اصلاح معاشرہ وقت کی اہم ضرورت

0
0

 

 

 

تحریر! خضر ارشاد بجنوری

اصلاح معاشرہ ایسا لفظ ہےجب زبان پرآتا ہے یاذہن ودماغ میں گردش کرتاہے تو ایک داستان سامنے آجاتی ہے گویا کہ یہ افسانہ بن کرہمارے سامنے آتاہے، لاتعداد اجلاس و انجمن اس موضوع پر ہوئےاور ہورہےہیں مگرفائدہ توکیا اورفساد وبگاڑ ہمارے معاشرے میں نظر آرہاہے جدھردیکھو ادھرتماشے ہی تماشے، ہماری مائیں بہنیں بازاروں، اسٹیجوں اور سنیما ہالوں کی رونق بنی ہوئ ہیں، نوجوان طبقہ جو معاشرہ اور سوسائٹی کی ریڑھ کی ہڈی سمجھاجاتاہے شتربےمہار کی طرح آزادانہ زندگی گزاررہاہے ، نہ اپنے ایمان کی پرواہ ، نہ نماز روزہ کی پرواہ ، نہ تلاوتِ قرآن کی کوئی فکر ، سب سے بڑھکر یہ کہ حلال کھانے کمانے تک کی کوئی فکر اور پرواہ نہیں،،

الغرض!
ہمارےمعاشرےکےبگاڑ کی اصل جڑ انٹرنیٹ کا غلط استعمال ہے جس کے ذریعے گندی فلمیں، ڈرامے ویڈیوز وغیرہ کی منظر کشی ہوتی ہے ،انہیں فلموں میں
ماں باپ سے علیحدگی اختیار کرکے زندگی گزارنے جیسے بہت ہی غلیظ قسم کے مناظردکھائے جاتے ہیں، ناکام عاشق و معشوق جیسے کردار دکھاکر انکوخودکشی کرتے دکھایا جاتا ہے، یہی وجہ ہےکہ آج نہ جانےکتنی عائشائیں اپنی زندگی سےمایوس ہوکر خودکشی کرنے پرمجبور ہوجاتی ہیں،
اور جوحسینائیں ان فلموں اور ڈراموں میں دکھائ جاتی ہیں کوئی نیم برہنہ جسم ہے تو کوئی اپنے بالوں کو کٹواکر مرد بننے کی کوشش کرتی ہے ،جس طرز اور طریقہ سےبھی وہ حسینائیں دکھائ جاتی ہیں انہیں طور و طریقہ کوآج ہماری مائیں بہنیں اپنی زندگی میں لانے کی کوشش کررہی ہیں،
ایک دور وہ تھا جس میں اس عورت کی ذرہ برابربھی کوئ عزت نہیں تھی جس میں اس عورت کو جانوروں سےبھی بدترسمجھا جاتا تھا، اسلام نے آکر اسی عورت کوعزت دی ،آزادی بخشی، جس عورت کو زندہ درگور کردیا جاتاتھا، اسلام نے اسی کو زندگی جینےکا حق دیا ،،
مگر افسوس !!! کہ آج یہی عورت غیروں کی دیکھا دیکھ یہ نعرہ لگا رہی ہے "میرا جسم میری مرضی”
یہی حال مردوں کا ہے ،فلمی طرز اور غیروں کےطریقوں کو اپنانے میں ایسے مست رہتے ہیں گویا وہی لوگ انکے پیر و مرشد ہیں ،،جیسی داڑھی انکی ہے ویسی داڑھی ہماری ہو، جیسے بال ان کے ہیں ویسے ہی بال ہمارے ہوں،، اگر ان کی پینٹ کہیں سے پھٹی ہوئی ہے تو ہماری پینٹ بھی ویسی ہی ہو،، ا الغرض جو طریقہ ان فلموں میں دکھایا جاتا ہے وہی طریقہ اور اسلوب ہم اپنی زندگیوں میں لانے کی کوشش کرتے ہیں،اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ فلمیں ڈرامے ،کامیڈی شوز وغیرہ دیکھنا ایک بڑا گناہ ہے،مگرچونکہ اس میڈیا کےذریعہ ہمارے ذہنوں کو ان تمام چیزوں کا عادی بنادیا گیا ہے جس کو دیکھے بغیر سکون نہیں ملتا ،، ذہن ایک بوجھ محسوس کرنے لگتا ہے ، مزید یہ کہ یہ جانتے ہوئے کہ میں غلط کر رہا ہوں پھر بھی آدمی اس سے باز نہیں آتا ، ایسا کیوں ہے وجہ اس کی یہ ہے کہ انسان نے فلمیں وغیرہ دیکھنے کواپنی زندگی کا حصہ سمجھ لیا ہے اور اس کو جزءِ لاینفک مان لیا ہے اس کو دیکھے بغیر سکون ہی نہی ملتا، شیطان کچوکہ مارتا رہتا ہے بالآخر شیطان کے بہکاوے میں آکر دیکھنے پر مجبور ہوجاتا ہے ،،
قارئین کرام ! انٹرنیٹ کواپنادشمن سمجھیں،انٹرنیٹ کا استعمال کرنا یہ اس وقت کےنوجوانوں کیلئے بہت مشکل کام ہے، نیز نقصان دہ بھی،یوٹیوب اور فیسبک کےاندر ایک ایسی چاشنی ہے جب آدمی کھولتاہے اور دلکش مناظردیکھنےکوملتےہیں توگھنٹوں ان چیزوں میں صرف کرنے کے بعد بھی یہ محسوس کرتا ہے کہ ابھی تو کچھ بھی نہیں دیکھا
با لخصوص فیسبک کے استعمال سے بچیں اور کوشش کریں کہ فیسبک پر زیادہ توجہ نہ دیں کیونکہ فیسبک پرہر پانچ منٹ کےبعد ایک لڑکی کی تصویردکھائ جاتی ہے میرا خودکامشاہدہ ہے ایک دومرتبہ اسٹوری (اسٹیٹس)دیکھنےکیلئےگیا اسٹوری رفقاء کی دکھائ جاتی ہے مگر ایک دو ہی اسٹیٹس دیکھےتھے کہ کسی ایپ کا پرموشن (ایڈ) آیا جس پرلڑکی تھی ، اسکےعلاوہ جب ہوم اسکرین پرآئیں گےتووہاں بھی یقینا لڑکیوں کی تصاویردیکھنےکوملیں گی اسلئے جہاں تک ہوسکے "خدارا ” اپنےآپکو اس فیسبک کےچنگل سے چھڑا ئیں، اگرموبائل یالیپ ٹاپ کااستعمال کرناضروری ہوتو کبھی بھی تنہائ میں استعمال نہ کریں ہمیشہ ایسی جگہ استعمال کریں جہاں دوسرےلوگ بھی آپکو دیکھ سکیں ۔انٹرنیٹ سے بچیں، کلی طور پر تنہائی سے اجتناب کریں، تنہائی کے گناہوں سے بچنے کا واحد راستہ اور حل انٹرنیٹ کا صحیح استعمال ہے
، پہلےلوگ تنہائیوں میں جاکراللہ سے دوستی کیاکرتےتھے،مگرآج بلکل اسکےبرعکس نظر آرہاہے، اگرتنہائ میں گئے تو گناہوں میں مبتلاء نظرآتے ہیں،
البتہ یہ بات یاد رکھیں کہ تنہائیوں میں اللہ سے ضرور باتیں کریں، اللہ کا ذکر کریں، دینی کتب کا مطالعہ کریں، ان کتابوں کی طرف بھی نظرکریں جو سالہاسال سے الماریوں کی رونق بنی ہوئ ہیں جن پر دھول کےانبارلگےہوئے ہیں، اپنےآپکو گناہوں سے بچائیں،ہر وقت یہ خیال کریں کہ اللہ مجھے دیکھ رہاہے اگرمیں نے کوئی گناہ کیا تویقینا مجھے اسکی سزا ملے گی یہ خیال اپنے ذہن و دماغ میں رکھیں گے تو ان شاء اللہ تعالی گناہوں سےبچنا ہمارےلئے آسان ہوجائیگا
بہر حال؛
معاشرے کی اصلاح کااصل طریقہ یہ ہے کہ ہرایک اپنی اولاد کو دینی تعلیم حاصل کرائے اور خود بھی کسی اللہ والےسےتعلق قائم کرکے دین کی معلومات حاصل کریں، اور پھر اپنےگھروالوں کوبتائیں، گھروں میں دینی فضاقائم کریں، جہیز جیسی لعنت میں سبھی لوگ پھنسےہوئےہیں نہ جانےکتنی بہنیں بغیرشادی کےگھرپربیٹھی ہیں کبھی اپنے آپکو غریبی کا طعنہ دیتی ہیں توکبھی سوچتی ہیں کہ کسی عامل کاسہارا لیاجائے اور اپنی پریشانی کو حل کیا جائے ، کتنےہی ماں باپ اس جہیز کی وجہ سے قرض میں پھنسےہوئےہیں،ہر ایک اپنےآپکو جہیز کالین دین کرنےوالی شادیوں میں جانےسےروکے ،خود بھی کسی سےجہیزنہ لے،اور نہ کسی کو دے ،”
خدارا !شادی کوبندکیجئے نکاح کوعام کیجئے،
یہ ایک ایسی لعنت ہے جس میں عوام وخواص سبھی گرفتار ہیں، جہیز جیسی لعنت کو بند کرنے کے لئے خواص آگے آئیں ، جہیزکالین دین بندکریں، ان شاء اللہ عوام بھی آپکودیکھ کرسبق لےگی اور بغیرکسی رسم کے نکاح کرنےپرآمادہ ہوگی، جہیزکالین دین ختم کرنا کوئ مشکل نہی ہے، بس ایک فضاء قائم کرنےکی ضرورت ہے، خواص آگے آکراس رسم کوختم کرنےکی کوشش کریں پھران شاء اللہ کلی طورپررسم ختم ہوگی ،،
گھروں کی اصلاح سے متعلق ایک بات عرض کرتاچلوں کہ گھروں جتنےبھی نوجوان بچےاور بچیاں ہیں والدین انکو تنہائ کاموقع بالکل نہ دیں موبائل کے استعمال سے گریز کرائیں رات میں ماں باپ سونے کا وقت مقررکردیں اور گھرمیں جتنے بھی موبائل ہوں انکو بندکرکے تالے میں محفوظ کرکے چابی اپنےپاس رکھ لیں اور صرف اپناموبائل کھلارکھے، تاکہ ضرورت مندآپکےپاس کال بھی کرسکے، ، اور پنج وقتہ نماز باجماعت اداکرنےکی تلقین کریں اور پنج وقتہ نماز کےعلاوہ رات کی نماز اور دن کی دیگرنمازوں کےاہتمام کی بھی تلقین کریں، اپنےگھروں میں قرآن پڑھنےکی ترغیب دیں اور سنت رسول اللہﷺ سکھائیں اور عمل کرنےکی ترغیب دیں خود بھی عمل کریں، اور اسلامی تاریخ و سیرت النبیﷺ اور سیرت صحابہ کوجاننے کاماحول بنائیں، جس طرح اپنےگھروں میں کھاناکھانےکاایک وقت مقررکیاجاتاہے اسی طرح قرآن و دینی تعلیم کیلئے وقت مقررکرکےاسلامی ماحول بنائیں،
اللہ ہم سب کوان باتوں پرعمل کرنےتوفیق عطافرمائے اور مجھے بھی آپکی بدولت پنج وقتہ نمازباجماعت اداکرنےاور دن رات کی دیگرنمازیں پڑھنےکی توفیق مرحمت فرمائے آمین یا رب العٰلمین

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا