قانون کی پاسداری اورپابندیاں عام لوگوں کیلئے خاص لوگ توخاص ہیں!

0
0

پہلگام ڈیولپمنٹ اتھارٹی اثررسوخ والوں کی جی حضوری میں مشغول،عام شہری اپنے گھرکاپتا بھی نہیں ہلاسکتے!
شاہ ہلال

پہلگام ؍؍عدالت عالیہ کی پابندی اور پہلگام ترقیاتی اتھارٹی کی جانب سے اجازت کے بغیرپہلگا م کے کسی بھی علاقے میں کسی بھی تعمیر وتجدید پر مکمل پابندی عائد کی اور پہلگام کے رہنے والے لوگ اپنے خستہ حال مکان کی مرمت یہاں تک کہ مکان یا غسل خانہ کے ٹوٹے دروازے کی مرمت بھی نہیں کرسکتے کیونکہ قانون انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے،لیکن وہیں دوسری جانب قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے وادی کے سیاسی اثر رسوخ رکھنے والے کاروباری شخص،بڑے بڑے سرمایہ داروں اور انتظامیہ کے منظور نظر افراد کی جانب سے سیاحتی مقام پہلگام اور اسکے نواحی صحت افزا مقامات پر ہوٹلوں اور ہٹوں کی تعمیراتی کام جاری ہے اور پہلگام ڈیولپمنٹ اتھارٹی خالی غریب لوگوں پہ ہی قانونی شکنجہ قص رہا ہے جبکہ سرکار کے منظور نظر افراد قانون کی دھجیاں اُڑا کر آج بھی تعمیرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جس سے مقامی لوگوں میں محکمہ کے تئیں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے اور المیہ یہ ہے کہ یہ سب دن کی روشنی میں پہلگام ترقیاتی اتھارٹی کی نظروں کے سامنے کیا جارہا ہے۔نمائندے کو باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ اس وقت پہلگا م اور مورا میں قریباََ نصف درجن سے زائدہوٹلوں میں غیر قانونی طرقے سے تعمیراتی کام ہو رہی ہیں،مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر پہلگام ڈیولپمنٹ اتھارٹی پہلگام سے گنیش پورہ تک عام لوگوں اور وہاں کے رہائشی باشندوں کو کسی بھی قسم کی تعمیر وترقی کیلئے پابندی عائد کی جاتی ہے تو ان ہوٹل مالکان کیخلاف کوئی بھی کاروائی کیوں نہیں کی جاتی ۔ادھر مورا پہلگام میں گذشتہ روز اگر چہ پہلگام ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے کھڑے کئے گئے ناجائز تعمیرات کو منہدم کیا گیا تاہم لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر مورا علاقہ میں پابندی عائد ہے تو یہاں جو نئے بڑھے بڑھے ڈھانچے تعمیر کئے گئے تب ڈیولپمنٹ اتھارٹی کہا ں تھی ،کیا انہیں ان ڈھانچوں کے بارے میں پتہ نہیں تھا ؟مقامی لوگوں نے نمائندے کو بتایا کہ اگر چہ متعلقہ محکمہ نے پہلگام میں غیر قانونی طور پر ہورہی تعمیراتی کام پر نظر گزر رکھنے کیلئے ایک ٹیم بھی تشکیل دیا ہیں ،تاہم وہ نا ہونے کے برابر ہیں کیونکہ وہ ان سرمایہ داروں سے بھاری رقم وصول کر کے محکمہ کو غلط اور گمراہ کن رپوٹیں ارسال کررہے ہیں،۔مقامی لوگوں نے کہا کہ موجودہ لاک دائون کا فائدہ اُتھاتے ہوئے اس وقت بھی پہلگام اور اسکے نواحی صحت افزا مقامات پر ہوٹلوں اور ہٹوں میں تعمیر وتجدید کا کام شدومد سے جاری ہے،جبکہ پہلگام اور مورا میں زیر تعمیر ہوٹلوں کے اندر کروڑوں روپے مالیت کا سامان پڑا ہے جسے پی ڈی اے نے ابھی تک اپنے قبضہ میں نہیں لیا ہے،کیونکہ وہ غیر قانونی تعمیرات کے حقائق کے بارے میں سب جانتے ہیں جو کہ حیرت کی بات ہے،۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اُنہیں حیرت اس بات کی ہے کہ یہ ہوٹل مالکان مختلف محکموں کی این او سی کہاں سے حاصل کرتے ہے جبکہ غیریبوں اور عام لوگوں کیلئے تعمیر کا ارادہ کرتے وقت ہی تحصیلدار ،ایس ڈی ایم ،جنگلات اور باقی محکموں کے آفیسران اپنے عملے کے ساتھ حاضر ہوجاتے ہے اور جب سیاسی اثر رسوخ کے مالک راتوں رات تین منزلہ ہوٹل تعمیر کرتے ہے تو اُس وقت وہ کیوں خواب خرگوش میں محو رہتے ہیں۔مقامی لوگوں نے کہا کہ یہاں کے لوگوں کو تعمیرات یا خستہ ہال مکان کی مرمت پر پابندئیاں اور قدغن عائد ہے لیکن اس کی آڑ میں سرمایہ داروں کی چاند ہے اور بعض چھوٹے ملازم اور بلیک میلر کروڑ پتی؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎؎ بن گئے ہیں۔لوگوں کی مانگ ہے کہ عدالت عالیہ اور لیفٹنٹ گورنر پہلگام میں تعمیرات کا سلسلہ روکنے کیلئے ایک غیر جانبدارانہ ٹیم تشکیل دے جو پہلگام میں ہوئیں غیر قانونی تعمیرات کے بارے میں انتظامیہ کو ایک جامع مرتب رپوٹ پیش کرے تاکہ قصوروار اور قانون کی دھجیاں اُڑانے والے افراد کیخلاف کاروائی عمل میں لائی جائے،اور متعلقہ آفیسروں کو جوابدہ بنایا جائے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا