(شرف الدین تیمی)
مدھوبنی //ملک کے مختلف حصوں میں پھنسے ہوئے بہار کے طلبا اور مزدوروں کو واپس اپنے صوبے لانے کی مانگ کو لے کر نوجوان طلبہ لیڈر شاہد آفریدی ریاستی وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے گزارش کرتے ہیں کہ بہار میں یکساں قانون کا نفاذ ہو ، کیا وجہ ہے کہ نتیش کمار ملک بھر میں پھنسے ہوئے بہاریوں کی کوئی فکر نہیں ہے ؟ لاک ڈاؤن کے کچھ ہی دن بعد ریاستی حکومت کا بیان جاری ہوتا ہے کہ کوٹا (راجستھان)میں جتنے تعلیم حاصل کرنے والے طلبا پھنسے ہوئے ہیں ہم ان کو نہیں نکال سکتے وہ سب جہاں ہیں وہیں رہیں اور اپنی صحت کا خیال رکھیں۔وزیر اعلی کے اتحادی لیڈر نوادہ حلقہ کے ہسوا سے اسمبلی ممبر انیل کمار نے پوشیدہ طور پراجازت نامہ بنواکر اپنی بیٹی کو کوٹہ سے پٹنہ لے آتے ہیں، حکومت کا یہ دوہرا کردار قابل افسوس اور قابل مذمت بھی ہے۔سیاسی لیڈروں کے بچے، سرمایہ داروں کی بچیاں لاک ڈاؤن میں اپنے گھر کو آسکتے ہیں لیکن غیر سیاسی طلبا اور غریب مزدور اپنے گھر نہیں آسکتے۔کچھ ایسا ہی منظر نامہ اترپردیش میں بھی دیکھنے کو ملا جہاں سیاسی لیڈروں سے تعلق رکھنے والے 250 طلبا کو وزیر اعلی یوگی کے اشارے پر اپنے اپنے گھروں تک پہنچادیا جاتا ہے لیکن غریب مزدوروں کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا۔ اس وقت ریاستی اور مرکزی حکومت ہر طرف سے ناکام نظرآرہی ہے، اس وقت عوام کے مسائل سے بے زار ہو کر صرف ذات پات کی سیاست کررہی ہے۔ ایک مخصوص طبقے کو نشانہ بناکر بدنام کرنے میں لگی ہوئی ہے، اس وبائی بیماری کے پیش نظر حکومت سے بہتر کام مقامی تنظیمیں کررہی ہے لہذا حکومت کو چاہیے وہ ان تنظیموں سے کچھ سبق اور نصیحت حاصل کریں۔