’یہاں کسی کو سیدھی بات کرنے کی اجازت نہیں‘

0
0

جموں وکشمیر پر زمینی صورتحال سے نابلد افسر شاہی کا نظام مسلط: عمر عبداللہ
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس خواتین ونگ صوبہ کشمیر کا ایک غیر معمولی ورچول اجلاس پارٹی کے نائب صدر عمر عبدللہ کی صدارت میں آج منعقدہوا۔ خواتین ونگ کی ریاستی صدر شمیمہ فردوس، صدرِ صوبہ کشمیر انجینئر صبیہ قادری ، ضلع صدور اور دیگر عہدیداروں نے نوائے صبح کمپلیکس سے میٹنگ میں شرکت کی جبکہ نائب صدر عمر عبداللہ، جنرل سکریٹری علی محمد ساگر اور صوبائی صدر ناصر سلم وانی کے علاوہ دیگر لیڈران ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اجلاس میں شامل رہے۔ اجلاس میں جموںوکشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال، لوگوں کے مسائل و مشکلات،کورونا وائرس سے پید شدہ حالات اور اس کے منفی اثرات کے علاوہ اقتصادی بدحالی ،تنظیمی اموارات اور پارٹی سرگرمیوں کے بارے میں تبالہ خیالات کیا گیا۔ اجلاس میں شریک خواتین ضلع صدور اور عہدیداروں اپنے اپنے علاقوں کے لوگوں کے مسائل و مشکلات سے اجلاس کو آگاہی دی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر میں اس وقت افسر شاہی کا ایسا نظام مسلط کیا گیا ہے جو یہاں کے جغرافیائی حالت، زبان، کلچر، زمینی صورتحال ، عوامی مزاج اورلوگوں کے احساسات و جذبات سے مکمل طور پر نابلد ہے۔یہاں اس وقت ایسے افسران مسلط کئے گئے ہیں جو لوگوں کو اپنی آراء ظاہر کرنے پر جیل بھجوا دیتے ہیں۔ گاندبل کی مثال پیش کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ یہاں ڈی سی صاحبہ نے صرف یہ کہنے پر ایک شہری کو سلاخوں کے پیچھے بھجوا دیا کہ اُس کو غیر مقامی افسران سے کوئی اُمید نہیں ۔بجائے اس کے کہ ڈی سی صاحب مذکورہ شہری کو اس بات کی یقین دہانی کراتی کہ وہ اُس کا مسئلہ حل کریگی ۔انہوں نے اُس کیخلاف ایف آئی آر درج کروائی۔ یہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ یہاں کسی کو سیدھی بات کرنے کی اجازت نہیں، مخالفت یا نکتہ چینی کرنا تو دور کی بات ہے۔ جموں وکشمیر کے لوگوں کے حقوق کی بحالی کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کا عزم دہراتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے کبھی بھی 5اگست 2019کے فیصلوں کومنظور نہیں کیا ہے اور نہ مستقبل میں کبھی کرے گی۔ ہم ان فیصلوں کیخلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے لیکن ہمارا طریقہ کار قانونی اور پُرامن ہوگا اور ہم اس کیلئے تشدد یا غیر قانونی طریقہ اختیار نہیں کریں گے۔ کورونا وائرس کیخلاف جاری جنگ میں ہر کسی کو اپنا رول نبھانے کی ترغیب دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس نائب صدر نے کہا کہ ہم سب کی انفرادی کوششوں سے ہی اس وباء کو جڑ سے اُکھاڑا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویکسین اس جنگ کا کلیدی ہتھیار ہے لیکن افسوس اس بات ہے کہ ویکسین کے بارے میں لوگوں خصوصاً خواتین میں بہت زیادہ غلط فہمیاں پائی جارہی ہیں۔ ان غلط فہمیوں اور غلط افواہوں کا توڑ کرنے کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا اور خواتین ونگ بھی اس میں اپنا رول نبھا سکتی ہیں۔ انہوں نے خواتین ونگ سے وابستہ لیڈران، عہدیداروں اور کارکنوں پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں خواتین کو کووڈ مخالف ٹیکہ لینے کیلئے قائل کریں اور غلط فہمیوں کو دور کریں۔ پارٹی کی خواتین ونگ کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ خواتین ونگ پارٹی کا ایک اہم ستون ہے۔ جس طرح ایک گاڑی کے پہیہ ہوتے ہیں اور ہر ایک پہئے کی اپنی اہمیت ہوتی ہے ایسے ہی پارٹی کے وجود کیلئے خواتین ونگ کی اپنی اہمیت ہے ۔انہوں نے خواتین ونگ پر زور دیا کہ وہ ممبرشپ مہم کو بلاک سطح تک لے جائیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شمیمہ فردوس نے خواتین ونگ کی سرگرمیوں اور پروگراموں کے بارے میں اجلاس کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں اس وقت لوگ گوناگوں مشکلات سے دوچار ہیں اور اس صورتحال میں خواتین پر زبردست دبائو اور تنائو بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی بدحالی اور بے روزگاری کا براہ راست اثر خواتین پر پڑا ہے اور اس صورتحال کا تدارک کرنے کیلئے حکومتی سطح پر ٹھو س اور کارگر اقدامات کی ضرورت ہے۔ شمیمہ فردوس نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اپنے اصولوں اور موقف پر چٹان کی طرح قائم ہے اور ہر حال میں لوگوں کے احساسات اور جذبات کی ترجمانی کرتی رہے گی۔ اجلاس میں جن دیگر لیڈران نے ویوڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شرکت کی اُن میں صوبائی سکریٹری ایڈوکیٹ شوکت احمد میر، ضلع صدر سرینگر پیر آفاق احمد، یوتھ صدر سلمان علی ساگر، ترجمان عمران نبی ڈار، سید توقیر احمد اور احسان پردیشی بھی شامل ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا