آکسیجن کی کمی سے اسپتالوں میں ہاہاکار: کیجریوال

0
0

دہلی کو یومیہ 976 ٹن آکسیجن کی ضرورت ہے لیکن ہمیں 976 ٹن کے مقابلے 490 ٹن آکسیجن الاٹ کیا گیا ہے
یواین آئی

نئی دہلی؍؍دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے ہفتے کے روز کہا کہ دارالحکومت میں آکسیجن کی بہت زیادہ کمی ہونے کے سبب اسپتالوں میں ہاہاکار مچا ہے۔مسٹر کیجریوال نے سرسوتی وہار پالی کلینک کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ چاروں طرف، اسپتالوں سے ایس او ایس کال آ رہے ہیں کہ اس اسپتال میں آکسیجن ختم ہو گئی ہے، اس میں نصف گھنٹے کی آکسیجن بچ گئی ہے۔ بہت زیادہ مشکل حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں۔ ہم نے عدالت میں بھی کہا ہے اور مرکزی حکومت کو بھی لکھا ہے کہ دہلی کو یومیہ 976 ٹن آکسیجن کی ضرورت ہے لیکن ہمیں 976 ٹن کے مقابلے 490 ٹن آکسیجن الاٹ کیا گیا ہے اور ہمیں یہ 490 ٹن آکسیجن بھی نہیں مل پا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ گذشتہ روز محض 312 ٹن آکسیجن آیا ہے۔ دہلی کو 976 ٹن آکسیجن کی ضرورت ہے اور اس کے مقابلے اگر ہمیں 312 ٹن آکسیجن آیا ہے۔ دہلی کو 976 ٹن آکسیجن کی ضرورت ہے اور اسکے مقابلے اگر ہمیں 312 ٹن آکسیجن دی جائے گی تو کیسے کام چلے گا؟ آج سارے اسپتالوں کے اندر ہاہاکار مچا ہوا ہے۔ کئی اسپتالوں نے بولا ہے کہ انھیں اپنے مریض اسپتال سے نکالنے پڑیں گے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہلی کو آکسیجن چاہیے۔ میری اپیل کو جو بھی سن رہا ہے اور جن جن افراد کو فیصلہ کرنا ہے، ان سبھی سے ہاتھ جوڑ کر درخواست ہے کہ ہماری دہلی کو آکسیجن چاہیے۔ ہمیں آکسیجن دیجیے۔مسٹر کیجریوال نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ صرف اور صرف آکسیجن کی وجہ سے مریض اسپتال کے باہر انتظار کرنے کے لیے مجبور ہیں۔ آج ہمیں آکسیجن دے دیجیے، یہ مسئلہ دور ہو جائے گا۔ ہم نے رادھا سوامی ستسنگ ویاس میں پانچ ہزار بیڈ کی تیار کیا ہے۔ وہاں محض 150 بیڈ ہی زیر استعمال ہیں کیونکہ آکسیجن ہی نہیں ہے۔ ہم نے کامن ویلتھ گیمس ولیج اور یمنا اسپورٹس کمپلیکس میں مشترکہ طور پر 1300 بیڈ تیار کیا ہے۔ ہم نے بْراڑی اسپتال کے اندر 2500 بیڈ تیار کیا ہے۔ اگر آج ہمیں کافی مقدار میں آکسیجن مل جائے تو نو ہزار آکسیجن بیڈ دہلی میں 24 گھنٹے کے اندر تیار ہے۔ اگر آج ہمیں کافی مقدار میں آکسیجن میں مل جائے تو نو ہزار آکسیجن بیڈ دہلی میں 24 گھنٹے کے اندر تیار ہو جائیں گے لیکن ہمارے پاس آکسیجن ہی نہیں ہے۔ دہلی آکسیجن کا پروڈکشن تو کرتا نہیں ہے، تو ہم کس کے پاس جائیں اور کس سے آکسیجن مانگیں؟۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں آکسیجن مل جاتا ہے اور اتنے سارے اضافی بیڈ بڑھا لیتے تو ایک بہ ضابطہ سسٹم تیار ہو جاتا۔ وہاں مریض کو ڈاکٹر کے ذریعے تمام دوائیں بھی مل جاتیں۔ انہوں نے کہا کہ ایمبولنس کے ذریعے زیادہ پیسہ وصولنے والوں پر دہلی حکومت کاروائی کر رہی ہے۔ دہلی حکومت کی ٹیمیں پولیس کے ساتھ مشترکہ طور پر مسلسل کاروائی کر رہی ہیں۔ جو بھی دوائوں کی کالابازاری کر رہے ہیں انھیں پکڑ رہے ہیں۔ لیکن ابھی ہمیں بہت بڑی سطح پر آکسیجن کے بیڈ بڑھانے پڑیں گے۔ کورونا کی اس لہر میں جو بھی بیمار پڑ رہا ہے، اسے سب سے پہلے آکسیجن کی ضرورت پڑ رہی ہے۔ اس کے آکسیجن کا لیول گرتا ہے اور اسے آکسیجن چاہیے۔ مریض کا آکسیجن لیول 90، 89 یا 88 جیسے ہی آیا اور اسے اسی وقت آکسیجن دے دیتے ہیں تو اس کی جان بچ سکتی ہے لیکن عوام کو آکسیجن ہی نہیں مل پا رہا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا