سدوالا تا سوئیاں سڑک :ٹینڈرپہ ٹینڈراورپھربس تاریخ پہ تاریخ!

0
0

سڑک چودہ برسوںسے تشنہ تکمیل ،سب ڈویژن مینڈھر میں سڑکو ںکا جال مگربُراحال،عوام پریشان
سرفرازقادری

مینڈھر؍؍سب ڈویژن مینڈھر میں سڑکوں کا جال عوام کے لیے وبال جان بنا ہواہے۔ سب ڈویژن مینڈھر کی تینوں تحاصیل میں پختہ سڑکوں کو تعمیر کرنے کیلئے سرکار کی جانب سے کھربوں روپے واگزار ہوئے اور سڑکوں کی تعمیر کیلئے محکمہ پی ڈبلیو ڈی ،محکمہ پی ایم جی ایس وائی اور دیگر کئی محکمے اور کمپنیاں لگائی گئی کہ سب ڈویژن مینڈھر کے اندر علاقائی عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے پختہ سڑکیں تعمیر ہو سکیں باوجود اس کے اس پسماندہ خطہ کی عوام کی بد قسمتی یہ رہی کہ سب ڈویژن مینڈھر کے اندر کوئی ایک بھی سڑک تعمیر نہ ہے ۔جس پر اچھا طریقہ کار سے بلیک ٹاپ کرکے تیار کیا گیا ہو جس پر خطہ کی عوام آسانی کے ساتھ سفر کر سکے ۔صرف غریب لوگوں کی زمینوں کی کھدائی کرکے نقصان کیا ہے اور سرکار سے آئی ہوئی رقومات کو محکمہ تعمیرات عامہ نے کاغذوں کی خانہ پری کرکے ہضم کیا ہے۔عوام کا کہنا ہے کہ کئی سڑکوں پر برسوںسے کام چل رہا ہے مگر مکمل ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے جس کی وجہ سے علاقائی عوام کو بہتر سڑک رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے بہت سارے مصائب اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔سب ڈویژن مینڈھر کی سدوالا سے سوئیاں کی سڑک پچھلے چودہ سالوں سے تشنہ تکمیل ہے،کئی بار ٹینڈرینگ ہوئی لیکن ابھی تک سڑک مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے ۔گذشتہ برس ایک ٹینڈر لگایا گیا تھا جس کی قیمت لگ بگ پندرہ لاکھ تھی اور اس ٹینڈر کو ایک پرمیت سنگھ نامی ٹھکیدار نے الاٹمنٹ لی تھی لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہاہے کہ ایک سال گزر جانے کے بعد بھی اس نے کام نہیں شروع کیا آج وہاں کے سابقہ سرپنچ و ریٹائرڈ لیکچر شبیر خان، کے ہمراہ ریٹائرڈ ہیڈماسٹر محمد یونس خان، حاجی محمد رشیدخان، مرتضیٰ خان،جاوید خان، محمد فاروق، جہانگیر خان، سرفراز خان، نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سدوالا سے سوئیاں سڑک جو کے عرصہ دراز سے نہیں بن پائی ہے ۔یاد رہے کے یہ ایک سرحدی علاقے کی سڑک ہے جو کہ دو ہزار چھ میں اس کی پہلی بار کٹائیہوئی تھی ۔اس کے بعد کئی بار ٹینڈر بھی نامزد کیے گئے لیکن جوں کی توں ہی پڑی ہوئی ہے ۔سرکار کی جانب سے بہت بڑے بڑے دعوے کیے جا رہے ہیں لیکن سب کھوکھلے ہی ثابت ہو رہے ہیں۔ پی ڈبلیو ڈی کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے یہ سڑک آج دن تک نہیں بن پائی۔ لگ بگ دس ہزار سے زائد آبادی کوجوڑنے والی یہ سڑک ہے ۔مذید انہوں نے کہا کہ اس سڑک کے لیے ہم نے کوئی بھی سرکاری دفتر نہیں چھوڑا جہاں اس کی فریاد نہ کی ہو لیکن کوئی بھی مثبت جواب نہیں ملا ۔ لوگوں میں شدید ناراضگی و غصہ پایا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب کوئی بیمار ہو جاتا ہے تو اس وقت بہت بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔مریض کو چارپائی پر اٹھا کر مین روڈ تک پنچایا جاتا ہے ۔کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے کہ مریض کو جب تک مین سڑک تک پہنچایا جاتا ہے لیکن وہ راستے میں ہی دم دے دیتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ سکولی ایام میں ہمارے چھوٹے چھوٹے بچے سکول جاتے ہیں جنہیں بہت سفر پیدل کرنے کے بعد جاکر مین سڑک سے گاڑی پر بیٹھ کر سکول پہنچنا ہوتا ہے جو کبھی دیر سے پہنچتے ہیں اور انہیں واپسی کا سفر پیدل کرکے گھر بھی پہنچ کر اسکول سے دیاہوا کام بھی لکھنا پڑھنا ہوتا ہے ۔وہ تو آتے جاتے تھک جاتے ہیں اب وہ کیسے لکھ اور پڑھ سکیں گے۔انہوں نے کہاکہ سرکار کے یہ بڑے بڑے دعوے کب اور کون سی سن میں پورے ہوں گے ۔انہوں نے کہاکہ لوگوں کی زمینوں کو بلاوجہ کھود کر تباہ کیا ہواہے جب بھی بارش ہوتی ہے تو اس پوری سڑک میں کیچڑ بھر جاتا ہے یہاں تک کہ ٹریکٹر کا آنا اور یہ کہنا غلط نا ہوگا کہ انسانوں کا چلنا بھی مشکل ہوجاتاہے ۔انہوں نے کہاکہ اس سڑک کی تعمیری کام دیر سے ہونے کی وجہ سے بارشوں کے موسم میں ہم نے کئی قیمتی جانوں کو بھی کھویاہے جس کی مثال لگ بگ ڈیڑھ سال قبل دریا عبور کرتے ہوئے سکول کی ٹیچر انثار فاطمہ اپنی زندگی کا سفر ہار گئیں تھیں ۔انہوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کے یہاں کوئی غیر جانبدارانہ ٹیم تشکیل دیکر روانہ کی جائے تاکہ سرکار سے اس سڑک کے لیے آئے ہوئے پیسے کا پتہ لگایا جاسکے کہ اسے کہاں استعمال کیا ہے تاکہ اصلی حقائق عوام کے سامنے آسکیں اور انہوں نے اپیل کی کہ اس سڑک کو جلد مکمل کیا جائے تاکہ عوام کی مشکلوں کا ازالہ ہو سکے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا