالیس سال سے زائد عمر کے لوگوں میں سو فیصد ویکسینیشن کا ہدف پورا کرنے کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے اور وقتاً فوقتاً مختلف حکم نامے بھی جاری کیے۔ ویکسینیشن کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئی تاکہ گھر گھر جا کر پنتالیس سال سے زائد عمر کے تمام اشخاص کو ویکسین لگائی جائے۔بلاک ناگسینی جہاں ایس ٹی طبقے کی آبادی زیادہ ہے میں بھی ویکسینیشن کی ٹیم نے گھر گھر جا کر لوگوں کو ویکسین لگائی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ناگسینی بلاک کے ایک گھر کے افراد نے ویکسین لگانے سے انکار کیا جب ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے طبعیت سازگار نہ ہونا اس کی وجہ بتائی۔ ڈی ڈی سی کونسلر فیصل حسین نے’ لازوال‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بلاک میں کثیر تعداد میں ایس ٹی طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ رہتے ہیں اور ابھی تک ان میں سے تقریباً %89 لوگوں میں ویکسین لگائی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے جو بقایاجات لوگ ہیں ان میں سے کچھ کاروبار کے لیے گھروں سے باہر ہیں، کچھ زیر تعمیر پروجیکٹ میں کام کر رہے ہیں اور کچھ اپنے مویشیوں کے ساتھ بالائی علاقوں میں چلے گئے ہیں جس کی وجہ سے ابھی تک ان لوگوں کی ویکسینیشن نہیں ہو پائی ہے۔ ڈی ڈی سی کونسلر فیصل حسین کا کہنا ہے ایک گھر کے افراد نے ویکسینیشن سے انکار کیا لیکن ایک ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی جس میں یہ لکھا گیا کہ گجر و بکر وال طبقہ ویکسینیشن کے لیے انکار کر رہا ہے۔ تعجب کی بات ہے ویکسینیشن عملہ جس میں کہ کچھ آفیسران بھی شامل ہیں ۔انہوں نے ایک گھر کے انکار کی وجہ سے پورے ایس ٹی طبقے کو نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا کہ جب ویکسینیشن مہم کا آغاز ہوا تو ہمارے بلاک کے لوگوں نے خود انتظامیہ سے اپیل کی ہمارے یہاں ویکسینیشن سینٹر قائم کیا جائے تاکہ کشتواڑ جانے کے بجائے ہمیں ویکسین کی سہولیات یہیں پر فراہم ہو۔ انہوں نے ویکسینیشن عملے کے اس رویے پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس طریقے سے ایک طبقہ کو نشانہ بنا لینا کہاں کا انصاف ہے۔ فیصل حسین کا کہنا ہے کہ سماج میں اور بھی مختلف طبقے ہیں اور کء لوگوں نے اس سے پہلے بھی ویکسینیشن سے انکار کیا لیکن عملے نے انکو ویکسینیشن کی اہمیت سے آگاہ کیا اور وہ لوگ ویکسینیشن کے لیے آگے آئے، لیکن ویکسینیشن کی اہمیت سے آگاہ کرنے کے بجائے اس طرح سے ویڈیو بنا کر ایک طبقہ کو نشانہ بنانا نا انصافی ہے اور ایک طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح سے ایک طبقے کو ویڈیو بنا کر بدنام کرنے والوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے۔ فیصل حسین کا مزید کہنا ہے کہ بے شک کوئڈ کے دوران محکمہ صحت کے عملے نے قابلِ تعریف کام کیا ہے لیکن ان کے ساتھ کو دیگر محکوموں کے ملازمین تعئنات کیے گئے ہیں انکو بھی سنجیدگی سے کام لینا چاہیے۔ ویڈیو بنا گجر بکر وال طبقے کو بدنام کرنے کے علاوہ اور بھی طریقے استعمال کیے جاتے تھے انکو ویکسینیشن کی اہمیت سے آگاہ کیا جا سکتا تھا۔ اس کے علاوہ سرپنچوں کو بھی کہا گیا ہے وہ لسٹ تیار کریں کہ کون شخص ویکسین سے انکار کر رہا ہے اور کس وجہ سے کر رہا ہے۔ اس کے بجائے ویڈیو بناکر گجر بکر وال طبقے کو بدنام کرنا قابلِ قبول نہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا