صرف سال گزرا…مشکل وقت نہیں!

0
0

کوروناکی دوسری لہرنے ملک کواپنی لپیٹ میں لے لیاہے،جموںوکشمیرمیں بھی دھیرے دھیرے صورتحال انتہائی پریشان کن بنتی جارہی ہے،گزشتہ برس کی طرح امسال بھی کورونانے وادی کشمیرمیں اپنے پائوں زیادہ تیزی سے پھیلاناشروع کردئیے ہیں،حالات اس لئے زیادہ پریشان کن بن جاتے ہیں جب اسکولی بچے اس کی لپیٹ میں آرہے ہیں، کلگام کے ایک سرکاری اسکول سے موصولہ ایک اطلاع کے مطابق قریب37معصوم بچوں کے ٹیسٹ مثبت پائے گئے ہیں جن کی عمر10سے14برس بتائی جارہی ہے۔بدھ کو حکومت نے اضلاع کی زمرہ بندی بھی کی ہے جس میں لکھنپور اور جواہرٹنل کے پانچ سو میٹرکے دائرے کوریڈزون قرار دیاگیاہے جبکہ سرینگرضلع میں بڑھتے مثبت معاملات کودیکھتے ہوئے اِسے اورینج زون کے زمرے میں رکھاگیاہے، باقی تمام اضلاع فی الحال گرین زون قرار دئیے گئے ہیں لیکن جس طرح معاملات میں دن بدن اضافہ ہوتاجارہاہے اگر عوامی وانتظامی سطح پربہترتال میل سے احتیاطی تدابیرپہ عمل درآمدنہ کیاگیاتوحالات تشویشناک رُخ اختیارکرسکتے ہیں، گذشتہ برس کورونانے ہرکسی کاجینامحال کیا، سینکڑوں افراد جان بحق ہوگئے، اور ہزاروں اس کی لپیٹ میں آئے، ہم نے جنازے اُٹھتے دیکھتے،قبرستان وشمشان آبادہوتے دیکھتے ، گھر ویران ہوتے دیکھے، ایسے میں اُس مشکل دور سے سبق وعبرت لیتے ہوئے ہمیں فوری طورپراحتیاطی تدابیرکوگلے لگاناپڑیگا، آج بھی شہروں میں وہی بھیڑ،بناء ماسک کے لوگ گھومتے پھرتے نظرآتے ہیں، جموں شہرمیں ماسک زبردستی پہنایاجارہاہے، پولیس چالان کرنے پرمجبورہے،اتنی تباہی کامشاہدہ کرنے کے بعد بھی اگرہمیں پولیس کی طاقت کے بل پرماسک پہنائے جائیں تویہ ہماری بڑی غفلت کاعکاس ہے، غفلت کی یہاں کوئی گنجائش نہیں ہے،ہمیں فوری طورپر پھر سے کوروناسے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر اپناناہونگی۔ہم نے 2020کاایک سیاہ سال کی طرح کاتلخ تجربہ کیا،اوریہ اُمیدتھی کہ رواں برس ہمیں ان پریشانیوں سے نجات دیگا، آغاز انتہائی پرسکون رہا، کوروناکے معاملات کم ہوئے، اموات کاسلسلہ بھی تھم گیالیکن مارچ کامہینہ پھر سے مشکلات لیکرآیااورکوروناکی دوسری لہرنے پھر سے تیزی پکڑلی ہے، کئی اموات کیساتھ ساتھ ہرروز مثبت معاملات تین سو کے پارہونے لگے ہیں، ایسے میں بلاتاخیرفوری طورپراحتیاطی تدابیراپنائے بناء کوئی چارہ نہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا