اپنی پارٹی کی سیاست صداقت پر مبنی، روز ِ اول سے جموں، سرینگر اور دہلی میں ایک ہی بات کی:سیدالطاف بخاری
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍اپنی پارٹی ’صداقت پر مبنی ‘سیاست کرتی کرتی ہے ، پارٹی کی پالیسی اور ایجنڈہ کھلی کتاب ہے، ہم جو بات سرینگر، جموں میں کرتے ہیں وہ دلی کے اندر کرتے ہیں۔علاقہ اور حالات کو دیکھ کر بات اور لہجہ بدلنے کی سیاست ہمیں نہیں ہوتی‘۔ان باتوں کا ذکر اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے سرینگر میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ کل جماعتی اجلاس میں دفعہ 370کی بحالی کے بلند وبانگ دعوے کرنے والی سیاسی جماعتوں کی طرف سے کوئی اہم بات نہیں کی گئی۔مارچ 2020کو وہ جب مرکزی قیادت سے ملے تواُنہیں ’بی ٹیم‘ہونے کا خطاب دیاگیا لیکن آج یہ جماعتیں بتائیں کہ انہوں نے دہلی میں جاکر کون سے نئی بات کی۔ انہوں نے کہاکہ ڈی ڈی سی انتخابات میں دفعہ370کی بحالی کے نام پر ووٹ لینے والی سیاسی جماعتیں الیکشن نتائج کے بعد سب بھول گئی ہیں، اِنہوں نے صرف عوام کو گمراہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو چاہئے کہ وہ حقیقت کو سمجھیں، ہوشیار ہوجائیں۔ الطاف بخاری نے کہاکہ اپنی پارٹی نے نوکریوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے اور 95فیصد اراضی جموں وکشمیر کے شہریوں کے لئے محفوظ کرانے میں اپنا اہم کردار ادا کیا، اب ہم چاہتے ہیں کہ نوکریوں، ملازمتوں اور آبی وسائل پر جموں وکشمیر کے شہریوں کو آئینی تحفظ دیاجائے۔ حد بندی کے حوالے سے انہوں نے بتایا’’ اجلاس کے دوران ہم نے یہ مطالبہ کیاکہ چونکہ ہندوستان بھر میں 2026کو حد بندی ہونی ہے، تب تلک اِس عمل کو ملتوی کر کے جو7نشستیں بڑھنی ہیں، اُن پر کشمیری پنڈتوں، سکھ، پہاڑی یا گوجر طبقہ سے ایم ایل اے نامزد کئے جائیں ، آسام میں بھی حد بندی ہونی تھی جس کو ملتوی کر کے وہاں انتخابات کرائے گئے لیکن اِس بات پر اتفاق نہ ہوا اور وزیر داخلہ نے کہاکہ جموں وکشمیر تنظیم نو قانون کے تحت سات نشستیں بڑھی ہیں جبکہ آسام میں ایسا نہیں تھا۔ حد بندی پر خدشات کو دور کرنے کے لئے یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ جموں وکشمیر کی ہررجسٹرڈ سیاسی جماعت جس نے ڈی ڈی سی انتخابات میں حصہ لیاتھا، کہ ایسو سی ایٹ ممبر کے طور حد بندی کمیشن میں شامل کیاجائے تاکہ اُن کی رائے اور تجاویز بھی لی جاسکیں، اس کے علاوہ عام لوگوں سے بھی رائے لی جائے گی، یہ اچھی بات ہے کہ اور ہم وہاں پر اپنی بات رکھیں گے، اپنی پارٹی حدبندی کیلئے اپنی رپورٹ تیار کر رہی ہے جس کیلئے ماہرین کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں، وہاں پر معاملہ کو زور وشور سے رکھاہوگا، جہاں لگا غلط ہے، اُس پر بھی آواز بلند ہوگی۔ الطاف بخاری نے کہاکہ کل جماعتی اجلاس کے اندر پاکستان کے ساتھ بات چیت پر کوئی بھی بات نہیں ہوئی اور یہ معاملہ مرکزی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کے حد اختیار میں ہے، وہ اِس پر کچھ نہیں کہیں گے۔ الطاف بخاری نے کہاکہ موجودہ حالات کے اندر پارلیمنٹ میں خصوصی درجہ کی بحالی پر اتفاق رائے ہونا ممکن نہیں، اب ساریں اُمیدں عدالت عظمیٰ سے ہیں اور اس کے لئے انہوں نے اجلاس کے دوران بھی گذارش کی کہ پیشگی سماعت ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے لوگوں کی خصوصی شناخت قائم کرنے کے لئے انہوں تحفظات دیئے جائیں تاکہ وہ کسی بھی دفعہ کے تحت ہوں۔ لوگ یہاں عوامی سرکار چاہتے ہیں، چاہئے وہ کسی کی بھی ہو کیونکہ اُن کی کہیں سنوائی نہیں ہورہی، بیروکریسی سے لوگوں کی نمائندگی نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہاکہ دہلی میں لیڈران سیر وتفریح کرنے نہیں گئے تھے ، البتہ وہاں پر اجلاس کے دوران وہ سننے کو نہیں ملا، جس کا سرینگر اور جموں میں چند سیاسی جماعتیں دعوے کر رہی تھیں یا اجلاس کے بعد باہر آکر کہاجارہاہے۔