غزل

0
0

 

 

دستگیر نواز
ؔحیدرآباد

 

بتا دیں رات جدائی کی ہم پہ بھاری ہے
ترے خیال کا اک سلسلہ بھی جاری ہے

کسی کا ساتھ زمانے میں کب ملا ہم کو
اندھیری رات شبِ ہجر کی گزاری ہے

تمہیں سمجھنے میں کچھ دیر ہوگئی لیکن
تمہاری بات ہمارے لئے کٹاری ہے

ہمارا حال جو پوچھا ہے شکریہ تیرا
ابھی کہاں سے بھرے گا یہ زخم کاری ہے

نواز ہر کوئی رکھتا ہے مسئلے اپنے
جہاں میں کون ہے ایسا جو غم سے عاری ہے

 

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا