’ظلم کی انتہاہوگئی‘

0
0

بے گناہی ثابت کرنے میں نو سال لگ گئے، نو سال بعد ملزمین جیل سے رہا
لازوال ڈیسک

ممبئی ؍؍دہشت گردی کے الزامات کے تحت گذشتہ نو سال سے زائد عرصہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید دو ملزمین خصوصی این آئی اے عدالت سے باعزت بری کئے جانے کے بعد انہیں قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی سے ملاقات کی اور انہیں قانونی امداد دینے کے لئے شکریہ ادا کیا۔مہاراشٹر کی تلوجہ سینٹرل جیل سے رہا ہونے کے بعد ملزمین نے کہا کہ انہیں بے گناہی ثابت کرنے میں نو سال لگ گئے جبکہ اس دوران ان کے جیل میں رہنے کی وجہ سے ان کے اہل خانہ کو جو ذہنی اور جسمانی اذیتیں برداشت کرنا پڑی اسے لفظوں میں بیان نہیں کیاجاسکتا۔انہوں نے کہا کہ اے ٹی ایس نے انہیں گرفتار کرنے کے بعد انہیں جرم قبول کرنیکے لئے سخت اذیتیں دیں لیکن انہوں نے جرم قبول نہیں کیا کیونکہ وہ کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے ہی نہیں لیکن انہیں یہ ثابت کرنے میں نو سال لگ گئے جس کے لئے وہ کسے ذمہ دارٹھہرائیں؟۔محمد الیاس اور محمد عرفا ن نے تلوجہ جیل سے رہا ہونے کے بعد دفتر جمعیۃعلماء واقع اما م باڑہ تشریف لائے جہاں انہوں نے وکلاء انصار تنبولی اور شاہد ندیم کی موجودگی میں گلزار اعظمی سے ملاقات کی۔ دوران ملاقات دونوں نوجوانو ں نے گلزار اعظمی سے کہا کہ جمعیۃ علماء کی کوششوں سے آج وہ جیل سے رہا ہوچکے ہیں ورنہ یو اے پی اے قانون کے تحت مقدمات کا سامنا کررہے ملزمین کے مقدمات دس دس سال گذر جانے کے باوجود شروع نہیں ہوسکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جمعیۃ علماء کے وکلاء کی ٹیم کی سربراہی کرنے والے ایڈوکیٹ عبدالوہا ب خان اور ایڈوکیٹ شریف شیخ نے جس طریقے سے مقدمہ لڑا ان کی جتنی پذیرائی کی جائے کم ہے، انہوں نے کہا کہ حالانکہ پانچ میں تین ملزمین کو سزا ہوئی لیکن مقدمہ جس نہج پر لڑا گیا، ہائی کورٹ سے یقینا سزا یافتہ ملزمین کو راحت حاصل ہوگی کیونکہ پورا مقدمہ جھوٹے ثبوت و شواہد کی بنیاد پر بنایا گیا تھا جسے دفاعی وکلاء نے بڑے احسن طریقے سے عدالت کے سامنے پیش کیا۔واضح رہے کہ گذشتہ کل ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت کے جج دنیش کوٹھلیکر دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار پانچ ملزمین کے مقدمہ کا فیصلہ سنایا جس کے مطابق عدالت نے ملزمین محمد عرفان غوث اور محمد الیا س محمد اکبر کو ناکافی ثبوت وشواہد کی بنیاد پر مقدمہ سے باعزت بری کردیا جبکہ ملزمین محمد مزمل عبدالغفور، محمد صادق محمد فاروق اور محمد اکرم محمد اکبرکو قصور وار ٹہراتے ہوئے انہیں دس سال قید با مشقت اوردس ہزار جرمانہ کی سزا سنائی تھی اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید ایک سال قید کی سزا کا حکم دیا تھا، سزا یافتہ ملزمین کو یو اے پی اے قانون کی دفعات 18,20,38 اور آرمس ایکٹ کی دفعہ 3,5,25,27کے تحت سزا ہوئی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا