اولاد کا حق والدین پر

0
0

از قلم چودری زرینہ حیات بھلیسی

جب بچے اس دنیا میں وارد ہوتے ہیں تو ان کا وجود ایک بے زبان جانور یا متحرک کھلونے سے زیادہ وقت نہیں رکھتا ان کی ہر چیز پر ایک ایسی گہری نظر ہوتی ہے جس کا احساس ہم لوگ نہیں کر سکتے اور جو زیادہ تر نظر انداز ہو جاتا ہے ۔حقیقت حال یہ ہے کہ بچہ آنکھ کھولتے ہی ہر چیز کا جائزہ لینا شروع کر دیتا ہے اپنی بساط کے مطابق ہر چیز کو جانچنے اور جاننے کو کوشش کرتا ہے ۔اس کی ابتدا اس کے گرد و پیش سے ہوتی ہے ۔چناچہ وہ اپنے ماں باپ کی امتیاز میں سب سے پہلے کامیاب ہوتا ہے بعد ازاں انہیں ماں باپ کے توسل سے وہ دیگر چیزوں سے تعارف حاصل کرتا ہے اس لیے اسی دوران نشوونما میں اس کی معلومات دن دگنی رات چگنی ترقی کرتی جاتی ہے جو درحقیقت اس کی دما کی زرخیزی کا باعث ہوتی ہے اس لیے ماں باپ کے لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ اس کاشت میں ذرا بھی عدم تو جہی سے کام نہ لیں بلکہ جہاں تک ہوسکے اس کی وسعت پر نظر رکھتے ہوئے بچے کی ہر حرکات و سکنات پر ایک امتیازی نظر رکھیں تاکہ اس کے مستقبل کے متعلق وہ غلطی نہ کر سکے کیونکہ یہ ابتدائی مشاغل توسیع اس کو بذریعہ ارتقا ایک کامیاب انسان بنا سکے گی اب یہ ماں باپ پر مخصر ہے کہ وہ اس وقت سے فائدہ اٹھائیں اور اس کو محبت مذہب صفائی آمیز لیاقت وغیرہ کے زیور سے آراستہ کریں ۔اس کے بعد جب اس کی تعلیم ہوگی ۔ تو وہ تمام خوبیوں پر جلا کر دی گئی اور وہ ایک درخشندہ ستارہ ہو کر چمکے گا ۔لیکن آج کل تو اولاد کی بدتمیز بےادب نافرمان ہونے کے عام طور سے لوگ شکایت کرتے ہیں حالانکہ یہ ان کے دین کی دوستی اور تربیت ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے ہے جو ماں باپ کی دینی تعلیم کی طرف سے بے توجہی اور لاپرواہی کا سبب اور بے جا محبت لاڈ پیار کرنے کا نتیجہ ہوتا ہے یہ مانا کی اولاد سے لاڈ کیا ہی جاتا ہے ۔لیکن لاڈ میں فرق ہوتا ہے کوئی لاڈ عقلمندی کے ساتھ ہوتا ہے جو اپنی اولاد سے سب ہوتا ہے اور کوئی لاڈ پیار اندھا دھند حماقت آمیز ہوتا ہے جس سے اندھا لارڈ کہتے ہیں جو ماں باپ بچی کی ہر ضد پر جا و بے جانا زاور چو نچلے اٹھاتے ہیں وہ ایک بری بنیاد قائم کرتے ہیں جس کا نتیجہ آگے چل کر ان پر ظاہر ہوتا ہے پھر کیف افسوس ملتے اور نادم و وہ پریشان ہوتے ہیں

اولاد کو ادب سکھاؤ

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک شخص کا اپنی اولاد کو ادب سکھانا ساڑھے تین سیر غلہ یا کھجوریں وغیرہ صدقہ دینے سے بہتر ہے حضرت ایوب بن ابی موسی اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک باپ کا اپنے بیٹے پر ادب سکھانے سے بڑھ کر اور کوئی احسان نہیں ہے مطلب یہ ہے کہ اولاد کے ساتھ سب سے بڑھ کر سلوک یہ ہے کہ کو ادب سکھائے جائیں دینی تعلیم دلائیں ۔

 

اولاد کے نام اچھے رکھو

حضرت ابوالدردا رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔لوگوں تم قیامت میں اپنے اور اپنے صاف کاغذ باپوں کے نام سے پکارے جائیں گے سو تم اپنا نام اچھا رکھو کرو مطلب یہ ہے کہ برے نام نہ رکھے جائےجن میں خدا اور رسول کا نام شامل نہ ہو اس کے معنی غلط ہوں یا بند ہونے کی نسبت کسی غیر اللہ کی طرف ہو خلاصہ یہ ہے کہ غیر شرعی نام نہ ہوں

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا